افسروں کو یو این مشن پر بھیجنے کی پالیسی روک دی حکومت

ہائیکورٹ نے یو این مشن پر پولیس افسرنہ بھیجنے کی پالیسی تسلیم کرلی، درخواستیں خارج

240افرادکو مشن پر بھجوادیاگیا ہے جبکہ ٹکٹ سمیت تمام ضروری اقدامات ہونے کے باوجود درخواست گزاروں کو اجازت نہیں دی جارہی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان پر مشتمل سنگل بینچ نے اقوام متحدہ امن مشن پر پولیس افسروں کو نہ بھیجنے کیخلاف درخواستیں ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مسترد کردیں۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ افسران کی بیرون ملک پوسٹنگ حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے، عدالت نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی قابل افسران کو بیرون ملک نہ بھیجنے کی پالیسی کو تسلیم کرلیا ہے۔ سیکریٹری داخلہ شاہد خان نے عدالت کو بتایا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر یواین مشن پر افسران کو بھیجنے کی پالیسی کوتاحکم ثانی روک دیاگیا ہے، وزیرداخلہ نے اس کی منظوری دیدی ہے۔ درخواست گزارپولیس افسروںکی جانب سے ایڈووکیٹ چوہدری اشرف گوجر نے موقف اختیارکیا کہ وزارت کی جانب سے بیان میں کہاگیا ہے کہ6 نومبر سے یو این مشن پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ تیس نومبرکو اسلام آباد کا ایک انسپکٹر مشن پر بھجوایاگیا ہے،240افرادکو مشن پر بھجوادیاگیا ہے جبکہ ٹکٹ سمیت تمام ضروری اقدامات ہونے کے باوجود درخواست گزاروں کو اجازت نہیں دی جارہی۔




اشرف گوجر نے اعتراض اٹھایا کہ مشن پر افسران نہ بھجوانے کی پالیسی کی وزیراعظم اور وزارت خارجہ سے منظوری نہیں لی گئی۔ اشرف گوجر نے موقف اختیارکیا کہ وزارت داخلہ کے افسران مشن پر موجود افسران سے رشوت لیکران کے قیام میں توسیع کر دیتے ہیں، باقی ماندہ افسران کو نہ بھجوانے کا اصل مقصد یہی ہے، وزارت داخلہ کے افسران نے درخواست گزاروں سے بھی رشوت مانگی تھی۔ واضح رہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ارکان پارلیمنٹ کے دبائوکو پس پشت ڈالتے ہوئے قابل افسران کو بیرون ملک بھجوانے کی پالیسی کو تاحکم ثانی روکنے کا حکم دیاتھا۔ان کاموقف تھا کہ بیرون ملک پوسٹنگ کیلیے قابل ترین افسران کاچنائوکیاجاتاہے جبکہ ملک کی موجودہ صورت حال میں ان افسران کی یہاں ضرورت ہے،پالیسی میں واضح طور پرکہاگیا ہے کہ باہر موجود تمام افسران کی پوسٹنگ میں مزید توسیع نہیںکی جائے گی۔
Load Next Story