ملک کے مختلف شہروں میں شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر نکالے جانے والے جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے اختتام پذیر ہوگئے جس کے بعد متعدد شہروں میں موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر بحال ہوگئی ہے۔
شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں مجالسِ عزا بپا ہورہی ہیں جبکہ شہدا کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مختلف شہروں سے جلوس برآمد ہوئے جن میں علم، ذوالجناح، جھولے اور تعزیے کے جلوس شامل تھے، جلوس کے دوران عزاداروں نے سینہ کوبی اور زنجیر زنی کی جبکہ نوحہ خوانی بھی کی گئی، جلوسوں کے راستوں پر دودھ اور چائے کی سبیلیں لگائی گئی تھیں جبکہ میڈیکل کیمپس کا بھی اہتمام کیا گیا۔
کراچی میں امام عالی مقام اور ان کے جانثار ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے صبح نشتر پارک میں مجلس ہوئی جس کے بعد ابو تراب اسکاؤٹس کی قیادت میں عزاداروں نےعلم عباس، تابوت اور ذوالجناح کا جلوس نکالا، جلوس کے شرکا نے ایم اے جناح روڈ پر واقع امام بارگاہ علی رضا کے سامنے نماز ظہرین ادا کی۔ مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لئے نشتر پارک سے کھارادر تک کڑے انتظامات کئے گئے تھے اور رینجرز کے 2 ہزار جبکہ پولیس کے 5 ہزار اہلکاروں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیئے، حفاظت کے پیش نظر جلوس کے راستے میں آنے والی تمام ذیلی سڑکوں اور گلیوں کو رات سے ہی سیل کردیا گیا تھا اور جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔
لاہور میں مرکزی جلوس الف شاہ حویلی سے، راولپنڈی میں امام بارگاہ یادگار حسین اور کوئٹہ میں علمدار روڈ سے برآمد ہوا۔ نارروال، جہلم، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، میانوالی اور کوہاٹ سے بھی چہلم کے جلوس نکالے گئے، چنیوٹ میں مرکزی جلوس امام بارگاہ مہاجرین سے اور نواب شاہ میں امام بارگاہ موہنی بازار سے برآمد ہوا۔ سانگھڑ، مٹھی، جاتی، ٹھٹھہ، دوڑ، سمیت دیگر علاقوں سے بھی ماتمی جلوس برآمد ہوئے۔
سیکیورٹی کے پیش نظر کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے 56 شہروں میں موبائل فون سروس بھی بند رکھی گئی تھی تاہم جلوسوں کے اختتام پر متعدد شہروں میں موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگئی ہے جو رات 10 بجے تک مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔ چہلم کے موقع پر کراچی سمیت مختلف شہروں میں 24 گھنٹوں کے لئے ڈبل سواری پر بھی پابندی لگادی گئی ہے جبکہ اس دوران سندھ میں اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی ہوگی۔ دوسری جانب پشاور میں دفعہ 144 بھی نافذ کی گئی ہے جس کے تحت افغان مہاجرین کے شہر میں داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ بنوں میں شام 5 بجے تک کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا جسے اب اٹھالیا گیا ہے۔