ایک گھنٹے میں4 بم دھماکےپولیس اور رینجرز کی کارکردگی کا پول کھل گیا

آپریشن ،چھاپوں اور محاصروں کے دوران پولیس اور رینجرز کے درجنوں ملزمان کی گرفتاریوں کے دعوے بھی دھرے رہ گئے


Staff Reporter December 25, 2013
دھماکوں میں دہشت گردوں کی جانب سے پولیس و رینجرز کی رٹ کو بھی کھلے عام چیلنج کیا گیا۔۔فوٹو:محمد عظیم/ایکسپریس

حضرت امام حسین کے چہلم پر کراچی پولیس کے سربراہ کی جانب سے سیکیورٹی کے فول پروف اقدامات کی قلعی کھول کر سامنے آگئی۔

دہشت گردوں کی جانب سے چہلم کے مرکزی جلوس کے موقع پر انتہائی حساس قرار دی جانے والی ایم اے جناح روڈ سمیت دیگر علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران4 بم دھماکوں نے پولیس اور رینجرز کی کارکردگی کا پول کھل دیا، پولیس اور رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن ، چھاپوں اور محاصروں میں ایک روز میں درجنوں افراد کی گرفتاریوں کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، دہشت گردوں نے پولیس اور رینجرز کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا نہ صرف احساس دلا دیا بلکہ انھیں اس بات کا بھی یقین دلایا ہے کہ وہ جب اور جہاں چاہیں دہشت گردی کی واردات کرنے میں آزاد ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چہلم حضرت امام حسین کے موقع پر نکالے جانے والے مرکزی جلوس اور ان میں شریک ہونے والے عزا داروں کی حفاظت کے لیے کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کی جانب سے بلند و بانگ دعوے تو ضرور کیے گئے تھے تاہم دہشت گردوں کی جانب سے منظم انداز میں چہلم امام حسین کے موقع پر پے در پے 4 بم دھماکوں نے پولیس کی جانب سے اختیار کردہ حفاظتی اقدامات کی قلعی کھول دی، دہشت گردوں کی جانب سے چہلم حضرت امام حسین کے موقع پر ایک گھنٹے کے دوران 4 بم دھماکوں سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انھیں نہ تو پولیس کا کوئی ڈر ہے اور نہ ہی رینجرز سے کوئی خوف، وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں آزاد ہیں بلکہ دہشت گردوں کی جانب سے پولیس و رینجرز کی رٹ کو بھی کھلے عام چیلنج کیا گیا۔



چہلم حضرت امام حسین کے موقع پر نشتر پارک سے برآمد ہونے والے مرکزی جلوس کی آمد کے موقع پر نہ صرف ایم اے جناح روڈ کو سیل کر دیا جاتا ہے بلکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے دھماکا خیز مواد کی چیکنگ کے لیے سوئپنگ بھی کرائی جاتی ہے تاہم دہشت گردوں کی جانب سے جلوس کے موقع پر ایم اے جناح روڈ سی بریز پلازہ کے قریب بجلی کے پول کے ساتھ نصب کیا جانے والا بم خوفناک دھماکے سے پھٹ گیا، ایم اے جناح روڈ پر نصب بم دھماکے کی اطلاع پر کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات موقع پر پہنچ گئے اور واقعہ کی تفصیلات معلوم کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے انتہائی حیرت انگیز بیان دیا کہ دھماکا خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کیا گیا ہے۔

تاہم وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ اتنی سخت چیکنگ اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے سوئپنگ کے باوجود دہشت گردوں کی جانب سے بجلی کے پول کے ساتھ دھماکا خیز مواد کس نے کب اور کس طرح نصب کر دیا، پولیس اور رینجرز کی ناقص حکمت عملی اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے فقدان کے باعث چہلم حضرت امام حسین کے موقع پر ایک گھنٹے میں 4 بم دھماکوں میں نہ صرف 4 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے بلکہ 25 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں