یومِ دفاع

پاکستانی فوجی شہادت کی خواہش رکھتے تھے۔ اس لیے بھارتی فوجی طاقت ان کے حوصلے پست نہ کرسکی۔

پاکستانی فوجی شہادت کی خواہش رکھتے تھے۔ اس لیے بھارتی فوجی طاقت ان کے حوصلے پست نہ کرسکی۔ فوٹو: فائل

PRETORIA:
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
جو خون ہے شہید کا وہ قوم کی زکوٰۃ ہے

ٹیلی ویژن پر یہ نغمہ چل رہا تھا اور احسن اِس سوچ میں گم تھا کہ آج کے دن کون سا ایسا خاص واقعہ رونما ہوا تھا جس کی یاد میں صبح سے ٹیلی ویژن پر ملی نغمے، ترانے اور مختلف پروگرام نشر ہورہے ہیں اور آج کے دن کا شہیدوں سے کیا تعلق ہے؟

پیارے بچو! کہیں آپ بھی تو احسن کی طرح یہی نہیں سوچ رہے ہیںکہ 6 ستمبر کا دن کس واقعے کی یاد میں منایا جاتا ہے؟ مَیں بتاتی ہوںکہ 6 ستمبر کی کیا خصوصیت ہے اور اس دن کون سا واقعہ رونما ہوا تھا؟ 6 ستمبر کو یوم دفاع بھی کہتے ہیں کیوںکہ اس تاریخ کو بھارت نے پاکستان کی آزادی سلب کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ 6 ستمبر 1965 کو بھارتی افواج اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ پاکستان پر حملہ آور ہوئیں لیکن انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ پاکستانی عوام کے دلوں میں لاالہ الااﷲ کا مقدس کلمہ بسا ہوا ہے اور وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ بھارتی توپوں کے دَہانے مستقل طور پر سرد نہیں ہوجاتے۔

ساتھیو! کیا آپ کو معلوم ہے کہ بھارت نے ہمارے پیارے پاکستان پر حملہ کیوں کیا؟ نہیں! تو پھر سُنیے۔ 1965 کے اوائل میں مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی نے ایک نئی انگڑائی لی۔ جب بھارت کے لیے اس تحریک پر قابو پانا مشکل ہوگیا تو اس نے اپنی فوجیں پاکستان کی سرحد پر جمع کرنا شروع کردیں اور 6 ستمبر 1965 کو رات کے اندھیرے میں لاہور پر حملہ کردیا۔ بھارت نے تقریباً صبح پانچ بجے واہگہ بارڈر پر حملہ کیا۔ پاکستانی جوانوں نے بڑی بہادری سے ان کا مقابلہ کیا اور رات کی تاریکی میں بی آر بی نہر کا پُل اُڑادیا۔ اس طرح لاہور پر قبضے کا بھارتی خواب چکنا چور ہوگیا۔

بھارت کا ایک منصوبہ یہ بھی تھا کہ سیالکوٹ کے راستے سے ڈسکہ اور گوجراںوالا پر قبضہ کرکے مین لائن کاٹ دی جائے۔ اس میں ٹینکوں کی اتنی کثیر تعداد استعمال کی گئی تھی کہ اس جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی قرار دیا گیا۔


پاکستانی فوجی شہادت کی خواہش رکھتے تھے۔ اس لیے بھارتی فوجی طاقت ان کے حوصلے پست نہ کرسکی۔ انہوں نے مسلسل کئی گھنٹے کی جنگ میں 45 سے زیادہ بھارتی ٹینک اور گیارہ طیارے تباہ کردیے۔ اس محاذ پر بھارتی افواج نے 14 سے 22 ستمبر تک کئی حملے کیے مگر ہر دفعہ اسے منہ کی کھانی پڑی کیوںکہ جنگ کے دوران ہر پاکستانی نے اپنی استطاعت کے مطابق ملکی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے ہر قسم کی قربانی دی۔

عورتوں نے اپنے زیور بیچ ڈالے، محب وطن شاعروں اور تخلیق کاروں نے اپنے خون جگر سے مِلّی اور جنگی ترانے لکھے، پاکستانی گلوکاروں اور سازندوں نے ایسا جادو جگایا جو دشمن کے سر پر چڑھ کر بولا۔ پاکستانی عوام جو اپنے عقائد کی سربلندی اور مقصد کی صداقت پر کامل یقین رکھتے ہیں، اﷲ کے نام پر فردِ واحد کی طرح متحد ہوکر دشمن کے خلاف جنگ آزما ہوئے۔

پیارے بچو! نوع انسان کو اﷲ تعالیٰ کی یہ بشارت ہے کہ حق کا بول بالا ہوگا۔ اس لیے قوم مردانہ وار آگے بڑھی اور دشمن پر ٹوٹ پڑی۔ اس کے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیا۔ اس طرح پاکستان کو جنگ میں فتح نصیب ہوئی۔ خداوندکریم کی مدد سے وہ بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے میں کامیاب ہوگئی۔

ساتھیو! دنیا میں وہی قومیں زندہ اور پایندہ رہتی ہیں جو اپنے نظریے اور وطن کی حفاظت کو اپنی جان ومال سے زیادہ عزیز رکھتی ہیں۔ زمانے میں ان ہی قوموں کے قصے، کہانیاں اور داستانیں رقم و یاد رکھی جاتی ہیں جو آزمایش کی ہر گھڑی پر پورا اترنے کے ڈھنگ سے آشنا ہوتی ہیں۔ ملکی مدافعت کا فریضہ صرف فوجی جوانوں پر ہی نہیں بلکہ ہر پاکستانی پر عاید ہوتا ہے۔ تو پیارے بچو! آئیں، ہم سب مل کر وعدہ کریںکہ مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے وطن کی حفاظت اور آزادی کی بقا کے لیے ہر قسم کی قربانی دیں گے۔ انشاء اﷲ، کیوںکہ:

وطن پہچان ہے اپنی ، وطن اپنا حوالہ ہے
یہی تیرا حوالہ ہے ، یہ ہی میرا حوالہ ہے
Load Next Story