اندرون لاہور تاریخی مقامات پر تقریبات کے انعقاد کی اجازت
شہر میں 3 تاریخی مقامات پر ثقافتی تقریبات کے انعقاد کی اجازت ہے ، والڈ سٹی آف لاہوراتھارٹی
والڈ سٹی آف لاہوراتھارٹی کا کہنا ہے اندرون شہر میں 3 تاریخی مقامات پر ثقافتی تقریبات کے انعقاد کی اجازت ہے تاہم ا س کے لئے مقررہ فیس اورایس او پیز پرعمل درآمد کرنا ہوگا، فصیل بند شہر کی پرانی حویلیاں پرائیویٹ پراپرٹیزہیں وہاں کسی قسم کی تقریب کے انعقادکی اجازت اس پراپرٹی کا مالک ہی دے سکتا ہے.
لاہور کے شاہی قلعہ اورمسجد وزیرخان میں کچھ عرصہ قبل مختلف تقریبات کے انعقاد کی ویڈیوز سامنے آئیں جس میں ایس او پیز کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئی تھیں ۔ والڈ سٹی آف لاہوراتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی کہتی ہیں اندرون شہر میں درجنوں پرانی حویلیاں ہیں جس میں حویلی دیناناتھ، فقیرخانہ میوزیم، نثارحویلی، مبارک حویلی یہ تمام پرائیویٹ پراپرٹیزہیں اور والڈسٹی آف لاہور اتھارٹی کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ان حویلیوں کے مالک وہاں کوئی بھی تقریب منعقد کرسکتے ہیں.
تانیہ قریشی کہتی ہیں والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی پاس تین مقامات ہیں جہاں ثقافتی سرگرمیوں کے انعقاد کی اجازت دی جاتی ہے ان میں شاہی حمام، حضوری باغ اور شاہی قلعہ کے بارودخانہ اوررائل کچن شامل ہیں، تانیہ کے مطابق شاہی حمام میں تقریب کے انعقاد کی فیس 2 لاکھ روپے، حضوری باغ کی فیس 25 لاکھ جبکہ قلعہ کے اندر رائل کچن کی فیس 5 لاکھ اور بارودخانہ کی دولاکھ روپے ہے۔ انہوں نے کہا ان مقامات پر شادی،بیاہ ، ولیمہ اورسالگرہ کی تقریب کے انعقادکی اجازت نہیں ہے جبکہ ایس او پیز میں یہ بھی شامل ہے کہ تقریب کےدروان غیراخلاقی اوربھارتی میوزک نہیں بجایا جائیگا۔
ایس اوپیزکے مطابق تقریب کے دوران ان مقامات کی دیواروں پرکسی قسم کا رنگ نہیں کیاجاسکتا، عمارت کے ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائیگی ،دیواروں اورفرش میں کیل نہیں ٹھونکے جاسکتے اورکوئی بھی مصنوعی سیٹ نہیں لگایاجاسکتا جس سے عمارت کے در ودیواراورڈھانچے کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوسکتا ہے.
اندرون شہرمیں واقع مسجد وزیرخان، بادشاہی مسجد محکمہ اوقاف پنجاب کے زیرانتظام ہیں۔ یہاں پروفیشنل فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی کے لئے محکمہ اوقاف پنجاب سے اجازت لیناپڑتی ہے ۔ پنجاب اوقاف کے ترجمان آصف اعجاز نے بتایا بادشاہی مسجد، مسجد وزیرخان اورداتادربارمسجد میں پروفیشنل فوٹو اور ویڈیوگرافی کی فیس 50 ہزار روپے تک ہے لیکن اس وقت پروفیشنل ریکارڈنگ پرمکمل پابندی عائدہے۔ انہوں نے بتایا کہ پروفیشنل ریکارڈنگ کے دوران مساجد کے تقدس کا احترام کرنا ہوگا، آصف اعجاز کہتے ہیں مساجد میں نکاح کی تقریب ہوسکتی ہے لیکن اس کے لئے متعلقہ مسجد کے خطیب کی اجازت ضروری ہے جس نے نکاح پڑھانا ہوتا ہے۔ نکاح کی تقریب کے علاوہ یہاں برائیڈل فوٹو یا ویڈیو شوٹ کی اجازت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مساجدمیں پروفیشنل اوربرائیڈل شوٹ پرپابندی کی وجہ سے گزشتہ دنوں اداکارہ صبا قمر کی وائرل ہونیوالی ویڈیو تھی جس میں وہ مسجد وزیرخان میں نکاح کی عکس بندی کے بعد ماڈلنگ کرتی نظرآئی تھیں اسی طرح بادشاہی مسجد میں بھی اسی طرح کی ویڈیو اور تصاویر سامنے آتی رہی ہیں۔
بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد نے بتایا کہ مسجد میں نکاح پڑھانا سنت نبوی ہے۔ اس پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی لیکن ہم کسی بھی جوڑے کو اب یہاں برائیڈل فوٹوگرافی اورویڈیو گرافی کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ مسجد کے تقدس کوسامنے رکھتے ہوئے نکاح پڑھوانے والاجوڑا چندایک تصاویراتارسکتا ہے لیکن ماڈلنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے یہ مسجد کے تقدس کے منافی ہے.
شہری تقریبات کے لئے آخر ان تاریخی مقامات کو ہی کیوں ترجیح دیتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں عمرانیات کی طالبہ فروا کہتی ہیں ایسالوگ سٹیٹس کوکے لئے بھی کرتے ہیں جبکہ بعض لوگ اپنی تقریب کویادگاربنانے کے لئے ان مقامات کا انتخاب کرتے ہیں۔ کئی ثقافت اورکلچرسے متعلق تقریبات کواگراسی طرح کی قدیم عمارتوں میں منعقدکیاجائے تواس سے ان کی افادیت مزیدبڑھ جاتی ہیں تاہم بعض لوگ حکومتی اداروں سے تقریب کا این اوسی لے کر غلط استعمال بھی کرتے ہیں جس سے دیگر لوگوں کے لئے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
لاہور کے شاہی قلعہ اورمسجد وزیرخان میں کچھ عرصہ قبل مختلف تقریبات کے انعقاد کی ویڈیوز سامنے آئیں جس میں ایس او پیز کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئی تھیں ۔ والڈ سٹی آف لاہوراتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی کہتی ہیں اندرون شہر میں درجنوں پرانی حویلیاں ہیں جس میں حویلی دیناناتھ، فقیرخانہ میوزیم، نثارحویلی، مبارک حویلی یہ تمام پرائیویٹ پراپرٹیزہیں اور والڈسٹی آف لاہور اتھارٹی کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ان حویلیوں کے مالک وہاں کوئی بھی تقریب منعقد کرسکتے ہیں.
تانیہ قریشی کہتی ہیں والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی پاس تین مقامات ہیں جہاں ثقافتی سرگرمیوں کے انعقاد کی اجازت دی جاتی ہے ان میں شاہی حمام، حضوری باغ اور شاہی قلعہ کے بارودخانہ اوررائل کچن شامل ہیں، تانیہ کے مطابق شاہی حمام میں تقریب کے انعقاد کی فیس 2 لاکھ روپے، حضوری باغ کی فیس 25 لاکھ جبکہ قلعہ کے اندر رائل کچن کی فیس 5 لاکھ اور بارودخانہ کی دولاکھ روپے ہے۔ انہوں نے کہا ان مقامات پر شادی،بیاہ ، ولیمہ اورسالگرہ کی تقریب کے انعقادکی اجازت نہیں ہے جبکہ ایس او پیز میں یہ بھی شامل ہے کہ تقریب کےدروان غیراخلاقی اوربھارتی میوزک نہیں بجایا جائیگا۔
ایس اوپیزکے مطابق تقریب کے دوران ان مقامات کی دیواروں پرکسی قسم کا رنگ نہیں کیاجاسکتا، عمارت کے ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائیگی ،دیواروں اورفرش میں کیل نہیں ٹھونکے جاسکتے اورکوئی بھی مصنوعی سیٹ نہیں لگایاجاسکتا جس سے عمارت کے در ودیواراورڈھانچے کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوسکتا ہے.
اندرون شہرمیں واقع مسجد وزیرخان، بادشاہی مسجد محکمہ اوقاف پنجاب کے زیرانتظام ہیں۔ یہاں پروفیشنل فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی کے لئے محکمہ اوقاف پنجاب سے اجازت لیناپڑتی ہے ۔ پنجاب اوقاف کے ترجمان آصف اعجاز نے بتایا بادشاہی مسجد، مسجد وزیرخان اورداتادربارمسجد میں پروفیشنل فوٹو اور ویڈیوگرافی کی فیس 50 ہزار روپے تک ہے لیکن اس وقت پروفیشنل ریکارڈنگ پرمکمل پابندی عائدہے۔ انہوں نے بتایا کہ پروفیشنل ریکارڈنگ کے دوران مساجد کے تقدس کا احترام کرنا ہوگا، آصف اعجاز کہتے ہیں مساجد میں نکاح کی تقریب ہوسکتی ہے لیکن اس کے لئے متعلقہ مسجد کے خطیب کی اجازت ضروری ہے جس نے نکاح پڑھانا ہوتا ہے۔ نکاح کی تقریب کے علاوہ یہاں برائیڈل فوٹو یا ویڈیو شوٹ کی اجازت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مساجدمیں پروفیشنل اوربرائیڈل شوٹ پرپابندی کی وجہ سے گزشتہ دنوں اداکارہ صبا قمر کی وائرل ہونیوالی ویڈیو تھی جس میں وہ مسجد وزیرخان میں نکاح کی عکس بندی کے بعد ماڈلنگ کرتی نظرآئی تھیں اسی طرح بادشاہی مسجد میں بھی اسی طرح کی ویڈیو اور تصاویر سامنے آتی رہی ہیں۔
بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد نے بتایا کہ مسجد میں نکاح پڑھانا سنت نبوی ہے۔ اس پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی لیکن ہم کسی بھی جوڑے کو اب یہاں برائیڈل فوٹوگرافی اورویڈیو گرافی کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ مسجد کے تقدس کوسامنے رکھتے ہوئے نکاح پڑھوانے والاجوڑا چندایک تصاویراتارسکتا ہے لیکن ماڈلنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے یہ مسجد کے تقدس کے منافی ہے.
شہری تقریبات کے لئے آخر ان تاریخی مقامات کو ہی کیوں ترجیح دیتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں عمرانیات کی طالبہ فروا کہتی ہیں ایسالوگ سٹیٹس کوکے لئے بھی کرتے ہیں جبکہ بعض لوگ اپنی تقریب کویادگاربنانے کے لئے ان مقامات کا انتخاب کرتے ہیں۔ کئی ثقافت اورکلچرسے متعلق تقریبات کواگراسی طرح کی قدیم عمارتوں میں منعقدکیاجائے تواس سے ان کی افادیت مزیدبڑھ جاتی ہیں تاہم بعض لوگ حکومتی اداروں سے تقریب کا این اوسی لے کر غلط استعمال بھی کرتے ہیں جس سے دیگر لوگوں کے لئے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔