قطب شمالی پر والرس کے غیرمعمولی ’ڈھیر‘ سے سائنسدان بھی پریشان
ایک تصویر میں ایک ہی جگہ ایک پر ایک والرس پڑی ہے جو غیرمعمولی اور انوکھا منظر ہے
گوشت کے لوتھڑوں جیسی نوکیلی دانتوں والی والرس اگرچہ ساتھ رہتی ہیں لیکن ایک ہی مقام پر ہزاروں والرس کو ایک تنگ مقام پر موجود دیکھ کر خود ماہرین بھی انگشت بدنداں ہیں۔
روسی سائنسدانوں شمالی روس میں آرکٹک خطے کے کنارے کارا سمندر میں ایک ہی جگہ بہت ساری والرس کو ایک دوسرے پر گرے ہوئے دیکھا ہے جو یا تو ان کے قدرتی مسکن کی تباہی کو ظاہر کرتا ہے یا پھر سکڑتی ہوئی برف اور موسمیاتی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کررہا ہے۔
یہ مقام یمل جزیرہ نما کے پاس ہے جہاں والرس آتی رہتی ہیں لیکن اس بار ایک ہی جگہ 3000 سے زائد والرس اس طرح دیکھی گئی ہیں کہ گویا کسی نے ان کا ڈھیر لگادیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ والرس سکڑتی برف سے پریشان ہیں اور اس خطے میں تیل اور گیس کھوجنے والے بڑے بڑے جہازوں سے ان کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔ ماہرین نے والرس کو کھیلتے یا کودتے ہوئے دیکھنے کی بجائے انہیں اسی طرح خوفزدہ دیکھا ہے اور یہ منظر بہت طویل بھی تھا۔
آرکٹک پرتحقیق کرنے والے روسی سائنسداں الیکسینڈر سوکولوف کہتے ہیں کہ اس مجمعے میں نر اور مادہ والرس کے علاوہ ہر عمر کے بچے بھی موجود ہیں ۔ اس لحاظ سے یہ تحقیق کا ایک اہم مقام بھی ہے۔ واضح رہے کہ فطرت کے تحفظ کی عالمی تنظیم، آئی یو سی این کے مطابق والرس شدید خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ 2016 میں ان کی تعداد 12500 دیکھی گئی تھی۔
لیکن اس سے ایک امید بھی پیدا ہوئی کہ شاید یہ جانور بدلتے ماحول کے تحت خود کو بدل رہا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں نے ان پر ریڈیو ٹٰیگ لگائے ہیں اور ڈی این اے کے نمونے بھی لیے ہیں۔
روسی سائنسدانوں شمالی روس میں آرکٹک خطے کے کنارے کارا سمندر میں ایک ہی جگہ بہت ساری والرس کو ایک دوسرے پر گرے ہوئے دیکھا ہے جو یا تو ان کے قدرتی مسکن کی تباہی کو ظاہر کرتا ہے یا پھر سکڑتی ہوئی برف اور موسمیاتی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کررہا ہے۔
یہ مقام یمل جزیرہ نما کے پاس ہے جہاں والرس آتی رہتی ہیں لیکن اس بار ایک ہی جگہ 3000 سے زائد والرس اس طرح دیکھی گئی ہیں کہ گویا کسی نے ان کا ڈھیر لگادیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ والرس سکڑتی برف سے پریشان ہیں اور اس خطے میں تیل اور گیس کھوجنے والے بڑے بڑے جہازوں سے ان کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔ ماہرین نے والرس کو کھیلتے یا کودتے ہوئے دیکھنے کی بجائے انہیں اسی طرح خوفزدہ دیکھا ہے اور یہ منظر بہت طویل بھی تھا۔
آرکٹک پرتحقیق کرنے والے روسی سائنسداں الیکسینڈر سوکولوف کہتے ہیں کہ اس مجمعے میں نر اور مادہ والرس کے علاوہ ہر عمر کے بچے بھی موجود ہیں ۔ اس لحاظ سے یہ تحقیق کا ایک اہم مقام بھی ہے۔ واضح رہے کہ فطرت کے تحفظ کی عالمی تنظیم، آئی یو سی این کے مطابق والرس شدید خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ 2016 میں ان کی تعداد 12500 دیکھی گئی تھی۔
لیکن اس سے ایک امید بھی پیدا ہوئی کہ شاید یہ جانور بدلتے ماحول کے تحت خود کو بدل رہا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں نے ان پر ریڈیو ٹٰیگ لگائے ہیں اور ڈی این اے کے نمونے بھی لیے ہیں۔