سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش نہ ہونے پر 3 پولیس افسران اشتہاری قرار
دہشت گردی کی دفعہ ختم کرنے کی درخواست پر دلائل کے لیے ملزمان کا وکیل طلب
انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش نہ ہونے پر ملزمان اے ایس آئی محمد اقبال، اے ایس آئی محمد اشرف اور کانسٹیبل وسیم اقبال کو اشتہاری قرار دے دیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس پر سماعت کی۔ 124 میں سے صرف پانچ ملزمان عدالت پیش ہوئے جن میں ڈی ایس پی عبداللہ جان ، اے ایس آئی فاروق، اے ایس آئی اخلاق، شہزاد احمد اور خرم رفیق شامل تھے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے لیے اضافی نفری تعینات کی گئی۔
استغاثہ کے مدعی جواد حامد عدالت میں پیش ہوئے۔ جواد حامد کے وکیل مخدوم مجید شاہ ملزمان کی جانب سے دائر 23 اے ٹی اے کی درخواست پر دلائل مکمل کر چکے ہیں۔
طلبی کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کے پیش نہ ہونے پر اے ایس آئی محمد اقبال، اے ایس آئی محمد اشرف اور کانسٹیبل وسیم اقبال کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
ملزم پارٹی کے وکیل برہان معظم ملک نے مقدمہ سے دہشت گردی کی خصوصی دفعہ 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس پر سماعت کی۔ 124 میں سے صرف پانچ ملزمان عدالت پیش ہوئے جن میں ڈی ایس پی عبداللہ جان ، اے ایس آئی فاروق، اے ایس آئی اخلاق، شہزاد احمد اور خرم رفیق شامل تھے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے لیے اضافی نفری تعینات کی گئی۔
استغاثہ کے مدعی جواد حامد عدالت میں پیش ہوئے۔ جواد حامد کے وکیل مخدوم مجید شاہ ملزمان کی جانب سے دائر 23 اے ٹی اے کی درخواست پر دلائل مکمل کر چکے ہیں۔
طلبی کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کے پیش نہ ہونے پر اے ایس آئی محمد اقبال، اے ایس آئی محمد اشرف اور کانسٹیبل وسیم اقبال کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
عدالت نے ملزمان کے وکیل کو دہشت گردی کی دفعہ ختم کرنے کی درخواست پر دلائل کے لیے کل طلب کر لیا۔ اس کیس میں ملزمان سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، سابق ڈی آئی جی رانا عبدالجبار سمیت 15 پولیس افسران مستقل حاضری معافی پر ہیں۔
ملزم پارٹی کے وکیل برہان معظم ملک نے مقدمہ سے دہشت گردی کی خصوصی دفعہ 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔