ملکی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ 3 صوبائی دارالحکومتوں میں اپوزیشن کے حکومت کیخلاف مظاہرے

پشاور میں اے این پی نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو سخت تنقیدکا نشانہ بنایا، مظاہروں میں عوام کی کثیر تعداد میں شرکت


Shahbaz Anwer Khan December 23, 2013
کراچی میں متحدہ ، پیپلز پارٹی کیخلاف مظاہرہ کررہی ہے، لاہور میں پی ٹی آئی ن لیگ کیخلاف ریلی نکال رہی ہے،پشاور میں اسفند یار پی ٹی آئی کیخلاف جلسہ کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ملکی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ صورت حال دیکھنے میں آئی ہے کہ تین صوبوں پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں برسراقتدار مختلف سیاسی جماعتوں کیخلاف اپوزیشن کی طرف سے ایک ہی روز احتجاجی مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں جن میں بڑی تعداد میں عوام نے جوش و ولولے کے ساتھ شرکت کی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگئی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

اس طرح تینوں صوبائی حکومتیں اقتدار میں آنے کے صرف سات ماہ کے مختصر عرصہ ہی میں عوامی اعتماد سے محروم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیخلاف مہنگائی، بیروزگاری اور عوامی مسائل کے پیش نظر اپوزیشن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے مال روڈ پر بڑی ریلی نکالی جس میں جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ نے بھی بھرپور شرکت کی۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے ساتھ ساتھ منور حسن اور شیخ رشید احمد نے بھی احتجاجی جلسہ سے خطاب کیا۔ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں برسراقتدار پیپلز پارٹی کی کارکردگی، گورننس اور صوبائی بلدیاتی نظام کیخلاف اپوزیشن کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے احتجاجی ریلی نکالی جس میں بہت بڑی تعداد میں خواتین وحضرات نے شرکت کی اور حکومتی کارکردگی کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔

 photo 12_zpsacf22c49.jpg

خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کے مقابلے میں اپوزیشن کی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے پشاور میں ریلی نکالی اور جلسے کا انعقاد کیا۔ پارٹی کے مرکزی رہنما بشیر احمد بلور کی برسی کے حوالے سے منعقدہ اس جلسہ سے اے این پی کے قائد اسفند یارولی خان نے بھی خطاب کیا جس میں صوبائی حکومت کی پالیسیوں پر بھی عدم اطمینان کااظہار کیاگیا اور زبردست تنقید کی گئی۔ اس طرح ملک کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ایک ہی روز منتخب صوبائی حکومتوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے صدائے احتجاج بلند کی گئی اور ان کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔