روسی صدر کا جوبائیڈن کو امریکی صدر تسلیم کرنے سے انکار
نومنتخب صدر کو اسی وقت ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب مخالف جماعت بھی انتخابی نتائج تسلیم کرلے، صدر ولادیمیر پوٹن
ISLAMABAD:
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جوبائیڈن کو صدر تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال وہ امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے مطابق روسی صدر نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ امریکی عوام کے اعتماد کی حامل ہر لیڈر کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں تاہم نومنتخب امریکی صدر کو اس وقت ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب ان کی مخالف جماعت بھی انتخابی نتائج تسلیم کرے۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا کہ ابھی امریکی صدارتی انتخاب میں نتائج کی قانونی طریقے سے تصدیق ہونا باقی ہے اس لیے میرے نزدیک جوبائیڈن کو فتح کو تسلیم کرنا قبل ازوقت ہوگا۔
جوبائیڈن کو فتح کی مبارکباد نہ دینے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خرابی کے خدشے سے متعلق سوال پر روسی صدر نے مسکراتے ہوئے کہا پہلے سے ہی تباہ حال تعلقات میں اب مزید کیا خراب ہوگا۔
یاد رہے کہ 2016 کے صدارتی الیکشن میں صدر ٹرمپ کی فتح کے لیے روسی مداخلت کا الزام سامنے آیا تھا جس پر چند روسی کاروباری افراد اور حکومتی حکام پر مقدمہ بھی چلا تھا اور کچھ کو امریکا بدر بھی کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے تحت ڈیموکریٹک پارٹی کے جو بائیڈن نے فتح حاصل کرلی ہے تاہم روسی صدر نے تاحال انہیں مبارک باد پیش نہیں کی تھی۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جوبائیڈن کو صدر تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال وہ امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے مطابق روسی صدر نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ امریکی عوام کے اعتماد کی حامل ہر لیڈر کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں تاہم نومنتخب امریکی صدر کو اس وقت ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب ان کی مخالف جماعت بھی انتخابی نتائج تسلیم کرے۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا کہ ابھی امریکی صدارتی انتخاب میں نتائج کی قانونی طریقے سے تصدیق ہونا باقی ہے اس لیے میرے نزدیک جوبائیڈن کو فتح کو تسلیم کرنا قبل ازوقت ہوگا۔
جوبائیڈن کو فتح کی مبارکباد نہ دینے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خرابی کے خدشے سے متعلق سوال پر روسی صدر نے مسکراتے ہوئے کہا پہلے سے ہی تباہ حال تعلقات میں اب مزید کیا خراب ہوگا۔
یاد رہے کہ 2016 کے صدارتی الیکشن میں صدر ٹرمپ کی فتح کے لیے روسی مداخلت کا الزام سامنے آیا تھا جس پر چند روسی کاروباری افراد اور حکومتی حکام پر مقدمہ بھی چلا تھا اور کچھ کو امریکا بدر بھی کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے تحت ڈیموکریٹک پارٹی کے جو بائیڈن نے فتح حاصل کرلی ہے تاہم روسی صدر نے تاحال انہیں مبارک باد پیش نہیں کی تھی۔