گرین شرٹس نے خواب غفلت سے جاگ کر انتقام کی ٹھان لی
زمبابوے سے پہلا ٹی20آج ہوگا،خوشدل کوآزمانے کا امکان،2اسپنرزکھلانے کا فیصلہ ہوا توعثمان کوموقع ملے گا۔
گرین شرٹس نے خواب غفلت سے جاگ کرانتقام کی ٹھان لی، زمبابوے سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج راولپنڈی میں ہوگا۔
ون ڈے سیریز میں زمبابوین ٹیم نے توقعات سے زیادہ مزاحمت کرتے ہوئے پاکستان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، پہلا میچ جیتنے کی پوزیشن میں ہونے کے باوجود ہارنے کے بعد بلند حوصلہ مہمان سائیڈ نے تیسرے مقابلے میں بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے اپ سیٹ کیا،اس فتح کا اعتماد لیے میدان میں اترنے والی زمبابوین ٹیم اب ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی حیران کرنے کی کوشش کرے گی۔
عالمی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر موجود گرین شرٹس کی ساکھ داؤ پر لگی ہے جبکہ 11ویں پوزیشن کے حامل زمبابوے کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں،پاکستان مینجمنٹ کے لیے سب سے بڑی مشکل درست کمبی نیشن کا انتخاب ہے۔
نائب کپتان شاداب خان انجری کی وجہ سے دستیاب نہیں، دورۂ انگلینڈ کے آخری ٹی ٹوئنٹی میں پلیئنگ الیون کا حصہ بننے والے شعیب ملک کو سیریز کیلیے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا، ٹاپ آرڈر میں فخرزمان اچھی فارم میں نہیں، دیکھنا ہوگاکہ مینجمنٹ عبداللہ شفیق کو ڈیبیو کا موقع دینے کا خطرہ مول لیتی ہے یا نہیں، بابر اعظم کو قیادت کے ساتھ بطور اوپنر بیٹنگ کا بوجھ بھی اٹھانا ہوگا۔
مڈل آرڈر میں حیدر علی اچھی اننگز کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انگلینڈ میں بھرپور فارم کا مظاہرہ کرنے والے محمد حفیظ بیٹنگ میں استحکام کی علامت ہوں گے،شعیب ملک کا خلا پُر کرنے کے لیے خوشدل شاہ مضبوط امیدوار ہیں،مصباح الحق کے فیورٹ افتخار احمد کو بھی موقع دیے جانے کا امکان ہے،انگلینڈ میں آخری میچ سرفراز احمد نے کھیلا تھا، ان کی جگہ سنبھالنے والے محمد رضوان ون ڈے سیریز میں ناکامیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
عماد وسیم کے ساتھ دوسرے اسپنر عثمان قادر یا کسی پیسر کو شامل کرنے کا فیصلہ بھی اہم ہوگا، پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی، وہاب ریاض اور محمد حسنین کے ساتھ چوتھے فاسٹ بولر کے طور پر حارث رؤف کو شامل کرنے کا آپشن موجود ہوگا۔
کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے ون ڈے سیریز میں نئے ٹیلنٹ کو آزمانے کے لیے تجربات کیے اس کی وجہ سے نتائج پر بھی اثر پڑا، فیلڈنگ سمیت غلطیاں بھی ہوئیں،ان کو سدھارنے کی کوشش کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ تمام کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پْراعتماد ہیں، ہمیں اچھا پول میسر ہے، بہتر کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے کامیابی حاصل کریں گے، بابر اعظم نے کہا کہ ہم ایکدم تمام نئے کھلاڑی شامل نہیں کرسکتے، جونیئر اور سینئرز کے امتزاج سے متوازن پلیئنگ الیون بنائیں گے، راولپنڈی کی پچ روایتی طور پر اسپنرز کے لیے سازگار نہیں ہوتی، اسی لیے ون ڈے سیریز میں 4پیسرز کو کھلانے کا فیصلہ کیا گیا، ٹی ٹوئنٹی کے لیے کمبی نیشن پچ کی صورتحال دیکھ کر بنائیں گے۔
دوسری طرف زمبابوے کی امیدوں کا مرکز ون ڈے سیریز میں سنچری بنانے والے برینڈن ٹیلر اور سین ولیمز ہوں گے، مدھیویرے نے بھی اپنی صلاحیتوں کی جھلک دکھائی تھی، ان سے بھی توقعات وابستہ ہوں گی، کپتان چھامو چھیبھابھا آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے سخت دباؤ میں ہیں، ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں پاکستانی بیٹسمینوں کو سخت پریشان کرنے والے موزار ربانی اس بار بھی عمدہ کارکردگی دکھانے کے لیے پْرجوش ہیں۔
کپتان چھامو چھیبھابھا کا کہنا ہے کہ آخری ون ڈے میں فتح سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگیا۔ کوئی بھی حریف ہو بہتر کھیل پیش کرکے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، اسی مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے ہم ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی جیت سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے 22 سال سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں جیتا تھا، اگر یہ فتح حاصل کی جا سکتی ہے تو مختصر فارمیٹ کے میچز میں کامیابیاں بھی ناممکن نہیں، کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلیں تو ہم سرخرو ہو سکتے ہیں۔
ون ڈے سیریز میں زمبابوین ٹیم نے توقعات سے زیادہ مزاحمت کرتے ہوئے پاکستان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، پہلا میچ جیتنے کی پوزیشن میں ہونے کے باوجود ہارنے کے بعد بلند حوصلہ مہمان سائیڈ نے تیسرے مقابلے میں بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے اپ سیٹ کیا،اس فتح کا اعتماد لیے میدان میں اترنے والی زمبابوین ٹیم اب ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی حیران کرنے کی کوشش کرے گی۔
عالمی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر موجود گرین شرٹس کی ساکھ داؤ پر لگی ہے جبکہ 11ویں پوزیشن کے حامل زمبابوے کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں،پاکستان مینجمنٹ کے لیے سب سے بڑی مشکل درست کمبی نیشن کا انتخاب ہے۔
نائب کپتان شاداب خان انجری کی وجہ سے دستیاب نہیں، دورۂ انگلینڈ کے آخری ٹی ٹوئنٹی میں پلیئنگ الیون کا حصہ بننے والے شعیب ملک کو سیریز کیلیے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا، ٹاپ آرڈر میں فخرزمان اچھی فارم میں نہیں، دیکھنا ہوگاکہ مینجمنٹ عبداللہ شفیق کو ڈیبیو کا موقع دینے کا خطرہ مول لیتی ہے یا نہیں، بابر اعظم کو قیادت کے ساتھ بطور اوپنر بیٹنگ کا بوجھ بھی اٹھانا ہوگا۔
مڈل آرڈر میں حیدر علی اچھی اننگز کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انگلینڈ میں بھرپور فارم کا مظاہرہ کرنے والے محمد حفیظ بیٹنگ میں استحکام کی علامت ہوں گے،شعیب ملک کا خلا پُر کرنے کے لیے خوشدل شاہ مضبوط امیدوار ہیں،مصباح الحق کے فیورٹ افتخار احمد کو بھی موقع دیے جانے کا امکان ہے،انگلینڈ میں آخری میچ سرفراز احمد نے کھیلا تھا، ان کی جگہ سنبھالنے والے محمد رضوان ون ڈے سیریز میں ناکامیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
عماد وسیم کے ساتھ دوسرے اسپنر عثمان قادر یا کسی پیسر کو شامل کرنے کا فیصلہ بھی اہم ہوگا، پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی، وہاب ریاض اور محمد حسنین کے ساتھ چوتھے فاسٹ بولر کے طور پر حارث رؤف کو شامل کرنے کا آپشن موجود ہوگا۔
کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے ون ڈے سیریز میں نئے ٹیلنٹ کو آزمانے کے لیے تجربات کیے اس کی وجہ سے نتائج پر بھی اثر پڑا، فیلڈنگ سمیت غلطیاں بھی ہوئیں،ان کو سدھارنے کی کوشش کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ تمام کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پْراعتماد ہیں، ہمیں اچھا پول میسر ہے، بہتر کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے کامیابی حاصل کریں گے، بابر اعظم نے کہا کہ ہم ایکدم تمام نئے کھلاڑی شامل نہیں کرسکتے، جونیئر اور سینئرز کے امتزاج سے متوازن پلیئنگ الیون بنائیں گے، راولپنڈی کی پچ روایتی طور پر اسپنرز کے لیے سازگار نہیں ہوتی، اسی لیے ون ڈے سیریز میں 4پیسرز کو کھلانے کا فیصلہ کیا گیا، ٹی ٹوئنٹی کے لیے کمبی نیشن پچ کی صورتحال دیکھ کر بنائیں گے۔
دوسری طرف زمبابوے کی امیدوں کا مرکز ون ڈے سیریز میں سنچری بنانے والے برینڈن ٹیلر اور سین ولیمز ہوں گے، مدھیویرے نے بھی اپنی صلاحیتوں کی جھلک دکھائی تھی، ان سے بھی توقعات وابستہ ہوں گی، کپتان چھامو چھیبھابھا آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے سخت دباؤ میں ہیں، ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں پاکستانی بیٹسمینوں کو سخت پریشان کرنے والے موزار ربانی اس بار بھی عمدہ کارکردگی دکھانے کے لیے پْرجوش ہیں۔
کپتان چھامو چھیبھابھا کا کہنا ہے کہ آخری ون ڈے میں فتح سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگیا۔ کوئی بھی حریف ہو بہتر کھیل پیش کرکے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، اسی مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے ہم ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی جیت سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے 22 سال سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں جیتا تھا، اگر یہ فتح حاصل کی جا سکتی ہے تو مختصر فارمیٹ کے میچز میں کامیابیاں بھی ناممکن نہیں، کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلیں تو ہم سرخرو ہو سکتے ہیں۔