برطانوی شہری کورونا اور ڈینگی کے بعد کوبرا کے ڈسنے پر بھی زندہ
آئن جونز کے بیٹے کا کہنا ہے کہ اس کے والد ایک مضبوط اور جنگ جو شخص ہیں
برطانوی خیراتی ادارے کا کارکن کورونا وائرس سمیت کئی بیماریوں سے متاثر ہونے کے بعد سانپ کے ڈسنے پر بھی محفوظ رہا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئن جونز نامی شخص کو راجستھان کے شہر جودھ پور کے نواح میں دنیا کے انتہائی زہریلے سانپوں میں شمار کیے جانے والے کوبرا نے ڈس لیا جس کے بعد اسے ایک مقامی اسپتال میں داخل کردیا گیا۔
جودھ پور کے مقامی اسپتال کے ایم ایس ابھیشیک ٹٹر نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ جونز پہلے کورونا وائرس سے متاثر ہوچکا تھا لیکن جب اسے سانپ کے ڈسنے کے بعد لایا گیا تو ہمیں شبہہ ہوا کہ جونز کو دوبارہ کورونا وائرس ہوگیا ہے تاہم ٹیسٹ کروانے پر یہ خدشہ دور ہوگیا۔
ڈاکٹر کے مطابق جونز کو ابتدائی طور پر جسم میں زہر پھیلنے کی علامات ظاہر ہوئیں تاہم تھوڑی دیر بعد ہی اس کی طبعیت سنبھل گئی اور اس کی زندگی خطرے سے باہر ہوگئی۔
آئن جونز کے بیٹے سیب جونز نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس کے والد ایک مضبوط اور جنگ جو شخص ہیں، انہیں کورونا وائرس سے قبل ملیریا اور ڈینگی بھی ہوا تھا۔ وہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے پروازیں بند ہونے کے بعد بھارت میں رک گئے تھے اور شمالی برطانیہ اپنے گھر واپس نہیں لوٹ سکے تھے۔
جونز راجستھان کے مقامی دست کاروں کی مدد کے لیے ایک خیراتی ادارے کے ساتھ کام کرتے ہیں جو ان کی بنائی ہوئی اشیا کو برطانیہ برآمد کرتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئن جونز نامی شخص کو راجستھان کے شہر جودھ پور کے نواح میں دنیا کے انتہائی زہریلے سانپوں میں شمار کیے جانے والے کوبرا نے ڈس لیا جس کے بعد اسے ایک مقامی اسپتال میں داخل کردیا گیا۔
جودھ پور کے مقامی اسپتال کے ایم ایس ابھیشیک ٹٹر نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ جونز پہلے کورونا وائرس سے متاثر ہوچکا تھا لیکن جب اسے سانپ کے ڈسنے کے بعد لایا گیا تو ہمیں شبہہ ہوا کہ جونز کو دوبارہ کورونا وائرس ہوگیا ہے تاہم ٹیسٹ کروانے پر یہ خدشہ دور ہوگیا۔
ڈاکٹر کے مطابق جونز کو ابتدائی طور پر جسم میں زہر پھیلنے کی علامات ظاہر ہوئیں تاہم تھوڑی دیر بعد ہی اس کی طبعیت سنبھل گئی اور اس کی زندگی خطرے سے باہر ہوگئی۔
آئن جونز کے بیٹے سیب جونز نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس کے والد ایک مضبوط اور جنگ جو شخص ہیں، انہیں کورونا وائرس سے قبل ملیریا اور ڈینگی بھی ہوا تھا۔ وہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے پروازیں بند ہونے کے بعد بھارت میں رک گئے تھے اور شمالی برطانیہ اپنے گھر واپس نہیں لوٹ سکے تھے۔
جونز راجستھان کے مقامی دست کاروں کی مدد کے لیے ایک خیراتی ادارے کے ساتھ کام کرتے ہیں جو ان کی بنائی ہوئی اشیا کو برطانیہ برآمد کرتی ہے۔