جو بائیڈن یا ٹرمپ امریکی صدر کا انتخاب 4 ریاستوں کے نتائج پر منحصر

جوبائیڈن 300 سے زائد الیکٹورل ووٹس کے لیے پُرعزم ہیں جب کہ اکثریت کے لیے 270 ووٹس درکار ہوتے ہیں

جوبائیڈن کو فتح کیلیے صرف 6 جب کہ صدر ٹرمپ کو مزید 56 ووٹس حاصل کرنا ہوں گے، فوٹو : فائل

امریکا میں 2 نومبر کو امریکی صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ہونے والی پولنگ میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے تاہم انتخابی نتائج میں تاخیر کے باعث 4 دن بعد بھی نئے صدر کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں صدارتی الیکشن کے نتائج تاخیر کا شکار ہیں۔ ریاست نیواڈا، ایریزونا، جارجیا اور پنسلوینیا میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے جہاں جوبائیڈن کو برتری حاصل ہے جب کہ ریاست جارجیا میں ری پبلکن پارٹی کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جا رہی ہے اور نارتھ کیرولینا میں صدرٹرمپ کے جیتنے کی توقع ہے۔

یہ خبر پڑھیں : امریکی صدارتی انتخابات؛ جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹ لیکر ٹرمپ سے آگے

امریکی سیاسی تاریخ کے سب سے سنسنی خیز صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ کے امیدوار جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹس حاصل کرسکے ہیں اور مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے صرف 6 ووٹوں کی ضرورت ہے تاہم جوبائیڈن 270 ووٹس کے بجائے 300 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 214 ووٹس حاصل کر پائے ہیں اور انہیں فتح کے لیے مزید 56 الیکٹورل ووٹس کی ضرورت ہے۔ ان کی درخواست پر جارجیا میں دوبارہ شروع کی گئی گنتی میں بھی خاطر خواہ کامیابی نظر نہیں آتی تاہم شمالی کیرولینا میں ان کی فتح روشن ہے جب کہ پینسلوینیا میں گنتی روکنے کی صدر ٹرمپ کی درخواست پر سپریم کورٹ نے ریاست پنسلوینیا میں ووٹنگ کے دن کے بعد موصول ہونے والے ووٹوں کے ڈبوں کو الگ رکھنے اور ووٹوں کی گنتی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔


یہ خبر بھی پڑھیں : اگرکوئی بھی امیدوار برتری حاصل نہ کرسکا تو امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوگا

امریکی صدارتی الیکشن میں اس بات نتائج میں تاخیر کی وجہ کورونا وبا کے باعث پولنگ ڈے سے پہلے ارلی ووٹنگ میں ڈاک کے ذریعے 6 کروڑ سے زائد ریکارڈ ووٹ کاسٹ کرنا ہے جن کی گنتی تاحال جاری ہے۔ صدر ٹرمپ اس تاخیر کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اپوزیشن پر الیکشن چوری کرنے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔

ادھر ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے ڈیلاویئر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکیوں نے فیصلہ کردیا ہے، وہ واضح اکثریت سے جیتیں گے اور اقتدار میں آکر معیشت کی مضبوطی، کورونا سے چھٹکارہ اور امریکیوں کی فلاح اولین ترجیح ہو گی۔ امریکی صدر بننے کے بعد ہمیں اپوزیشن سے اختلافات بھول کر امریکیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے اکٹھے ہونا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : کشمیر اور پاکستان کیلیے نرم گوشہ رکھنے والے جوبائیڈن کی ممکنہ کامیابی سے بھارت خوف زدہ

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کے فتح کے دعویٰ پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ جوبائیڈن کو غلط دعوی نہیں کرنا چاہئیے، اب قانونی کارروائیاں شروع ہوچکی ہیں۔ الیکشن کی رات تک مجھے کئی ریاستوں میں برتری حاصل تھی لیکن حیران کن طور پر برتری ختم ہوتی گئی۔ ہوسکتا ہے اب شروع ہونے والی قانونی کارروائی کے بعد برتری واپس آ جائے۔
Load Next Story