حکومت کا جہاز ڈوب رہا ہے اور اب کوئی سوار نہیں ہوگا بلکہ چھلانگ لگائے گا مریم نواز
عمران خان اور ان کے ساتھی جب منہ کھولتے ہیں تو غلاظت ٹپکتی ہے، نائب صدر مسلم لیگ (ن)
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ حکومت کا جہاز ڈوب رہا ہے جس میں اب کوئی سوار نہیں ہوگا بلکہ اس سے چھلانگ لگائے گا۔
گلگت بلتستان کے علاقے گوپس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدرمریم نوازنے جلسے سے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع بتارہا ہے گلگت بلتستان میں شیرآئے گا کیونکہ اس حکومت کو کبھی حکومت نہیں سمجھا، یہ جعلی حکومت ہے جس کے نصیب میں عوام کی عزت کرنا لکھا ہی نہیں، اس سے درخواست کرنے کا کیا فائدہ، اگرآپ کوآپ کا حق نہیں دیا جارہا توآنے والے الیکشن میں شیرکوووٹ دواوراپنے حقوق کے ساتھ جیو۔
مریم نواز نے کہا کہ اس وادی کو دیکھ کرجنت کا خیال آتا ہے لیکن جعلی حکومت گوپس کے فنڈزروک کر بیٹھی ہے۔ دیامراوربھاشاڈیم پر نوازشریف نے جو کام کیا آج تک کسی نے نہیں کیا، پتا چلا ہے وہاں جو نوکریاں نکلی ہیں اس میں یہاں کے عوام کو حصہ اور معاوضہ نہیں دیا جا رہا، ن لیگی ارکان یہ معاملہ پارلیمان میں اٹھائیں گے اور میں بھی دیامربھاشاڈیم کے متاثرین کیلئے آوازاٹھاؤں گی۔ عوام کے مسائل کا واحد حل مسلم لیگ ن ہے۔
مریم نوازنے کہا کہ نوازشریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا لڑائی تم سے نہیں ہے، عمران خان کا نام لیتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے، اس کا نام بھی لینا گوارا نہیں کرتی، لیکن مجبورا عوام کے مجرم عمران خان کا نام لینا پڑتا ہے، وہ چھوٹا آدمی ہے لیکن جب علاج مقصود ہو توبیماری کا نام لینا پڑتا ہے، پاکستان کو آج جو بیماری لاحق ہے اس کا نام ہے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف جو جوڑ توڑ کر بنائی گئی ہے، ملک میں کورونا جیسی یہ بیماری 2018ء میں ہی آگئی تھی، یہ بیماری ماسک پہننے سے نہیں جائے گی بلکہ اسے اٹھا کر باہر پھینکنے سے ہی جائے گی، کیونکہ اس بیماری نے ملکی اداروں کی جڑوں، معیشت، اخلاق اور وفاق کی اکائیوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔
مریم نوازنے کہا کہ نواز شریف کے مخالفین اخلاق سے گرے ہوئے لوگ ہیں جن کا ایک ہی کام بدزبانی اور انتقامی کارروائیاں کرنا، عمران خان اور اس کے ساتھی جب منہ کھولتے ہیں تو ان کے منہ سے غلاظت ٹپکتی ہے، ایسے شخص کا مقام وزیراعظم ہاؤس نہیں، ایسے شخص کوعوام کے حوالے کردوتاکہ عوام دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ حکومت آج گئی یا کل گئی، حکومت کا جہازڈوب رہا ہے اورڈوبتے جہاز پر کوئی سوار نہیں ہوتا بلکہ اس سے نیچے چھلانگ لگائیں گے، عوام نے لوٹوں کو ووٹ نہیں دینا بلکہ شیر پر ٹھپہ لگانا ہے، لوٹوں کی جگہ پولنگ اسٹیشن میں نہیں بلکہ بیت الخلا ہوتی ہے، ان لوٹوں کو یہاں بہتے دریا میں ہمیشہ کے لیے بہادیں گے، حکومت جارہی ہے، اسے خدا حافظ بھی نہیں کہنا اس کا یوم احتساب قریب آرہا ہے۔
گلگت بلتستان کے علاقے گوپس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدرمریم نوازنے جلسے سے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع بتارہا ہے گلگت بلتستان میں شیرآئے گا کیونکہ اس حکومت کو کبھی حکومت نہیں سمجھا، یہ جعلی حکومت ہے جس کے نصیب میں عوام کی عزت کرنا لکھا ہی نہیں، اس سے درخواست کرنے کا کیا فائدہ، اگرآپ کوآپ کا حق نہیں دیا جارہا توآنے والے الیکشن میں شیرکوووٹ دواوراپنے حقوق کے ساتھ جیو۔
مریم نواز نے کہا کہ اس وادی کو دیکھ کرجنت کا خیال آتا ہے لیکن جعلی حکومت گوپس کے فنڈزروک کر بیٹھی ہے۔ دیامراوربھاشاڈیم پر نوازشریف نے جو کام کیا آج تک کسی نے نہیں کیا، پتا چلا ہے وہاں جو نوکریاں نکلی ہیں اس میں یہاں کے عوام کو حصہ اور معاوضہ نہیں دیا جا رہا، ن لیگی ارکان یہ معاملہ پارلیمان میں اٹھائیں گے اور میں بھی دیامربھاشاڈیم کے متاثرین کیلئے آوازاٹھاؤں گی۔ عوام کے مسائل کا واحد حل مسلم لیگ ن ہے۔
مریم نوازنے کہا کہ نوازشریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا لڑائی تم سے نہیں ہے، عمران خان کا نام لیتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے، اس کا نام بھی لینا گوارا نہیں کرتی، لیکن مجبورا عوام کے مجرم عمران خان کا نام لینا پڑتا ہے، وہ چھوٹا آدمی ہے لیکن جب علاج مقصود ہو توبیماری کا نام لینا پڑتا ہے، پاکستان کو آج جو بیماری لاحق ہے اس کا نام ہے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف جو جوڑ توڑ کر بنائی گئی ہے، ملک میں کورونا جیسی یہ بیماری 2018ء میں ہی آگئی تھی، یہ بیماری ماسک پہننے سے نہیں جائے گی بلکہ اسے اٹھا کر باہر پھینکنے سے ہی جائے گی، کیونکہ اس بیماری نے ملکی اداروں کی جڑوں، معیشت، اخلاق اور وفاق کی اکائیوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔
مریم نوازنے کہا کہ نواز شریف کے مخالفین اخلاق سے گرے ہوئے لوگ ہیں جن کا ایک ہی کام بدزبانی اور انتقامی کارروائیاں کرنا، عمران خان اور اس کے ساتھی جب منہ کھولتے ہیں تو ان کے منہ سے غلاظت ٹپکتی ہے، ایسے شخص کا مقام وزیراعظم ہاؤس نہیں، ایسے شخص کوعوام کے حوالے کردوتاکہ عوام دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ حکومت آج گئی یا کل گئی، حکومت کا جہازڈوب رہا ہے اورڈوبتے جہاز پر کوئی سوار نہیں ہوتا بلکہ اس سے نیچے چھلانگ لگائیں گے، عوام نے لوٹوں کو ووٹ نہیں دینا بلکہ شیر پر ٹھپہ لگانا ہے، لوٹوں کی جگہ پولنگ اسٹیشن میں نہیں بلکہ بیت الخلا ہوتی ہے، ان لوٹوں کو یہاں بہتے دریا میں ہمیشہ کے لیے بہادیں گے، حکومت جارہی ہے، اسے خدا حافظ بھی نہیں کہنا اس کا یوم احتساب قریب آرہا ہے۔