یومِ فتح
اﷲ رب العزت سے دعا ہے کہ جب بھی ہمارا پیارا وطن ہمیں اپنے دفاع کے لیے پکارے تو ہم اپنی جان کی بازی لگادیں
6ستمبر 1965 کو رات کی تاریکی میں بھارت نے بزدلوں کی طرح ہمارے وطن عزیز پر حملہ کردیا۔
پہلا حملہ پنجاب کے سب سے بڑے شہر لاہور کے واہگہ بارڈر پر ہوا۔ دشمن نے تو شاید یہ سوچ کر کہ پاک فوج خوابِ غفلت میں ہوگی اور وہ کچھ ہی لمحوں میں اپنا قبضہ جما لے گا، لیکن یہ اس کی بھول تھی۔ پاک وطن کے جیالے سیسہ پلائی دیوار بن کر سامنے آگئے اور دشمن کے قدم بی آربی نہر سے آگے نہ بڑھ سکے۔ اس وقت صدرِ پاکستان اور پاک فوج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کی آواز ہر طرف شیر کی دھاڑ بن کر گونج رہی تھی کہ ''دشمن نہیں جانتا کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔
لاالہ الاﷲ کا ورد کرتے ہوئے آگے قدم بڑھائو اور دشمن کی توپوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردو۔'' یہ حکم سنتے ہی پاک فوج کے بہادر سپاہی دشمن پر ٹوٹ پڑے۔ ان کا جذبہ قابل دید تھا۔ ہمارے بزرگوں نے پاک فوج کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ اس لمحے ہمارے سپاہیوں نے شجاعت کے جو جھنڈے گاڑے اور بہادری کی جو داستانیں رقم کیں وہ سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ آج کے دور میں ہم سب زبانی دعوے تو بہت کرتے ہیں لیکن حقیقت میں کچھ بھی نہیں کرپاتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم آج کے دن یہ عہد کریںکہ؛
کرو نہ غم ، ضرورت پڑی تو ہم دیں گے
لہو کا تیل چراغوں میں ڈالنے کے لیے
اﷲ رب العزت سے دعا ہے کہ جب بھی ہمارا پیارا وطن ہمیں اپنے دفاع کے لیے پکارے تو ہم اپنی جان کی بازی لگادیں اور ہمیں ہمت عطا کرے کہ ہم اپنا سب کچھ اس پاک سرزمین پر نچھاور کردیں۔ آمین، پاکستان! زندہ باد۔
پہلا حملہ پنجاب کے سب سے بڑے شہر لاہور کے واہگہ بارڈر پر ہوا۔ دشمن نے تو شاید یہ سوچ کر کہ پاک فوج خوابِ غفلت میں ہوگی اور وہ کچھ ہی لمحوں میں اپنا قبضہ جما لے گا، لیکن یہ اس کی بھول تھی۔ پاک وطن کے جیالے سیسہ پلائی دیوار بن کر سامنے آگئے اور دشمن کے قدم بی آربی نہر سے آگے نہ بڑھ سکے۔ اس وقت صدرِ پاکستان اور پاک فوج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کی آواز ہر طرف شیر کی دھاڑ بن کر گونج رہی تھی کہ ''دشمن نہیں جانتا کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔
لاالہ الاﷲ کا ورد کرتے ہوئے آگے قدم بڑھائو اور دشمن کی توپوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردو۔'' یہ حکم سنتے ہی پاک فوج کے بہادر سپاہی دشمن پر ٹوٹ پڑے۔ ان کا جذبہ قابل دید تھا۔ ہمارے بزرگوں نے پاک فوج کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ اس لمحے ہمارے سپاہیوں نے شجاعت کے جو جھنڈے گاڑے اور بہادری کی جو داستانیں رقم کیں وہ سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ آج کے دور میں ہم سب زبانی دعوے تو بہت کرتے ہیں لیکن حقیقت میں کچھ بھی نہیں کرپاتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم آج کے دن یہ عہد کریںکہ؛
کرو نہ غم ، ضرورت پڑی تو ہم دیں گے
لہو کا تیل چراغوں میں ڈالنے کے لیے
اﷲ رب العزت سے دعا ہے کہ جب بھی ہمارا پیارا وطن ہمیں اپنے دفاع کے لیے پکارے تو ہم اپنی جان کی بازی لگادیں اور ہمیں ہمت عطا کرے کہ ہم اپنا سب کچھ اس پاک سرزمین پر نچھاور کردیں۔ آمین، پاکستان! زندہ باد۔