دو اشخاص کے جانے سے پارٹی کو فرق نہیں پڑتا احسن اقبال

ثنا اللہ زہری دو سال سے غیر فعال دے، سیکریٹری جنرل ن لیگ، عبدالقادر بلوچ نے اپنی سیاست تباہ کرلی، شاہد خاقان


ویب ڈیسک November 07, 2020
سیکریٹری جنرل ن لیگ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی تنظیم اپنی جگہ کھڑی ہے(فوٹو، فائل)

بلوچستان کے صوبائی صدر عبدالقادر بلوچ اور رکن سی ای سی ثنا اللہ زہری کے پارٹی سے الگ ہونے کے اعلان کے بعد ن لیگ کی قیادت کا ردعمل سامنے آگیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ ثناءاللہ زہری صاحب گزشتہ دو سال سے غیرفعال ہوچکے تھے. ثناءاللہ زہری بذات خود پارٹی کے سامنے شرمندہ تھے کہ وہ اپنی صوبائی حکومت کا دفاع نہیں کرسکے. ان کے ہاتھوں صوبائی حکومت ٹوٹ گئی تھی جس پر پارٹی نے انہیں سرزنش کی تھی.

انہوں نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ اور ثناءاللہ زہری کی گفتگو سے عیاں ہے کہ انہیں پی ڈی ایم جلسہ میں اسٹیج پر کرسی نہ ملنے پر تکلیف ہے. پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ تحریک کسی ایک نواب یا سردار کی سٹیج پر کرسی سے بڑی تحریک ہے. یہ پاکستان میں آئین کی سربلندی، پی ڈی ایم کے اتحاد کی تحریک ہے. سب جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہمارا مشن ہے.

ان کا کہنا تھا کہ محض اسٹیج پر ایک کرسی نہ ملنے پر کوئی راہیں جدا کرتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فیصلہ ، تنگ نظری، ضد اور ذاتی انا ہے. پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس قسم کے رویے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کی تنظیم مکمل طورپر اپنی جگہ کھڑی ہے۔ دو اشخاص کے جانے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر صدر شاہد خاقان عباسی نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہ انہوں نے اپنی سیاست کو تباہ کیا ہے جو عزت ووقار تھا، اسے مجروح کیا ہے. اصل حقیقت سے وہ بھی واقف ہیں اور میں بھی واقف ہوں. ایک جلسے میں ثناءاللہ زہری کو مدعونہ کرنے کو پی ڈی ایم کے بیانیہ سے ملانا قطعا غلط اور جھوٹی بات ہے. وہ اگرپارٹی چھوڑناہی چاہتے تھے تو استعفی دے دیتے ، بات ختم ہوجاتی.

ان کا کہنا تھا کہ جس پارٹی میں رہے، جس نے انہیں عزت دی ہے، آج وہ اس عزت کی لاج نہ رکھ سکے ،یہ سب سے افسوسناک ہے. سیاست میں راہیں جدا ہوتی ہیں لیکن جس بیانیے کی بات کررہے ہیں، اس کا کبھی مجھ سے یا کسی اورپارٹی رہنما سے ذکر نہیں کیا.

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے'ملک آئین اور قانون کے مطابق چلے گا' کے بیانیے سے پورا پاکستان اتفاق کرتا ہے. عبدالقادر بلوچ کو اتفاق نہیں تھا تو جماعت کے اندر بات کرتے. عبدالقادر بلوچ کی مجھ سے زاتی طورپر گفتگو رہی ہے، مجھ سے انہوں نے کبھی بات نہیں کی. ان باتوں کو زاتی بنانا عبدالقادر بلوچ کی اپنی سیاست کی بدنامی اور ناکامی ہے. ان کی باتیں پی ڈی ایم کے بیانیے کو تقویت پہنچاتی ہیں. جو ہماری صفوں میں نہیں تھے آئین کی بالادستی نہیں چاہتے ، آج اپنے اصل گھر پہنچ چکے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں