صدارتی انتخاب امریکا میں ہنگاموں اور خانہ جنگی کا خطرہ

ٹرمپ کے حامی ووٹروں کی تعداد 7 کروڑ سے زیادہ ہے جن میں سے بیشتر تشدد پسند ہیں

ٹرمپ کے حامی ووٹروں کی تعداد 7 کروڑ سے زیادہ ہے جن میں سے بیشتر تشدد پسند ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

امریکا میں جاری صدارتی انتخاب کے دوران ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے میں تاخیر کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق شکاگو، ڈینور، لاس اینجلس، منی ایپلس، نیو یارک، فلاڈیلفیا، پٹسبرگ، سیاٹل اور واشنگٹن ڈی سی میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے حامیوں نے مختلف مقامات پر مظاہرے شروع کردیئے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: 'مخالفین انتخابی نتائج تبدیل کرنے کےلیے جعلی ووٹ ڈلوا رہے ہیں،' ٹرمپ کا الزام

ٹرمپ کے حامیوں کا مطالبہ ہے کہ ووٹوں کی گنتی فوراً روکی جائے کیونکہ یہ عمل ''دھاندلی زدہ'' ہے، جبکہ دوسری جانب جو بائیڈن کے حامی یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ووٹوں کی گنتی کسی صورت نہ روکی جائے۔

بعض ذرائع کے مطابق اس وقت صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو 264 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ نمایاں برتری حاصل ہے اور انہیں صدارتی انتخاب میں فاتح ہونے کےلیے صرف 6 ووٹ درکار ہیں۔ ان کے مدمقابل امیدوار اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک 214 الیکٹورل ووٹ لے سکے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: صدارتی انتخاب؛ مختلف امریکی ریاستوں میں بائیڈن اور ٹرمپ کے حامیوں کے الگ الگ مظاہرے

ٹرمپ نے انتخاب نے اپنی جیت کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مخالفین ''الیکشن چوری کرنے'' کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری طرف بائیڈن نے اپنی فتح کی بھرپور امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حتمی نتائج آنے کے بعد ہی اپنی فتح کا اعلان کریں گے۔


ٹرمپ نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور پریس کانفرنسز کے علاوہ ٹوئٹر کے ذریعے بھی اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسانے والے پیغامات دیئے ہیں، جن کے بعد سے پورے امریکا میں کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: بائیڈن کی فتح کیلئے پیش قدمی جاری، ٹرمپ کی دھاندلی کی درخواست مسترد

واضح رہے کہ امریکا میں سیاسی مبصرین پہلے ہی خبردار کرچکے تھے کہ ووٹوں کی گنتی میں تاخیر ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں تشدد کا خطرہ بھی زیادہ ہوگا۔

فینکس کاؤنٹی شیرف کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات ٹرمپ کے حامیوں 75 حامیوں نے مقامی الیکشن کاؤنٹنگ سینٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا۔ ان میں سے کچھ لوگ مسلح بھی تھے جنہوں نے ٹرمپ کے حق میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور ''چوری روکو'' کے نعرے لگا رہے تھے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں نے سوشل میڈیا بالخصوص فیس بُک پر کچھ ایسے گروپس بھی بنا لیے ہیں جن کے ذریعے وہ لوگوں کو احتجاج اور مظاہروں کی دعوت دے رہے ہیں۔ ان میں سفید فام نسل پرست گروپ بھی شامل ہیں۔

اُدھر پورٹ لینڈ کے اوریگون شہر میں 300 ٹرمپ مخالفین نے بھی ایک جلوس نکالا جن میں سے 11 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

امریکی سیاسی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ انتخابی نتائج ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آنے کی صورت میں شدید ہنگاموں اور خانہ جنگی تک کا خطرہ ہے کیونکہ ٹرمپ کے حامیوں کی تعداد بھی سات کروڑ سے زیادہ ہے جبکہ ان میں سے بیشتر سخت اور متشدد مزاج رکھتے ہیں۔
Load Next Story