وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کی مخالفت
کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے، سعید غنی
وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کی مخالفت کردی۔
سعید غنی نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں موقف پیش کیا کہ اس سال کسی صورت بغیر امتحانات کے کلاسز میں بچوں کو پرموٹ نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 26 نومبرسے ایک ماہ کے لیے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان
سعید غنی نے تجویز دی کہ تمام تعلیمی ادارے بند نہ کئے جائیں، بلکہ پرائمری اسکولز جن میں انرولمنٹ 73 فیصد ہے، انہیں بند کیا جائے جبکہ کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے، اسی طرح نویں ، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے، بلکہ اس معاملے کو موخر کیا جائے اور آگے کی صورت حال کو دیکھ کر بعد میں فیصلہ کیا جائے جبکہ پورا سال تعلیمی اداروں میں تمام غیر تدریسی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کردیا جائے۔
سعید غنی نے مطالبہ کیا کہ چھوٹے نجی اسکولز، ٹیوشن اور کوچنگ سینٹرز کو مالی ریلیف فراہم کرنے کے لیے بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں جس پر سود وفاقی حکومت ادا کرے تاکہ یہ نجی اسکولز معاشی طور پر بدحالی کا شکار نہ ہوں۔
سعید غنی نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں موقف پیش کیا کہ اس سال کسی صورت بغیر امتحانات کے کلاسز میں بچوں کو پرموٹ نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 26 نومبرسے ایک ماہ کے لیے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان
سعید غنی نے تجویز دی کہ تمام تعلیمی ادارے بند نہ کئے جائیں، بلکہ پرائمری اسکولز جن میں انرولمنٹ 73 فیصد ہے، انہیں بند کیا جائے جبکہ کلاس 6 اور اس سے آگے کی تمام کلاسز کو جاری رکھا جائے، اسی طرح نویں ، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کا فیصلہ نہ کیا جائے، بلکہ اس معاملے کو موخر کیا جائے اور آگے کی صورت حال کو دیکھ کر بعد میں فیصلہ کیا جائے جبکہ پورا سال تعلیمی اداروں میں تمام غیر تدریسی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کردیا جائے۔
سعید غنی نے مطالبہ کیا کہ چھوٹے نجی اسکولز، ٹیوشن اور کوچنگ سینٹرز کو مالی ریلیف فراہم کرنے کے لیے بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں جس پر سود وفاقی حکومت ادا کرے تاکہ یہ نجی اسکولز معاشی طور پر بدحالی کا شکار نہ ہوں۔