سندھ حکومت نے تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کی خبروں کی تردید کردی

سندھ میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ 23 نومبر کے بعد کیا جائے گا، سعید غنی 


ویب ڈیسک November 21, 2020
جو اسکول آن لائن تعلیم دینا چاہیں دے سکتے ہیں، فیصلہ فوٹو: فائل

صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے فیصلہ وفاقی حکومت کے 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے سندھ میں تعلیمی ادارے بند نہ ہونے سے متعلق خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اسٹیئرنگ کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس ایک مشاورتی اجلاس تھا جس میں وفاقی حکومت کی دی گئی تجاویز پر ارکان سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔

سعید غنی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سندھ حکومت، محکمہ صحت کی مشاورت اور وفاقی حکومت کے 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

اس سے قبل وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالجز سندھ سید باقر نقوی، محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران اور نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران شریک تھے۔

اجلاس میں موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر این سی او سی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر بھی غور کیا گیا۔

وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ وفاقی وزیرِ تعلیم کی زیرِ صدارت ہونے والے گزشتہ اجلاس میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تھا، 23 نومبر تک کے لئے تمام صوبوں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کرنے پر اتفاق ہوا تھا،اب وفاق کی جانب سے 25 نومبر سے 24 دسمبر تک اسکولز میں بچوں کو بھیجنے کی بجائے گھروں پر تعلیم دینے اور موسم سرما کی تعطیلات 25 دسمبر سے 10 جنوری تک کرنے کا کہا جارہا ہے۔ وفاق کا مؤقف ہے کہ 25 نومبر سے 24 دسمبر تک اساتذہ کو اسکولز آنے اور والدین کو ہر ہفتے اسکولز سے ہوم ورک لیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیرنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے بھر میں اسکول اور کالجز بند نہیں ہوں گے جب کہ موسم سرما کی تعطیلات بھی نہیں ہوں گی، تعلیی اداروں میں کورونا سے متعلق ایس او پیز کو مزید سخت کیا جائے گا تاہم جو اسکول آن لائن تعلیم دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے فیصلوں سے این سی او سی کا آگاہ کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں