
حمزہ شہباز تقریباً17 ماہ سے منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر ملز کیس میں قید ہیں، ان سے پہلے رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق اور ان کے بھائی سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق 15ماہ 7دن جیل میں رہے۔
دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن میں تلخی بڑھ جانے کے باعث پنجاب اسمبلی کے 9 نومبر کو ہونیوالے اجلاس میں حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے کے امکانات نہیں ہیں کیونکہ وزیراعظم عمران خان اعلان کر چکے ہیں کہ اب کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوں گے۔
وزیراعظم نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئر پرسن بنائے جانے کی بھی مخالفت کی تھی ، پنجاب اسمبلی میںن لیگ کے رکن اسمبلی سمیع اﷲخاں کا کہنا ہے کہ ہم اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کیلیے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے رابطہ کریں گے۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنمائوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلیے بلٹ پروف بکتر بند گاڑی کی سہولت دی گئی ہے ۔ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ پنجاب کابینہ سے دو وزرا کو ہٹائے جانے کے بعد مزید کئی وزارتوںمیں ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔