شرمناک شکست سابق کرکٹرز کے سربھی شرم سے جھک گئے

کھلاڑیوں میں اعتماد نہیں یا وہ اپنے لیے کھیل رہے ہیں، انضمام الحق

کھلاڑیوں میں اعتماد نہیں یا وہ اپنے لیے کھیل رہے ہیں، انضمام الحق . فوٹو : فائل

تیسرے ون ڈے میں نوآموز زمبابوے سے شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز کے سر بھی شرم سے جھک گئے۔

زمبابوے سے تیسرے ون ڈے میں پاکستان کو غیر متوقع شکست کا سامنا کرنا پڑا، بمشکل میچ ٹائی کرنے کے بعد سپراوور میں ناکامی ہاتھ آئی، ایک نوآموز ٹیم سے ہزیمت پر سابق اسٹارز بھی مایوس ہیں۔

انضمام الحق نے کہاکہ تیسرے ون ڈے میں مہمان ٹیم نے 22رنز پر 3 وکٹیں گنوانے کے بعد زبردست کم بیک کیا، پاکستان نے اپنی غلطیوں کا نقصان اٹھایا، ان پچز پر اسپنرز کی زیادہ اہمیت تھی، افتخار احمد نے خود کو بیٹنگ آل راؤنڈر کہا مگر اسپن بولنگ کا سارا بوجھ ان پر ہی ڈال دیا گیا، شاداب خان کو تیسرے میچ میں بھی آرام دے دیا، ظفر گوہر اور عثمان قادر کو اسکواڈ میں رکھنے کے باوجود موقع کیوں نہیں دیا؟ انھوں نے کہا کہ ٹاپ آرڈر کی رخصتی کے بعد زمبابوے کو 150 سے زیادہ ٹوٹل نہیں بنانا چاہیے تھا مگر کوئی ریگولر اسپنر نہ ہونے کی وجہ سے درمیانی اوورز میں سنبھلنے کا موقع مل گیا،افتخار احمد ہر میچ میں 5 وکٹیں نہیں لے سکتا۔

سابق کپتان نے کہا کہ بڑے ہدف کا دباؤ پڑتے ہی پاکستانی بیٹنگ کی کمزوریاں بھی کھل کر سامنے آگئیں، ایسا لگتا ہے کہ کھلاڑیوں میں اعتماد نہیں یا وہ اپنے لیے کھیل رہے ہیں، ٹاپ آرڈر بْری طرح ناکام ہوئی، بابر اعظم اچھے بیٹسمین ہیں مگر ان کو ابھی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے، وہاب ریاض کے ساتھ شراکت میں ان کو خود چیلنج لیتے ہوئے فتح کا مشن 2 اوورز پہلے ہی مکمل کرلینا چاہیے تھا،آخری اوورز میں کھیلنا بھی ایک خصوصی فن ہے، سنچری میکر کو میچ بھی جتوانا چاہیے، زمبابوے جیسی ٹیم کے خلاف ہٹنگ نہیں کر سکتے تو دوسری ٹیمیں کس طرح موقع دیں گی، صرف اسکور کرنے اور میچ جتوانے میں فرق ہے۔


انضمام الحق نے کہا کہ سپر اوور میں بھی پاکستان نے عجیب فیصلہ کیا، قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے بعد زمبابوے سے سیریز میں بھی آؤٹ آف فارم نظر آنے والے افتخاراحمد کے ساتھ کیریئر کا پہلا میچ کھیلنے والے خوشدل شاہ کو بیٹنگ کے لیے بھیج دیا،یہ بدقسمتی نہیں غلطی ہے، بابر اعظم کو مصباح الحق اور وقار یونس جیسے تجربہ کار سینئرز کی رہنمائی حاصل ہے، اسی لیے ان فیصلوں پر حیرت ہوئی، ٹیم کے پلیئرز اچھے ہیں لیکن انھیں اعتماد دینے کی سخت ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ناتجربہ کاری آڑے نہ آتی تو زمبابوے سیریز کا پہلا میچ بھی جیت جاتا،ہارنے کے باوجود مہمان کرکٹرز نے اپنا جذبہ ماند نہیں پڑنے دیا، موزاربانی نے تیسرے میچ میں زبردست بولنگ کے بعد سپر اوور بھی شاندار کیا،توقعات کے برعکس زمبابوین ٹیم اتنی بھی کمزور ثابت نہیں ہوئی،اس کی ایک میچ میں فتح بھی سیریز جیتنے کے برابر ہے،نوجوانوں کو مواقع دینا اچھی بات ہے لیکن ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔

سابق اسپیڈ اسٹارشعیب اختر نے کہا کہ زمبابوے کے ہاتھوں ہوم گراؤنڈ پر شکست شرمناک ہے، ہار جیت ہوتی ہے لیکن اس انداز میں نہیں،کمزور ٹیم سے مات بڑی فکرمندی کی بات ہے،پاکستان کرکٹ دنیا سے بہت پیچھے رہ گئی،اس سے پہلے کہ ہم تاریخ کا حصہ بن جائیں اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا، کرکٹ کے بڑے اس بارے میں سوچیں۔

سابق پیسر عاقب جاوید نے کہا کہ غلط فیصلوں کی وجہ سے گرین شرٹس نے کلین سویپ کا موقع گنوا دیا، سیریز میں مجموعی طور پر زمبابوے نے بہتر پرفارم کیا، میزبان ٹیم کی بانسبت مہمان بیٹسمینوں نے بہتر کارکردگی دکھائی، ان کی جانب سے2سنچریاں بنائی گئیں، پاکستان ٹیم میں بابر اعظم کے سوا کوئی قابل بھروسہ بیٹسمین نہیں، کارکردگی میں تسلسل لانے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ زمبابوے جیسی ٹیم سے شکست ہماری کرکٹ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، مستقبل کیلیے بہترین منصوبہ بندی کرنا ہوگی، بصورت دیگر مزید بْرا حال ہوسکتا ہے، معاملات اسی طرح چلائے گئے تو مسائل مزید زیادہ ہوں گے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ میں نے پہلے بھی آواز اٹھائی تھی کہ مصباح الحق کو3 عہدے دینا درست نہیں تھا،یہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ مذاق کیا گیا، ہر پوزیشن کا الگ دباؤ ہوتا ہے، پاکستانی کرکٹ شائقین جذباتی ہیں، جیسے جیسے دباؤ آئے گا تو مصباح تمام عہدے چھوڑ جائیں گے، پاکستان میں آزاد سلیکشن کمیٹی کی ضرورت ہے، تب ہی ہی معاملات میں بہتری کی امید ہوسکتی ہے۔
Load Next Story