کشمور میں ماں اور کمسن بچی سے زیادتی کا گرفتار ملزم فائرنگ سے ہلاک
فائرنگ کے تبادلے کے بعد ریپ کیس کے دوسرے ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا گیا
کشمور میں ماں اور اس کی 4 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کرنے والا زیر حراست مرکزی ملزم پولیس اور دیگر ملزمان کی فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا۔
کشمور زیادتی کیس کے مرکزی ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ بخشاپور میں واقع قبرستان کے قریب ان کا ایک ٹھکانہ ہے جہاں وہ عورتوں کو رکھتے ہیں۔
مرکزی ملزم کی نشاندہی پر پولیس پارٹی اسے ساتھ لے مذکورہ علاقے میں جب پہنچی تو وہاں موجود ایک اور ملزم نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کی جس میں گرفتار مرکزی ملزم ہلاک ہوگیا تاہم فائرنگ کے تبادلے کے بعد زیادتی واقعے کے دوسرے ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
کیس کا پس منظر
کشمور میں 4 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے ہر شہری کو لرزا کر رکھ دیا ہے، کراچی کی رہائشی تبسم بی بی کو نوکری کا جھانسہ دے کر کشمور لے جایا گیا جہاں پہلے اس کے ساتھ اور پھر اس کی 4 سالہ بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : پولیس افسر کو قائداعظم میڈل دینے کی سفارش
معصوم بچی پر وحشیانہ اور بہیمانہ تشدد بھی کیا گیا جس سے بچی کے پیٹ کی آنت بھی نکل آئی، اس کے دانت توڑ دیے گئے، گلا دبایا گیا جس سے اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے اور اس کے سر کے بال بھی کاٹ دیے گئے۔
تشدد اور اجتماعی جنسی درندگی کا شکار 4 سالہ بچی (ع) کو علاج کے لیے چانڈکا چلڈرن سرجری وارڈ سے چائلڈ ایمرجنسی وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کی ہدایات پر وومن کمیشن کی چیئرپرسن نزہت شاہین بھی چلڈرن اسپتال پہنچ گئیں۔ انہوں نے بچی کی عیادت کی اور والدہ سے بھی ملاقات کی۔
سرعام پھانسی کا مطالبہ
متاثرہ بچی کی والدہ نے وزیراعظم عمران خان اورچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے واقعے میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، بیٹی کی طبیعت تاحال ناساز ہے اور سانس ٹھیک سے نہیں آرہی ہے۔
اے ایس آئی محمد بخش برڑو کا کردارمثالی
کشمور واقعے میں اے ایس آئی محمد بخش برڑو کا کردار مثالی ہے جنہوں نے معصوم بچی کی بازیابی اور ملزمان کی رسائی کے لیے اپنی اہلیہ اور بیٹی کی مدد فراہم کی اور بچی کو بازیاب کروا کر ملزم کو گرفتار کروایا۔
کشمور زیادتی کیس کے مرکزی ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ بخشاپور میں واقع قبرستان کے قریب ان کا ایک ٹھکانہ ہے جہاں وہ عورتوں کو رکھتے ہیں۔
مرکزی ملزم کی نشاندہی پر پولیس پارٹی اسے ساتھ لے مذکورہ علاقے میں جب پہنچی تو وہاں موجود ایک اور ملزم نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کی جس میں گرفتار مرکزی ملزم ہلاک ہوگیا تاہم فائرنگ کے تبادلے کے بعد زیادتی واقعے کے دوسرے ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
کیس کا پس منظر
کشمور میں 4 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے ہر شہری کو لرزا کر رکھ دیا ہے، کراچی کی رہائشی تبسم بی بی کو نوکری کا جھانسہ دے کر کشمور لے جایا گیا جہاں پہلے اس کے ساتھ اور پھر اس کی 4 سالہ بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : پولیس افسر کو قائداعظم میڈل دینے کی سفارش
معصوم بچی پر وحشیانہ اور بہیمانہ تشدد بھی کیا گیا جس سے بچی کے پیٹ کی آنت بھی نکل آئی، اس کے دانت توڑ دیے گئے، گلا دبایا گیا جس سے اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے اور اس کے سر کے بال بھی کاٹ دیے گئے۔
تشدد اور اجتماعی جنسی درندگی کا شکار 4 سالہ بچی (ع) کو علاج کے لیے چانڈکا چلڈرن سرجری وارڈ سے چائلڈ ایمرجنسی وارڈ میں شفٹ کردیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کی ہدایات پر وومن کمیشن کی چیئرپرسن نزہت شاہین بھی چلڈرن اسپتال پہنچ گئیں۔ انہوں نے بچی کی عیادت کی اور والدہ سے بھی ملاقات کی۔
سرعام پھانسی کا مطالبہ
متاثرہ بچی کی والدہ نے وزیراعظم عمران خان اورچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے واقعے میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، بیٹی کی طبیعت تاحال ناساز ہے اور سانس ٹھیک سے نہیں آرہی ہے۔
اے ایس آئی محمد بخش برڑو کا کردارمثالی
کشمور واقعے میں اے ایس آئی محمد بخش برڑو کا کردار مثالی ہے جنہوں نے معصوم بچی کی بازیابی اور ملزمان کی رسائی کے لیے اپنی اہلیہ اور بیٹی کی مدد فراہم کی اور بچی کو بازیاب کروا کر ملزم کو گرفتار کروایا۔