آکسفورڈ یونیورسٹی کے مذہبی تعلیم کے پروفیسر طارق رمضان پر جنسی زیادتی کے مقدمے کا آغاز

2017 میں 2 نومسلم خواتین کے جنسی استحصال کا الزام پر پروفیسر کو آکسفورڈ یونیورسٹی سے برخاست کردیا گیا تھا

جنسی استحصال کے الزام میں پروفیسر کو فرانسیسی پولیس نے 2017 میں حراست میں بھی لیا تھا، فوٹو : فائل

KARACHI:
آکسفورڈ یونیورسٹی کے مذہبی تعلیم کے مصری نژاد سابق پروفیسر 58 سالہ طارق رمضان کے خلاف سوئس خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمے کا آغاز ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے مذہبی تعلیم کے پروفیسر طارق رمضان کیخلاف سوئس خاتون کے جنسی استحصال کے الزام پر مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا۔ خاتون نے یورپ اور مشرق وسطیٰ کے معروف مذہبی شخصیت طارق رمضان پر جنسی تشدد کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

سوئس خاتون کے الزام پر سوئٹزرلینڈ میں پروفیسر کیخلاف مقدمے کے آغاز ہوگیا ہے جس کے بعد پراسیکیوٹرز طارق رمضان پر لگائے گئے الزامات کی تفتیش کرکے آئندہ ایک ہفتے میں عدالت میں مزید کارروائی کے لیے دلائل دیں گے اور باضابطہ ٹرائل کا آغاز ہوگا۔


پروفیسر طارق رمضان پر 2017 میں فرانس کی 2 نو مسلم خواتین نے بھی جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے تھے جس پر پروفیسر کو یونیورسٹی سے برخاست کردیا گیا۔ بعد ازاں مزید 3 خواتین نے بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

پانچ خواتین کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا الزام عائد کرنے کے بعد پروفیسر کو فرانس میں حراست میں بھی لیا گیا تھا اور وہ مختصر عرصے تک زیر تفتیش رہے تھے۔

دو روز قبل طارق رمضان کو اپنی کتاب اور ایک ٹی وی پروگرام میں ان پانچوں خواتین کی شناخت ظاہر کرنے پر فرانسیسی عدالت نے پانچوں خواتین کو بدنام کرنے کے الزام پر پروفیسر کو 10 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

 
Load Next Story