افغانستان میں پولیس چیک پوسٹ پر خود کش حملہ
24 گھنٹوں میں ہونے والے دو حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہوگئی جب کہ 45 زخمی ہیں
LONDON:
افغانستان میں پولیس چیک پوسٹ پر خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے قندھار کی مرکزی پولیس چیک پوسٹ پر ایک تیز رفتار گاڑی کو روکا گیا تاہم ڈرائیور نے رکاوٹوں کو توڑے ہوئے گاڑی دیوار سے ٹکرا دی جس سے زور دار دھماکا ہوا۔
قندھار پولیس چیف کا کہنا ہے کہ چیک پوسٹ پر حملہ خودکش تھا جس میں بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرادی۔ حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : افغان صوبے بامیان میں ایک ساتھ دو دھماکے، 17 افراد ہلاک
گزشتہ روز صوبے بامیان کے مرکزی بازار میں دو بم دھماکے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے تھے جن میں سے 4 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
تاحال کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جبکہ داعش کی جانب سے بھی ان حملوں کی ذمہ داری نہیں لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دوحہ میں طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے جب کہ دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قطر میں فریقین سے علیحدہ علیحدہ بے نتیجہ ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
افغانستان میں پولیس چیک پوسٹ پر خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے قندھار کی مرکزی پولیس چیک پوسٹ پر ایک تیز رفتار گاڑی کو روکا گیا تاہم ڈرائیور نے رکاوٹوں کو توڑے ہوئے گاڑی دیوار سے ٹکرا دی جس سے زور دار دھماکا ہوا۔
قندھار پولیس چیف کا کہنا ہے کہ چیک پوسٹ پر حملہ خودکش تھا جس میں بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرادی۔ حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : افغان صوبے بامیان میں ایک ساتھ دو دھماکے، 17 افراد ہلاک
گزشتہ روز صوبے بامیان کے مرکزی بازار میں دو بم دھماکے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے تھے جن میں سے 4 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
تاحال کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جبکہ داعش کی جانب سے بھی ان حملوں کی ذمہ داری نہیں لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دوحہ میں طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے جب کہ دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قطر میں فریقین سے علیحدہ علیحدہ بے نتیجہ ملاقاتیں بھی کی تھیں۔