دورہ نیوزی لینڈ فوج کی زیر نگرانی سخت ترین قید تنہائی شروع
تین دن تک کسی پاکستانی کرکٹر کوہوٹل کے کمرے سے باہرنکلنے کی بھی اجازت نہ ہوگی
فوج کی زیر نگرانی پاکستانی کرکٹرز کی نیوزی لینڈ میں سخت ترین قید تنہائی شروع ہو گئی۔
نیوزی لینڈ میں کورونا کے حوالے سے سخت قوانین لاگو ہیں، دورے سے قبل ہی میزبان بورڈ نے ممکنہ کھلاڑیوں کی ٹیسٹنگ رپورٹس پر نظر رکھنا شروع کر دی تھیں جنھیں اپنی حکومت کے ساتھ شیئر کیا جاتا،پی سی بی نے زمبابوے سے سیریز کے بعد اورپی ایس ایل میں لیے گئے ٹیسٹ کی رپورٹس بھی نیوزی لینڈ کو بھیجی تھیں۔
پیر کے روز علی الصبح لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے دبئی کے لیے اڑان بھرنے والے پاکستانی اسکواڈ نے مختصر قیام کے بعد دوسری فلائٹ سے نیوزی لینڈ کا سفر شروع کیا، 18 گھنٹے طویل پرواز کے دوران کرکٹرز اور آفیشلز نے نیند پوری کرنے کے ساتھ گپ شپ لگائی اور فلموں سے دل بہلایا۔
اس فلائٹ میں نیوزی لینڈ کا ایک میڈیکل آفیسر بھی موجود تھا جس نے کھلاڑیوں کو بعض مواقع پر ماسک پہننے کی بھی ہدایت دی،آکلینڈ پہنچنے کے بعد تمام معاملات فوج نے سنبھال لیے، ایئرپورٹ کے ہر فلور پر اہلکار موجود تھے،پولیس اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس بھی وہاں تعینات تھی۔
کرائسٹ چرچ کی فلائٹ سے قبل ایک آفیسر نے اپنا تعارف کراتے ہوئے پاکستان ٹیم کو ہر وقت ماسک پہنے رہنے اور فاصلہ رکھنے کی ہدایت دی، انھوں نے ٹیم ڈاکٹر اورکوچ کو بھی اس حوالے سے پروٹوکول سے آگاہ کیا،ایئرپورٹ سے ہر گروپ اپنی بس پر ہوٹل کیلیے روانہ ہوا۔
آرمی کا ایک آفیسر لاؤڈ اسپیکر پر بتاتا رہا کہ کیا نہیں کرنا ہے، ہوٹل میں چاروں گروپس کو الگ بلاکس میں رکھا گیا ہے،تین دن مکمل آئسولیشن میں رہنا ہوگا اور کوئی کسی سے نہیں مل سکے گا، سب کو کمروں تک محدود رہنا ہوگا،کھلاڑی جب روم میں پہنچے تو وہاں اگلے دن کے تین وقت کھانے کا مینیو رکھا تھا، اپنی پسندیدہ ڈشز پر نشان لگا کر انھوں نے فارم کمرے سے باہررکھ دیے،کمروں کے ساتھ موجود بالکونی میں ورزش کی جا سکتی ہے۔
زوم اور واٹس ایپ پر ویڈیو سیشنز میں ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے کھلاڑیوں کو ہدایات ملتی رہیں گی، تین دن بعد کھلاڑی بقیہ 11 روزگروپس کی صورت میں آئسولیشن مکمل کریں گے، چار گروپس تشکیل دیے گئے ہیں، پی کے ون میں عابد علی، شان مسعود، فواد عالم، یاسر شاہ، حارث سہیل، نسیم شاہ، محمد عباس، اظہر علی اور امام الحق شامل ہیں۔
مینجمنٹ میں سے یونس خان، محتشم رشید، یاسر ملک، حافظ نعیم اور ابراہیم بادیس اس گروپ کا حصہ ہیں۔ پی کے ٹو میں عبداللہ شفیق،ذیشان ملک، عمران بٹ، سہیل خان، عماد بٹ، دانش عزیز، روحیل نذیر اور ظفر گوہر کو رکھا گیا ہے۔ ان کے ساتھ مینجمنٹ میں سے اعجاز احمد، راؤ افتخار، صبور احمد، عمران علی اور عثمان ہاشمی موجود ہوں گے۔
پی کے تھری میں افتخار احمد، سرفراز احمد، عماد وسیم، محمد حسنین، شاہین شاہ آفریدی، عثمان قادر، فہیم اشرف اور حیدر علی موجود ہیں، اس گروپ میں مینجمنٹ کے وقار یونس، عبدالمجید، کلف ڈیکن،منصور رانا اور کرنل عثمان شامل ہیں۔
پی کے فور بابر اعظم،شاداب خان، محمد حفیظ، خوشدل شاہ، محمد رضوان، حسین طلعت، وہاب ریاض، حارث رؤف اورموسیٰ خان پر مشتمل ہے، مینجمنٹ کے مصباح الحق، شاہد اسلم، طلحہ اعجاز، ڈاکٹر سہیل سلیم اور ملنگ علی بھی اس گروپ کا حصہ ہیں۔
لنکولن یونیورسٹی میں نیوزی لینڈ کرکٹ کا ہائی پرفارمنس سینٹر واقع ہے، وہاں کھلاڑیوں کو ٹریننگ کی اجازت 3 روز کی مکمل آئسولیشن کے بعد ہی دی جائے گی، اس دوران بدھ کو کورونا ٹیسٹ ہوں گے، محدود سرگرمیوں کی اجازت ملنے کے بعد کھلاڑی گروپس کی شکل میں اپنے لیے مختص مقام اور وقت پر الگ الگ وارم اپ وغیرہ کر سکیں گے،جم بھی ہوٹل کے قریب ہی بنایا گیا ہے۔
ایک ہال میں متعلقہ سازو سامان پہنچا کر عارضی انتظامات کیے گئے ہیں، ٹریننگ کے لیے مختص کیا گیا مقام ہوٹل سے 15 منٹ کی مسافت پر ہے، قرنطینہ کی 14روزہ مدت مکمل ہونے تک اسی وینیو پر ٹریننگ کی جا سکے گی،اس دوران مزید 2کورونا ٹیسٹ بھی ہوں گے۔
مکمل ایس او پیز کے ساتھ قیام مکمل ہونے کے بعد کھلاڑیوں اور آفیشلز کو گھومنے پھرنے کی آزادی بھی حاصل ہوجائے گی، سینئر اسکواڈ کی اگلی منزل آکلینڈ ہوگی جہاں پہلا ٹی ٹوئنٹی 18دسمبر کو کھیلا جائے گا، دوسرا میچ 20 دسمبر کو ہیملٹن اور تیسرا 22دسمبر کو نیپیئر میں شیڈول ہے۔
پہلا ٹیسٹ 26 سے 30دسمبر تک ماؤنٹ مانگونئی اور دوسرا 3 سے 7 جنوری تک کرائسٹ چرچ میں ہوگا، اس دوران پاکستان شاہینز کو 2 چار روزہ اور 4 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا ہیں، کھلاڑی اپنے میچ کیلیے متعلقہ وینیو کا رخ کرینگے۔
نیوزی لینڈ میں کورونا کے حوالے سے سخت قوانین لاگو ہیں، دورے سے قبل ہی میزبان بورڈ نے ممکنہ کھلاڑیوں کی ٹیسٹنگ رپورٹس پر نظر رکھنا شروع کر دی تھیں جنھیں اپنی حکومت کے ساتھ شیئر کیا جاتا،پی سی بی نے زمبابوے سے سیریز کے بعد اورپی ایس ایل میں لیے گئے ٹیسٹ کی رپورٹس بھی نیوزی لینڈ کو بھیجی تھیں۔
پیر کے روز علی الصبح لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے دبئی کے لیے اڑان بھرنے والے پاکستانی اسکواڈ نے مختصر قیام کے بعد دوسری فلائٹ سے نیوزی لینڈ کا سفر شروع کیا، 18 گھنٹے طویل پرواز کے دوران کرکٹرز اور آفیشلز نے نیند پوری کرنے کے ساتھ گپ شپ لگائی اور فلموں سے دل بہلایا۔
اس فلائٹ میں نیوزی لینڈ کا ایک میڈیکل آفیسر بھی موجود تھا جس نے کھلاڑیوں کو بعض مواقع پر ماسک پہننے کی بھی ہدایت دی،آکلینڈ پہنچنے کے بعد تمام معاملات فوج نے سنبھال لیے، ایئرپورٹ کے ہر فلور پر اہلکار موجود تھے،پولیس اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس بھی وہاں تعینات تھی۔
کرائسٹ چرچ کی فلائٹ سے قبل ایک آفیسر نے اپنا تعارف کراتے ہوئے پاکستان ٹیم کو ہر وقت ماسک پہنے رہنے اور فاصلہ رکھنے کی ہدایت دی، انھوں نے ٹیم ڈاکٹر اورکوچ کو بھی اس حوالے سے پروٹوکول سے آگاہ کیا،ایئرپورٹ سے ہر گروپ اپنی بس پر ہوٹل کیلیے روانہ ہوا۔
آرمی کا ایک آفیسر لاؤڈ اسپیکر پر بتاتا رہا کہ کیا نہیں کرنا ہے، ہوٹل میں چاروں گروپس کو الگ بلاکس میں رکھا گیا ہے،تین دن مکمل آئسولیشن میں رہنا ہوگا اور کوئی کسی سے نہیں مل سکے گا، سب کو کمروں تک محدود رہنا ہوگا،کھلاڑی جب روم میں پہنچے تو وہاں اگلے دن کے تین وقت کھانے کا مینیو رکھا تھا، اپنی پسندیدہ ڈشز پر نشان لگا کر انھوں نے فارم کمرے سے باہررکھ دیے،کمروں کے ساتھ موجود بالکونی میں ورزش کی جا سکتی ہے۔
زوم اور واٹس ایپ پر ویڈیو سیشنز میں ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے کھلاڑیوں کو ہدایات ملتی رہیں گی، تین دن بعد کھلاڑی بقیہ 11 روزگروپس کی صورت میں آئسولیشن مکمل کریں گے، چار گروپس تشکیل دیے گئے ہیں، پی کے ون میں عابد علی، شان مسعود، فواد عالم، یاسر شاہ، حارث سہیل، نسیم شاہ، محمد عباس، اظہر علی اور امام الحق شامل ہیں۔
مینجمنٹ میں سے یونس خان، محتشم رشید، یاسر ملک، حافظ نعیم اور ابراہیم بادیس اس گروپ کا حصہ ہیں۔ پی کے ٹو میں عبداللہ شفیق،ذیشان ملک، عمران بٹ، سہیل خان، عماد بٹ، دانش عزیز، روحیل نذیر اور ظفر گوہر کو رکھا گیا ہے۔ ان کے ساتھ مینجمنٹ میں سے اعجاز احمد، راؤ افتخار، صبور احمد، عمران علی اور عثمان ہاشمی موجود ہوں گے۔
پی کے تھری میں افتخار احمد، سرفراز احمد، عماد وسیم، محمد حسنین، شاہین شاہ آفریدی، عثمان قادر، فہیم اشرف اور حیدر علی موجود ہیں، اس گروپ میں مینجمنٹ کے وقار یونس، عبدالمجید، کلف ڈیکن،منصور رانا اور کرنل عثمان شامل ہیں۔
پی کے فور بابر اعظم،شاداب خان، محمد حفیظ، خوشدل شاہ، محمد رضوان، حسین طلعت، وہاب ریاض، حارث رؤف اورموسیٰ خان پر مشتمل ہے، مینجمنٹ کے مصباح الحق، شاہد اسلم، طلحہ اعجاز، ڈاکٹر سہیل سلیم اور ملنگ علی بھی اس گروپ کا حصہ ہیں۔
لنکولن یونیورسٹی میں نیوزی لینڈ کرکٹ کا ہائی پرفارمنس سینٹر واقع ہے، وہاں کھلاڑیوں کو ٹریننگ کی اجازت 3 روز کی مکمل آئسولیشن کے بعد ہی دی جائے گی، اس دوران بدھ کو کورونا ٹیسٹ ہوں گے، محدود سرگرمیوں کی اجازت ملنے کے بعد کھلاڑی گروپس کی شکل میں اپنے لیے مختص مقام اور وقت پر الگ الگ وارم اپ وغیرہ کر سکیں گے،جم بھی ہوٹل کے قریب ہی بنایا گیا ہے۔
ایک ہال میں متعلقہ سازو سامان پہنچا کر عارضی انتظامات کیے گئے ہیں، ٹریننگ کے لیے مختص کیا گیا مقام ہوٹل سے 15 منٹ کی مسافت پر ہے، قرنطینہ کی 14روزہ مدت مکمل ہونے تک اسی وینیو پر ٹریننگ کی جا سکے گی،اس دوران مزید 2کورونا ٹیسٹ بھی ہوں گے۔
مکمل ایس او پیز کے ساتھ قیام مکمل ہونے کے بعد کھلاڑیوں اور آفیشلز کو گھومنے پھرنے کی آزادی بھی حاصل ہوجائے گی، سینئر اسکواڈ کی اگلی منزل آکلینڈ ہوگی جہاں پہلا ٹی ٹوئنٹی 18دسمبر کو کھیلا جائے گا، دوسرا میچ 20 دسمبر کو ہیملٹن اور تیسرا 22دسمبر کو نیپیئر میں شیڈول ہے۔
پہلا ٹیسٹ 26 سے 30دسمبر تک ماؤنٹ مانگونئی اور دوسرا 3 سے 7 جنوری تک کرائسٹ چرچ میں ہوگا، اس دوران پاکستان شاہینز کو 2 چار روزہ اور 4 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا ہیں، کھلاڑی اپنے میچ کیلیے متعلقہ وینیو کا رخ کرینگے۔