بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کے لیے پہلا مدرسہ قائم
’اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول‘ میں دینی تعلیم کے ساتھ انگریزی، سائنس، ٹیکنالوجی اور ریاضی کے مضامین پڑھائے جائیں گے
بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کو دینی تعلیم سے روشناس کرانے کے لیے پہلا مدرسہ قائم کردیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں پہلی بار تیسری جنس کے لیے 'اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول' کے نام سے ایک مدرسہ کھولا گیا ہے جہاں لازمی اسلامی تعلیم کے علاوہ انگریزی، ٹیکنالوجی، سائنس، ریاضی، اور معاشرتی علوم کی تعلیم بھی دی جائے گی تاکہ وہ باعزت روزگار بھی حاصل کرسکیں تاہم ابتدائی طور پر 150 بالغ خواجہ سراؤں کو داخلہ دیا جائے گا۔
بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کے لیے کام کرنے والی این جی اوز کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراؤں کی آبادی 15 لاکھ کے لگ بھگ ہے تاہم حکومت کا اصرار ہے کہ ایسے شہریوں کی تعداد صرف 50 ہزار ہے جن کی تعلیم و تربیت اور ہنر سکھانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ معاشرے کا یہ طبقہ بھی سماج کے لیے کارآمد ثابت ہو۔
واضح رہے کہ بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے تاہم 2013 سے خواجہ سراؤں کو ووٹ دینے کا حق دیا گیا اور اب دیگر سماجی حقوق بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں پہلی بار تیسری جنس کے لیے 'اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول' کے نام سے ایک مدرسہ کھولا گیا ہے جہاں لازمی اسلامی تعلیم کے علاوہ انگریزی، ٹیکنالوجی، سائنس، ریاضی، اور معاشرتی علوم کی تعلیم بھی دی جائے گی تاکہ وہ باعزت روزگار بھی حاصل کرسکیں تاہم ابتدائی طور پر 150 بالغ خواجہ سراؤں کو داخلہ دیا جائے گا۔
بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کے لیے کام کرنے والی این جی اوز کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراؤں کی آبادی 15 لاکھ کے لگ بھگ ہے تاہم حکومت کا اصرار ہے کہ ایسے شہریوں کی تعداد صرف 50 ہزار ہے جن کی تعلیم و تربیت اور ہنر سکھانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ معاشرے کا یہ طبقہ بھی سماج کے لیے کارآمد ثابت ہو۔
واضح رہے کہ بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے تاہم 2013 سے خواجہ سراؤں کو ووٹ دینے کا حق دیا گیا اور اب دیگر سماجی حقوق بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔