پاکستان امن عمل میں افغانوں کے فیصلوں کا احترام کرے گا وزیراعظم

افغانستان میں امن واستحکام وخوشحالی کیلیے مذاکرات اور سیاسی حل واحد راستہ ہے، وزیراعظم

افغانستان میں تنازعات کا کوئی فوجی حل نہیں، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کیلیے حمایت جاری رکھے گا اور امن عمل میں افغانوں کے فیصلوں کا احترام کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان کے دورہ افغانستان کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے صدر اشرف غنی کی دعوت پر کابل کا دورہ کیا، منصب سنبھالنے کے بعد افغانستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور افغانستان میں پائیدار امن واستحکام کے حصول کی مشترکہ کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے سلامتی اور امن سے متعلق امور کو آگے بڑھانے کے لئے کمیٹیاں تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم نے متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے اعلی سطحی قیادت کے تبادلے، ترجیحی تجارت کے معاہدے پر بات چیت شروع کرنے اور کسٹمز اسسٹنس معاہدوں کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں کو تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے مابین ریل روڈ منصوبوں کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔



اس دوران افغانستان اور پاکستان کے مابین مشترکہ نظریہ کے عنوان سے ایک دستاویز بھی جاری کی گئی، جس کا مقصد خطے میں امن واستحکام پیدا کرنے کی کوشش ہے، مشترکہ نقطہ نظر کا مقصد دونوں ممالک کے مابین سیاسی ، معاشی اور عوامی رابطوں کے لئے تعاون پر مبنی شراکت داری کو آگے بڑھانا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، متحد جمہوری اورخود مختار اور خوشحال افغانستان کے لئے حمایت جاری رکھے گا، افغانستان میں تنازعات کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغانستان میں امن واستحکام اور خوشحالی کے لیے مذاکرات اور سیاسی حل ہی واحد راستہ ہے۔

وزیراعظم نے خبردار کیا کہ کچھ لوگ امن کی کوششوں کو خراب کرسکتے ہیں تاہم پاکستان امن عمل میں افغانوں کے فیصلوں کا احترام کرے گا، تشدد میں کمی کے لیے ضروری اقدامات کے نتیجے میں افغان عوام کوتحفظ ملے گا۔ بعد ازاں وزیر اعظم نے صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔


'وزیراعظم عمران خان کا مشکور ہوں'

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ میں افغان صدر نے کہا کہ وہ افغانستان آنے پر وزیراعظم عمران خان کے مشکور ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی نوعیت سے سب آگاہ ہیں، پاکستان اور افغانستان میں تعاون ترقی کے لئے ناگزیر ہے، علاقائی روابط کا فروغ اور معاشی سرگرمیاں ہمارے مفاد میں ہیں، ہم افغانستان میں تشدد کے خاتمے کیلئے جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ رسولﷺ کی ناموس تمام مسلمانوں کی عزت سے جڑی ہے، آزادی اظہار رائے کے حوالے سے منفی اور مثبت رویوں میں تفریق ضروری ہے۔

'طاقت سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا'

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ دورے کی دعوت پر افغان صدر کے مشکور ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اچھے تعلقات ہیں، پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات کی مزید بہتری کا خواہاں ہے، کابل اور اسلام آباد کے درمیان مسلسل رابطے رہنے چاہییں، پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کیا، ان کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ طاقت سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا، پاکستان کی حکومت اور افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں، بدقسمتی سے افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

پرتپاک استقبال

وزیراعظم عمران خان افغان صدر اشرف غنی کی خصوصی دعوت پر ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے ہیں، ان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل فیض حمید، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اورافغانستان میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی سمیت دیگر اہم شخصیات بھی ہیں۔

کابل ایئرپورٹ پر وزیراعظم عمران خان اوروفد کا استقبال افغان وزیرخارجہ محمد حنیف اتمر نے کیا۔ جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان افغان صدارتی محل پہنچے جہاں افغان صدر اشرف غنی نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
Load Next Story