ناروا سلوک کے باوجود بلا ل عباس کو بالی ووڈ کے خواب ستانے لگے

وشال بھاردواج سینما کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں اور میں ان فلموں کا حصہ بننے کا خواہشمند ہوں، بلال عباس خان


ویب ڈیسک November 12, 2020
مجھے فلمیں اور ویب سیریز دیکھنا بہت پسند ہے، بلال عباس خان فوٹوفائل

معروف ٹی وی اداکار بلال عباس خان پاکستانی فنکاروں کے ساتھ بالی ووڈ میں روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کے باوجود بھارتی ہدایت کار کے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔

ڈراما سیرل ''پیار کے صدقے''، ''چیخ'' اور ویب سیریز ''ایک جھوٹی لو اسٹوری'' میں بہترین اداکاری کرکے لوگوں کی داد سمیٹنے والے اداکار بلال عباس خان بھارتی ہدایت کار وشال بھاردواج کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک بھارتی ویب سائٹ کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اس خبرکوبھی پڑھیں: اگرپاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانی ہے تو انہیں بلاتے ہی کیوں ہیں؟

بھارتی میڈیا کے مطابق بلال عباس نے کہا کہ انہیں فلمیں اور ویب سیریز دیکھنا بہت پسند ہے۔ چاہے وہ ہالی ووڈ کی ہو یا بالی ووڈ کی۔ انہوں نے کہا میں نے کئی بھارتی فلمیں دیکھی ہیں جن میں ساؤتھ انڈین فلمیں بھی شامل ہیں۔ اور میرے اداکار ہونے کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے۔ میری خواہش ہے کہ مجھے وشال بھاردواج ڈائریکٹ کریں۔

انہوں نے وشال بھاردواج کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہوئے کہا میں نے ان کی تمام فلمیں دیکھی ہیں جن میں ''اوم کارا''، ''کمینے''، ''حیدر''، اور ''مقبول'' شامل ہیں۔ وہ سینما کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اور میں ان فلموں کا حصہ بننے کا خواہشمند ہوں جس میں کرداروں کی پرفارمنس اور ایک طاقتور اسٹوری لائن ہو۔ وشال بھاردواج میرے ہمیشہ سے پسندیدہ ہدایت کار رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی پابندیوں سے مجھ پر کوئی فرق نہیں پڑا، عاطف اسلم

واضح رہے کہ بلال عباس خان ان دنوں پاکستانی ہدایت کارہ مہرین جبار کی ویب سیریز ''ایک جھوٹی لو اسٹوری'' میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ جس میں ان کے مقابل مدیحہ امام اداکاری کررہی ہیں۔ یہ ویب سیریز بھارتی اسٹریمنگ چینل زی فائیو پر نشر کیا جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی حمایت پر سدھو کو 'دی کپل شرما شو' سے نکال دیا گیا

یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ کئی برسوں سے بالی ووڈ میں پاکستانی فنکاروں کے کام کرنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ 2016 میں اڑی حملے کے بعد راج ٹھاکرے کی ہندو انتہا پسند جماعت نے پاکستانی گلوکاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت سے نکل جانے کا حکم دیا تھا اور یہ پابندی آج تک برقرار ہے۔ یہاں تک کہ کئی انتہاپسند ہندو جماعتوں نے بالی ووڈ میں پاکستانی فنکاروں کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے اور بڑی میوزک کمپنیوں کو دھمکیاں بھی دیں ہیں کہ اگر پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام کیا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوجاؤ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں