کورونا وبا کے ساتھ ’سیاسی وائرس‘ کیخلاف بھی مزاحمت کی جائے چینی صدر
ہم ایک ایسے گاؤں میں رہتے ہیں جہاں تمام ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، صدر شی جن پنگ
KARACHI:
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ کوڈ-19 نے وبائی مرض نے دنیا افراتفری اور ہنگامہ خیز تبدیلی کے دور میں داخل ہو رہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 20 ویں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے اپنے ابتدائی ریمارکس میں روس کی تعریف کرتے ہوئے ایس سی او کے اہداف کو کامیابی سے آگے بڑھانے پر روس کی تعریف کی۔
صدی شی جن پنگ نے امریکی صدر کا نام لیے بغیر کہا کہ وبائی مرض پر سیاست کرنے والے اور لوگوں کو گمراہ کرنے والے کسی بھی 'سیاسی وائرس'' کی مزاحمت اور عالمی ادارہ صحت کے قائدانہ کردار کی حمایت کرنی چاہیئے اور بیماریوں کو کنٹرول کرنے کیلئے ایس سی او ارکان مابین ہاٹ لائن رابطے بنائے جائیں۔
چین کے صدر نے کورونا وبا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی بھی سرحد کا احترام نہ کرنے والی وبا کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اور ہمیں اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہم ایک ایسے گاؤں میں رہتے ہیں جہاں تمام ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ وبا کے دوران دنیا کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ ہم اس کے بارے میں کیا کریں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو دنیا جاننا چاہتی ہے۔ عالمی برادری کو اب کثیرالجہتی یا یکطرفہ پن، کشادگی یا تنہائی، تعاون یا محاذ آرائی کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔
صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ امن، ترقی، تعاون اور باہمی فائدے کی طرف رجحان مزید بڑھے گا، تاریخ نے ثابت کیا اور ثابت کرتا رہے گا کہ مدد کے طالب اور مدد دینے والے پڑوسیوں کے درمیان واضح فرق ہوگا اور کثیرالجہتی مفاد یکطرفہ پن پر فتح حاصل کرے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ موجودہ حالات میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کو یکجہتی اور تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم مل کر خطے کے ممالک کے استحکام اور ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں گے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے لیے کام کریں گے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ کوڈ-19 نے وبائی مرض نے دنیا افراتفری اور ہنگامہ خیز تبدیلی کے دور میں داخل ہو رہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 20 ویں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے اپنے ابتدائی ریمارکس میں روس کی تعریف کرتے ہوئے ایس سی او کے اہداف کو کامیابی سے آگے بڑھانے پر روس کی تعریف کی۔
صدی شی جن پنگ نے امریکی صدر کا نام لیے بغیر کہا کہ وبائی مرض پر سیاست کرنے والے اور لوگوں کو گمراہ کرنے والے کسی بھی 'سیاسی وائرس'' کی مزاحمت اور عالمی ادارہ صحت کے قائدانہ کردار کی حمایت کرنی چاہیئے اور بیماریوں کو کنٹرول کرنے کیلئے ایس سی او ارکان مابین ہاٹ لائن رابطے بنائے جائیں۔
چین کے صدر نے کورونا وبا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی بھی سرحد کا احترام نہ کرنے والی وبا کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اور ہمیں اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہم ایک ایسے گاؤں میں رہتے ہیں جہاں تمام ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ وبا کے دوران دنیا کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ ہم اس کے بارے میں کیا کریں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو دنیا جاننا چاہتی ہے۔ عالمی برادری کو اب کثیرالجہتی یا یکطرفہ پن، کشادگی یا تنہائی، تعاون یا محاذ آرائی کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔
صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ امن، ترقی، تعاون اور باہمی فائدے کی طرف رجحان مزید بڑھے گا، تاریخ نے ثابت کیا اور ثابت کرتا رہے گا کہ مدد کے طالب اور مدد دینے والے پڑوسیوں کے درمیان واضح فرق ہوگا اور کثیرالجہتی مفاد یکطرفہ پن پر فتح حاصل کرے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ موجودہ حالات میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کو یکجہتی اور تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم مل کر خطے کے ممالک کے استحکام اور ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں گے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے لیے کام کریں گے۔