خواجہ سراؤں کے لیے شناختی کارڈ کاحصول مشکلاکثریت ووٹ کےاندراج سے محروم
صرف خیبرپختونخوا میں 50 ہزار کے قریب خواجہ سرا ہیں لیکن ملک بھر میں خواجہ سراؤں کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2538 ہے
شناختی کارڈ کا حصول سہل نہ ہونے کے باعث ملک بھر میں خواجہ سراوں کی بڑی تعداد ووٹ کے اندراج سے محروم رہ گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق خواجہ سراؤں کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2 ہزار 538 ہے، سب سے زیادہ پنجاب میں ایک ہزار 886، سندھ میں 431، بلوچستان میں 81، خیبرپختونخوا میں 133 اور اسلام آباد میں صرف 7 خواجہ ووٹ رجسٹرڈ کراسکے ہیں ۔ ملک بھر میں بسنے والے خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ووٹ کے اندراج سے محروم ہے۔ جس کی وجہ شناختی کارڈ کا نہ ہونا بتایا جاتا ہے.
خیبرپختونخوا میں ووٹوں کے اندراج کے لیے محکمہ سوشل ویلفیئر اور نادرا کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، خواجہ سرا محکمہ سوشل ویلفیئر سے فارم کے اندراج کے بعد نادرا میں شناختی کارڈ کے لیے رجوع کرتے ہیں اور شناختی کارڈ بننے کے بعد انتخابی فہرست میں ووٹ کا اندراج کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل خان کے مطابق ووٹ کے اندراج کے لیے شناختی کارڈ ضروری ہے اور جو خواجہ سرا اپنا شناختی کارڈ بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے طریقہ کار واضح کردیا گیا ہے، لیکن خواجہ سراؤں کے باہمی مسائل کی وجہ سے شناختی کارڈ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خواجہ سراؤں کی تنظیم منزل فاؤنڈیشن کی آرزو خان نے کہا کہ شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے خواجہ سراؤں کو ووٹ کے اندراج سمیت کافی مشکلات کا سامنا ہے شناختی کارڈ بنانے کے لیے والدین کے شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی خواجہ سرا کو والدین شناختی کارڈ نہ دیں تو پھر گورو کا اندراج کیا جاتا ہے، اگر گورو بھی اندراج نہ کرے تو شناختی کارڈ نہیں بن سکتا، شناختی کارڈ اور ووٹوں کے اندراج کے علاوہ خواجہ سراؤں کو پولنگ کے روز بھی مشکل کا سامنا رہتا ہے جب ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو خواتین کے پولنگ اسٹیشن میں نہیں چھوڑا جاتا اور مرد پولنگ سٹیشن میں بھی واپس کردیا جاتا ہے۔ ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ووٹ کس پولنگ اسٹیشن پر ہے۔
غیرسرکاری تنظیم کے سروے کے مطابق خیبرپختونخوا میں چالیس سے پچاس ہزار کے قریب خواجہ موجود ہیں جبکہ خواجہ سرا تنظیم کے پاس 400 سے 500 خواجہ رجسٹرڈ ہیں جن کے شناختی کارڈ اور ووٹوں کے اندراج کے لیے کام کیاجارہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق خواجہ سراؤں کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2 ہزار 538 ہے، سب سے زیادہ پنجاب میں ایک ہزار 886، سندھ میں 431، بلوچستان میں 81، خیبرپختونخوا میں 133 اور اسلام آباد میں صرف 7 خواجہ ووٹ رجسٹرڈ کراسکے ہیں ۔ ملک بھر میں بسنے والے خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ووٹ کے اندراج سے محروم ہے۔ جس کی وجہ شناختی کارڈ کا نہ ہونا بتایا جاتا ہے.
خیبرپختونخوا میں ووٹوں کے اندراج کے لیے محکمہ سوشل ویلفیئر اور نادرا کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، خواجہ سرا محکمہ سوشل ویلفیئر سے فارم کے اندراج کے بعد نادرا میں شناختی کارڈ کے لیے رجوع کرتے ہیں اور شناختی کارڈ بننے کے بعد انتخابی فہرست میں ووٹ کا اندراج کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل خان کے مطابق ووٹ کے اندراج کے لیے شناختی کارڈ ضروری ہے اور جو خواجہ سرا اپنا شناختی کارڈ بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے طریقہ کار واضح کردیا گیا ہے، لیکن خواجہ سراؤں کے باہمی مسائل کی وجہ سے شناختی کارڈ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خواجہ سراؤں کی تنظیم منزل فاؤنڈیشن کی آرزو خان نے کہا کہ شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے خواجہ سراؤں کو ووٹ کے اندراج سمیت کافی مشکلات کا سامنا ہے شناختی کارڈ بنانے کے لیے والدین کے شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی خواجہ سرا کو والدین شناختی کارڈ نہ دیں تو پھر گورو کا اندراج کیا جاتا ہے، اگر گورو بھی اندراج نہ کرے تو شناختی کارڈ نہیں بن سکتا، شناختی کارڈ اور ووٹوں کے اندراج کے علاوہ خواجہ سراؤں کو پولنگ کے روز بھی مشکل کا سامنا رہتا ہے جب ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو خواتین کے پولنگ اسٹیشن میں نہیں چھوڑا جاتا اور مرد پولنگ سٹیشن میں بھی واپس کردیا جاتا ہے۔ ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ووٹ کس پولنگ اسٹیشن پر ہے۔
غیرسرکاری تنظیم کے سروے کے مطابق خیبرپختونخوا میں چالیس سے پچاس ہزار کے قریب خواجہ موجود ہیں جبکہ خواجہ سرا تنظیم کے پاس 400 سے 500 خواجہ رجسٹرڈ ہیں جن کے شناختی کارڈ اور ووٹوں کے اندراج کے لیے کام کیاجارہا ہے۔