ماہ اکتوبر میں بیرونی سرمایہ کاری 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
سرمایہ کاری کا حجم 317.4 ملین ڈالر رہا، گذشتہ برس اسی مدت میں 126.5 کا سرمایہ آیا
براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی) 10 ماہ کی بلند ترین سطح 317.4 ملین ڈالر پر پہنچ گئی جب کہ 70 فیصد سے زائد سرمایہ چین سے آیا۔
اسٹیٹ بینک کی گذشتہ روز جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 317.4 ملین ڈالر رہا، جبکہ اکتوبر 2019ء میں بیرون ملک سے ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم 126.5ملین ڈالر رہا تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق بیشتر سرمایہ کاری بجلی کی پیداوار، تھری جی؍ فور جی موبائل انٹرنیٹ اور آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کے شعبوں میں کی گئی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ایف ڈی آئی کا حجم 733.1 ملین ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 672 ملین ڈالر تھا۔
اس سلسلے میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے الفابیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے والے بیشتر ممالک کووڈ 19 سے برسرپیکار ہیں، انھیں اپنی معیشتوں کو مستحکم کرنے میں مزید کچھ وقت لگے گا جس کے بعد وہ دنیا بھر بشمول پاکستان میں سرمایہ کاری پر توجہ دے سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہ کے سبب چین پاکستان کا سب سے بڑا انویسٹر رہا۔ پاور سیکٹر میں اکتوبر کے دوران سب سے زیادہ 239 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو اس ماہ ہونے والی مجموعی سرمایہ کاری کا 75 فیصد ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران پاور سیکٹر میں مجموعی طور پر 352 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
ٹورس سیکیورٹیز کے تجزیہ کار نبیل ڈوچکی نے کہا کہ چینی سرمایہ کار تھل نووا پاور اور تھر انرجی نامی 330 میگاواٹ کے دو پاور پلانٹس پر کام کر رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی گذشتہ روز جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 317.4 ملین ڈالر رہا، جبکہ اکتوبر 2019ء میں بیرون ملک سے ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم 126.5ملین ڈالر رہا تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق بیشتر سرمایہ کاری بجلی کی پیداوار، تھری جی؍ فور جی موبائل انٹرنیٹ اور آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کے شعبوں میں کی گئی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ایف ڈی آئی کا حجم 733.1 ملین ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 672 ملین ڈالر تھا۔
اس سلسلے میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے الفابیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے والے بیشتر ممالک کووڈ 19 سے برسرپیکار ہیں، انھیں اپنی معیشتوں کو مستحکم کرنے میں مزید کچھ وقت لگے گا جس کے بعد وہ دنیا بھر بشمول پاکستان میں سرمایہ کاری پر توجہ دے سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہ کے سبب چین پاکستان کا سب سے بڑا انویسٹر رہا۔ پاور سیکٹر میں اکتوبر کے دوران سب سے زیادہ 239 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو اس ماہ ہونے والی مجموعی سرمایہ کاری کا 75 فیصد ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران پاور سیکٹر میں مجموعی طور پر 352 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
ٹورس سیکیورٹیز کے تجزیہ کار نبیل ڈوچکی نے کہا کہ چینی سرمایہ کار تھل نووا پاور اور تھر انرجی نامی 330 میگاواٹ کے دو پاور پلانٹس پر کام کر رہے ہیں۔