چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب نے بچوں کی حوالگی کا طریقہ کار سخت کردیا گیا

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر بھیک مانگنے والے بچوں کو ریسکیو کررہی ہیں


آصف محمود November 07, 2020
کورونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تقریبا 800 بچوں کو ریسکیو کیا گیا ہے، چائلڈ پروٹیکشن بیورو فوٹو: فائل

پنجاب میں جہاں بھیک مانگنے والے بچوں کیخلاف ریسکیوآپریشن تیزکیاگیا ہے وہیں تحویل میں لیے گئے بچوں کی ان کے والدین کو واپسی کا طریقہ کار بھی سخت بنادیا گیا ہے۔

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بچوں سے بھیک منگوانے کے واقعات کی روک تھام کے لئے چائلڈ پروٹیکشن بیورونے کارروائیاں تیزکردی ہیں اوراب لاہورسمیت مختلف شہروں میں روزانہ کی بنیاد پر چائلڈپروٹیکشن بیوروکی ٹیمیں بھیک مانگنے والے بچوں کو ریسکیوکررہی ہیں۔ چائلڈپروٹیکشن بیورونے کورونالاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تقریبا 800 بچوں کو ریسکیوکیاہے جن میں 546 لڑکے اور262 لڑکیاں شامل ہیں۔ ان میں کئی بچے ان کے والدین کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔



چائلڈپروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ اب انہوں نے ریسکیو کئے گئے بچوں کی واپسی کے طریقہ کارمیں تھوڑی تبدیلی کی ہے اور اس میں سختی لے کر آئے ہیں۔ پہلے یہ ہوتا تھا کہ جب بھیک مانگنے والے بچوں کوریسکیوکرکے بیورومیں لایا جاتا تو اگلے دن ان بچوں کو اسپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جاتا اوران بچوں کوتحویل میں لئے جانے کی قانونی اجازت لی جاتی تھی ۔ لیکن اگلے ہی دن ان بچوں کے والدین بھی کورٹ میں آجاتے اور معزز عدالت کے سامنے معافی مانگ کربیان حلفی جمع کروا کر بچوں کو واپس لے جاتے تھے۔ والدین یہ حلف نامہ دیتے کہ وہ آئندہ بچوں سے بھیک نہیں منگوائیں گے لیکن چند ہی روزبعد وہی بچے پھر کسی بازار اور مارکیٹ میں بھیک مانگتے نظرآتے تھے۔

سارہ احمد کہتی ہیں انہوں نے کئی بار ایسے بچوں کو دیکھا جو متعدد بارریسکیوکرکے یہاں لائے گئے اور واپس ان کے والدین کے حوالے کئے گئے۔ اس وجہ سے اب ہم نے بچوں کی ان کے والدین کو حوالگی کے طریقہ کارمیں تبدیلی کی ہے۔ ریسکیو کئے گئے بچوں کے واپسی کے لئے ان کے والدین کو بچے کا تاریخ پیدائش کا سرٹیفکیٹ، ب فارم دکھانا ہوگا۔ اگر میاں بیوی میں علیحدگی ہوچکی ہوتو نادرا کی طرف سے جاری طلاق نامہ اوراگر دونوں میں سے کوئی ایک فوت ہوچکا ہے تواس کا نادراسے جاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ دکھانالازمی ہے۔



پہلی پیشی پربچے کے والدین یادونوں میں کوئی ایک جوبھی بچے کی حوالگی کا خواہش مند ہوتا ہے اسے متعلقہ دستاویزات لانے کا کہاجاتا ہے اس کے لئے 10 سے 15 دن کی تاریخ دی جاتی ہے،جب وہ دستاویزات لیکرآتا ہے توپھرعدالت دوسری پیشی پربچوں کی حوالگی کا آرڈکردیتی ہے اوراس میں تین سے چارہفتے لگ جاتے ہیں۔ اس سخت طریقہ کارکافائدہ یہ ہوا ہے کہ جوبچے ایک بارلائے جاتے ہیں دوبارہ ان میں سے بہت کم بچے ایسے ہوں گے جوبھیک مانگتے ہوں گے۔

سارہ احمد کہتی ہیں ان اقدامات کاایک مقصد یہ بھی ہے کہ ان بچوں کو غلط ہاتھوں میں جانے سے بچایاجاسکے، کئی واقعات میں ایسے بچے ریسکیو کئے گئے جن سے ان کا کوئی رشتہ دار یا کوئی گروہ بھیک منگوارہا تھا، جبکہ ان بچوں کے والدین کواس کی خبرنہیں تھی۔ اسی وجہ سے دو گروہ بھی پکڑے گئے ہیں ۔اسی طرح بعض اوقات کسی بچے کے والدین میں اختلاف یا علیحدگی کے باعث دونوں میں سے کوئی ایک آکر بچوں کواپنے ساتھ لے جاتا اور پھر چند دن بعد دوسرا فریق آجاتا اور بچوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیتا تھا۔



چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حکام کے مطابق لاہور میں خاتون سے زیادتی کیس میں گرفتار عابد ملہی کی 5 سالہ بیٹی عروج فاطمہ کو بھی چائلڈپروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس بچی کی والدہ بشری بی بی اس سے ملنے بیورو میں آئی تھی۔ لیکن بشری بی بی کے پاس کوئی ایسا دستاویزی ثبوت نہیں تھا جس سے یہ ثابت ہوکہ وہ اس بچی کی والدہ ہیں، چائلڈ پروٹیکشن بیورونے بشری بی بی سے کہا تھا کہ وہ بچی کا تاریخ پیدائش کا سرٹیفکیٹ یا ب فارم لے آئے تو ناصرف اس کی بچی سے ملاقات کروادی جائے گی بلکہ وہ اپنی بچی کو ساتھ بھی لے جاسکتی ہیں لیکن انہوں نے میڈیا پر یہ پراپیگنڈا شروع کردیا تھا کہ انہیں ان کی بیٹی سے نہیں ملنے دیا گیا ہے۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو حکام کے مطابق یہ اقدام بچوں کے تحفظ اوران سے بھیک منگوانے کے واقعات کی روک تھام کے لئے کیاگیا ہے ، اس اقدام سے بچوں سے بھیک منگوانے کے واقعات میں نمایاں کمی آرہی ہے جبکہ والدین ان کے ب فارم بھی بنوارہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں