برطانوی شہری کا بچوں کے خلاف 100 سے زائد جنسی جرائم کا اعتراف

ملزم فیس بک پر لڑکی کی جعلی آئی ڈی کے ذریعے بچوں کو اپنے جال میں پھانستا تھا

ولسن فیس بک پر لڑکی کے نام سے آئی ڈی بنا کر بچوں کو اپنے جال میں پھانستا تھا(فوٹو، فائل)

SYDNEY:
ایک برطانوی شخص نے چار سال تک کے بچوں کے خلاف 100 سے زائد جنسی جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 36 سالہ ڈیوڈ ولسن نے فیس بک پر ایک نوجوان لڑکی کی آئی ڈی بنا رکھی تھی جس کے ذریعے وہ 4 سال سے 14 سال کے بچوں کو اپنے جال میں پھانستا تھا۔

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجینسی کے مطابق ملزم لڑکی کے نام سے بنائی گئی اپنی فیس بک آئی ڈی سے بچوں کو انٹر نیٹ سے حاصل کی گئی عریاں تصاویر بھیج کر بدلے میں ان کی برہنہ اور قابل اعتراض تصاویر حاصل کرتا تھا۔


ملز م پہلے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنا دوست بناتا اور ایک بار ان کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ان سے قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز منگواتا تھا۔ ایک بار یہ مواد ہاتھ لگ جانے کے بعد ملزم ان بچوں کو بلیک میل کرنا شروع کردیتا اور کئی مرتبہ انھیں پُر تشدد ویڈیوز بنا کر بھجوانے پر بھی مجبور کرتا۔ ایسی ویڈیوز میں وہ اپنے جال میں پھنسنے والے بچے کو اپنے بہن بھائی یا دوستوں کو استعمال کرنے پر بھی اکساتا تھا۔

اپسوچ کراؤن کورٹ میں پیش ہونے والے ملزم نے 51 لڑکوں کو 96 بار غیر قانونی طور پر قابل اعتراض مواد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔ اس کے جال میں پھنسنے والوں کی عمر 4 برس سے 14 برس تک بتائی جاتی ہے۔

برطانوی کرائم ایجینسی کے مطابق ملزم کی بلیک میلنگ سے مجبور ہونے والے بچوں نے اسے 500 سے زائد تصاویر ارسال کیں اور اپنے مذموم مقاصد کے لیے ملزم نے دنیا بھر میں انٹر نیٹ کے ذریعے 5 ہزار بچوں سے رابطے کیے۔
این سی اے کے مطابق ولسن پہلی مرتبہ 2017 میں فیس بک کی نظروں میں آیا جب 12 سے 15 کے بچوں کے اکاؤنٹس سے اس کے بنائے گئے ایک 13 سالہ لڑکی کے اکاؤنٹ پر نازیبا تصاویر بھیجنے کے واقعات سامنے آئے۔

ان پیغامات کی تفصلات این سی اے اور امریکا کے لاپتا اور متاثرہ بچوں مرکز این سی ایم ای سی کو فراہم کردیں جس کے بعد ولسن کو سراغ لگا کر گرفتار کیا گیا۔ ولسن کو آئندہ برس 12 جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔
Load Next Story