این آئی سی ایل کیس چیئر مین نیب کلیئر گیلانی امین فہیم سلمان غنی کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

تفتیشی افسرظفرقریشی کوہٹانے کے معاملے میں اقبال ملک بھی بیگناہ قرار،گیلانی،خوشنودلاشاری،عبدالرئوف چوہدری سے تفتیش ہوگی

نندی پورپروجیکٹ اورچیچوکی ملیاں منصوبوں میں خزانے کو113ارب کا نقصان پہنچانے پربابراعوان،مسعودچشتی کیخلاف انکوائری کی جائیگی

نیب نے ایاز خان نیازی کی خلاف قانون چیئرمین این آئی سی ایل تقرری پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ، سابق وزیر تجارت امین فہیم اور سابق سیکریٹری تجارت سلمان غنی کیخلاف انکوائری کو تحقیقات میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جبکہ سابق سیکریٹری داخلہ قمرزمان چوہدری (موجودہ چیئرمین نیب ) اور سابق ڈی جی ایف آئی اے اقبال ملک کو این آئی سی ایل اسکینڈل کے تفتیشی افسر ظفر قریشی کو ہٹانے اور تفتیش میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزام سے بری کیا ہے، اسی کیس میں سابق وزیراعظم یوسف گیلانی ، سابق پرنسپل سیکریٹری خوشنود لاشاری اور سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عبدالرئوف چوہدری (موجودہ وفاقی ٹیکس محتسب) سے مزید تفتیش کی جائے گی۔ گزشتہ روز قائم مقام چیئرمین سعید احمد سرگانہ کی صدارت میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی کی تقرری اور تفتیشی افسر ظفر قریشی کو تبدیل کرنے کی تحقیقات کیلیے قائم تین رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ نیب ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ دستاویزات کے جائزے اور تفتیشی افسر ظفر قریشی کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد انکوائری ٹیم کو ایسے شواہد نہیں ملے کہ جس سے ظفر قریشی کے تبادلے میں سابق سکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری اور سابق ڈی جی ایف آئی اے ملک اقبال کا کریمنل کردار ثابت ہو۔

ذرائع کا کہناہے کہ دوران تفتیش نیب کے سامنے یہ بات آئی کہ ظفرقریشی کو ہٹانے کیلیے آرڈر عبدالرئوف چوہدری نے وزیراعظم کے زبانی احکامات پر جاری کئے اور جو سمری بعد میں کنفرمیشن کیلئے وزیراعظم کو بھجوائی ، اس میں لکھاکہ ظفر قریشی اپنی تحقیقات مکمل کرچکے ہیں اور وصولیاں بھی کرلی گئی ہیں ۔




جبکہ وزارت داخلہ یا ایف آئی اے کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کو ظفرقریشی کے کام مکمل کرنے کی کوئی سمری یا خط ارسال نہیں کیاگیا جس کی بنیادپر عبدالرئوف چوہدری کو اس تفتیشی عمل سے کلین چٹ نہیں مل سکی ، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر وقارحیدر پر ظفرقریشی کو کمرے میں بندکرنے کے حوالے سے پنجاب پولیس میں رپورٹ درج ہوئی ہے کہ بم کی اطلاع پر کمرہ بندکیا گیا جس کی تصدیق ہونے کے بعد ہی وقارحیدرکے حوالے سے نیب کی تفتیشی ٹیم کلئیرنس کا فیصلہ کرے گی۔

ذرائع کے مطابق این آئی سی ایل کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی جانب سے چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی کی تقرری ماضی کی روایات کے مطابق ہی تھی ، ایازنیازی کی تقرری کی سمری وزارت تجارت سے جاری کی گئی ، سمری پر سیکشن افسرنے نوٹ لکھاکہ مذکورہ اسامی کو مشتہر کیاجائے، اس وقت کے ایڈیشنل سیکریٹری تجارت قمرزمان چوہدری نے سیکشن افسرکے نوٹ پر دستخط کرتے ہوئے سمری کو آگے بڑھادیا، اس سمری کو بعد میں وفاقی وزیر امین فہیم اور سیکریٹری تجارت سلمان غنی نے دوبارہ ایشوکروایا اور اسامی کو مشتہرکرنیکا نوٹ ختم کردیاگیا ، یہ سمری جب اس وقت کے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی کے پاس آئی تو انھوں نے بھی اپنانوٹ لکھاکہ اس طرح کی اسامیوں کو مشتہر کیاجاتاہے، اس وقت کی قائمقام پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی نے وزیراعظم کے سامنے وزارت تجارت اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی سمریاں رکھیں تو یوسف رضاگیلانی نے وزارت تجارت کی سمری کو دیکھتے ہوئے کہا کہ تین رکنی پینل میں ایازنیازی سب سے کوالیفائڈہیں اور پہلے نمبرپر ہیں، ان کوچیئرمین این آئی سی ایل کے طورپر تعینات کیاجائے۔ نیب ذرائع کے مطابق سلمان غنی ، امین فہیم اور یوسف رضا گیلانی کو اس حوالے سے شامل تفتیش رکھاجائیگا ۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں نندی پور اورچیچوکی ملیاں توانائی منصوبوں میں جان بوجھ کر تاخیر کر کے قومی خزانے کو 113ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر سابق وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر بابر اعوان اور سابق سیکریٹری قانون وانصاف مسعود چشتی کیخلاف انکوائری کی بھی منظوری دی گئی جبکہ سٹیل ملز کے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ ، سابق ڈائریکٹر کمرشل ثمین اصغر اور سابق ایم ڈی رسول بخش سمیت دیگر کیخلاف جاری انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کرنیکی منظوری دی گئی۔ اسٹیل ملز کے مذکورہ افسران نے من پسند افراد کو ٹھیکے دیتے ہوئے اختیارات کے غلط استعمال سے قومی ادارے کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک کے افسروں کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر ان کیخلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story