جوبائیڈن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر صدر منتخب ہوگئے

امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار پنسلونیا کے 20 ووٹ لے کر انتخاب جیت گئے ہیں، ٹرمپ کا بھی فتح کا اعلان

جوبائیڈن نے اعصاب شکن انتخابی معرکے میں سب سے زیادہ ووٹس حاصل کرنے کا بھی ریکارڈ قائم کیا، فوٹو : فائل

امریکی صدارتی انتخابات میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن بالآخر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر امریکا کے 46 ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں.

صدارتی انتخاب میں کام یابی کے بعد جو بائیڈن نے ٹوئٹ میں کہاہے کہ اہل امریکا میں اس عظیم ملک کی قیادت کرنے کے لیے اپنا انتخاب کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ نے مجھے چاہے ووٹ دیا ہو یا نہیں لیکن میں وعدہ کرتا ہوں آپ سب کا صدر بن کر دکھاؤں گا اور آپ نے مجھ پر جو اعتماد کیا ہے اسے پوراکروں گا۔



علاوہ ازیں امریکی خبر رساں ادار کے مطابق نو منتخب صدر امریکا جو بائیڈن کی وکٹری اسپیچ تیار کرلی گئی ہے اور وہ امریکی وقت کے مطابق شام 8 بجے قوم سے خطاب کریں گے۔



اس سے قبل خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست پنسلونیا کے 20 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد جو بائیڈن انتخاب میں کام یاب ہوچکے ہیں۔امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق جو بائیڈن جس ریاست میں پیدا ہوئے وہاں سے انہیں برتری حاصل ہوگئی اور انہیں پنسلونیا کے 20 الیکٹورل ووٹ مل گئے ۔ اس طرح ان کے مجموعی الیکٹورل ووٹ کی تعداد 273 ہوچکی ہے جب کہ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیواڈا میں بھی بائیڈن کام یاب ہوچکے ہیں اور ان کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 290 بتائی جارہی ہے۔



بائیڈن کو پاپولر ووٹ میں اپنے حریف صدر ٹرمپ پر 40 لاکھ ووٹوں سے زائد کی برتری بھی حاصل ہوگئی ہے اور ان کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 7 کروڑ 48 لاکھ سے تجاوز کرگئے ہے جب کہ مختلف ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونا باقی ہے۔ صدر ٹرمپ نے 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم ان کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد تاحال 214 ہی ہے۔ اس طرح صدارتی الیکشن کے فاتح جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کرلیا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : امریکی صدر کو تنخواہ اور مراعات کی مد میں کتنی رقم ملتی ہے؟

اس سے پہلے سب سے زیادہ ووٹس حاصل کرنے کا اعزاز سابق صدر اوباما کے پاس تھا۔ انہوں نے 2008 کے انتخاب میں 6 کروڑ 90 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس بار کورونا وبا کے باعث 6 کروڑ سے زائد ووٹ ڈاک کے ذریعے کاسٹ کیے گئے جن کی گنتی کی وجہ سے الیکشن نتیجے میں تاخیر ہوئی جب کہ اس بارامریکا میں گزشتہ 112 سال کے دوران سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ رہا۔


سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے صدر بننے کے ریکارڈ کے ساتھ ساتھ جوبائیڈن کی نائب صدارت کے لیے کام یاب ہونی والی کملا ہیرس بھی امریکی تاریخ کی پہلی خاتون اور سیاہ فام نائب صدر بن گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ 1992 کے بعد پہلے صدر ہیں جو اپنی دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے میں کام یاب نہیں ہوسکے۔



نتائج سامنے آنے کے بعد کملا ہیرس نے نو منتخب صدر کے ساتھ فون پر گفتگو کی ایک ویڈیو بھی ٹوئٹ کی جس میں وہ انہیں کہہ رہی ہیں ہم نے یہ کردکھایا اور آپ امریکا کے اگلے صدر ہوں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا میں پہلی بار ایک ' ٹرانس جینڈر' سینیٹر منتخب ہوگئیں

یوں تو کانٹے دار مقابلے میں جوبائیڈن کو ہمیشہ ہی صدر ٹرمپ پر برتری حاصل رہی لیکن کسی بھی مرحلے پر یہ سبقت بہت زیادہ فرق سے نہیں رہی اور واضح نتائج سامنے آنے تک امریکا سمیت دنیا کی نظریں نتائج پر جمی رہیں۔ جب جوبائیڈن کو ٹرمپ پر صرف 20 الیکٹورل ووٹ کی سبقت حاصل تھی تو آخری 6 ریاستوں کے نتائج کے انتظار نے مقابلے کو مزید سنسنی خیز بنا دیا اور بالآخر پنسلوینیا سے کام یابی کے بعد بائیڈن نے صدارتی انتخاب میں کام یابی کے لیے درکار 270 الیکٹورل ووٹس کا سنگ میل طے کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا میں کورونا سے گزشتہ ماہ ہلاک ہونے والا امیدوار بھی کامیاب قرار

صدر ٹرمپ کا فتح کا اعلان، الزامات کا سلسلہ جاری

اس سے قبل ہی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ میں بھارتی اکثریت سے الیکشن جیت چکا ہوں۔ ٹوئٹر نے ان کی اس پوسٹ پر انتباہ چسپاں کردیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اس پوسٹ میں فراہم کی گئی معلومات کی توثیق نہیں ہوتی۔

صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ پینسلوینیا میں ووٹوں کی گنتی کے دوران فراڈ کیا جا رہا ہے۔ ان ووٹوں کی وجہ سے پینسلوینیا اوردوسری ریاستوں میں نتائج بدلے گئے۔ پینسلوینیا میں غیرقانونی طورپرانتخابات کے دن رات آٹھ بجے کے بعد بڑی تعداد میں ووٹ وصول ہوئے۔ واضح رہے الیکشن مہم کے آغاز کے بعد سے ٹوئٹر کی جانب سے ٹرمپ کے 38 ٹوئٹس پر انتباہ جاری کیا جاچکا ہے۔



اس سے قبل بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں مخالف جماعت ڈیموکریٹ پر ووٹس چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا اور تین ریاستوں پینسلوینیا، مشی گن اور جارجیا میں گنتی کے دوران اپنے مبصرین کی غیر موجودگی پر گنتی کا عمل رکوانے اور ریاست وسکونسن کے لیے بھی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
Load Next Story