کورونا لہر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ

اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا


ویب ڈیسک November 25, 2020
اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا

ADELAIDE: پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا نے وبا کی دوسری لہر کی وجہ سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا کا اجلاس ہوا جس میں اسد عمر، بابر اعوان، علی محمد خان اور دیگر ارکان شریک ہوئے جبکہ اپوزیشن کا کوئی بھی نمائندہ شریک نہ ہوا۔ کمیٹی نے مشاورت کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو کورونا سے متعلق پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی، ہمیں کورونا صورتحال کو مدنظر رکھ کر متفقہ فیصلے کرنے چاہئیں، میں نے اپوزیشن سے خود رابطہ کیا اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی، اب اپوزیشن کے انکار کی وجہ وہ خود بتا سکتے ہیں، کچھ فیصلے قومی اہمیت کے ہوتے ہیں جن پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

این سی او سی حکام کی جانب سے اجلاس کو کورونا سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کورونا کی دوسری لہر میں شدت آگئی ہے، عوام کو ایس او پیز پر عمل کرنا چاہیے اور کورونا سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں۔

دوسری لہر بہت خطرناک

اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں سے کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے اور اپوزیشن عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے، قومی قیادت کو اپنے طرز عمل کو بدلنا ہوگا، ہمیں لوگوں کو سمجھانا ہے ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا ہے، کیونکہ دوسری لہر بہت خطرناک ہے اور بڑی تعداد میں لوگ اسپتالوں میں جا رہے ہیں جس سے روزگار بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

جنت کا ٹکٹ

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی جلسے اور عوام کے اجتماعوں کو بند کروانا ہوگا، حکومت کو عوام کی صحت کا خیال کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر امین الحق نے تجویز دی ایسی صورتحال میں قومی اسمبلی اجلاس نہیں بلانا چاہیے۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ پی ڈی ایم جلسوں میں عوام کو کہا جارہا ہے کہ آپ کو جنت کا ٹکٹ ملے گا، جب تک اپوزیشن قیادت سے بات نہیں کی جائے گی، کورونا کی صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔

اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا مقصد کورونا صورتحال پر سیاسی قیادت میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، حکومت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی بنانا چاہتی ہے اور ہمارا مقصد پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے، لیکن جمہوریت کا دعوی کرنے والی اپوزیشن نے بائیکاٹ سے ثابت کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو نہیں مانتی، وہ ایسی صورتحال چاہتی ہے کہ ملک میں بیروزگاری اور اسپتالوں کی حالت ابتر ہو، اسے آج کے بائیکاٹ کا جواب دینا ہوگا۔

شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے لیے حکومت اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے لیے رابطہ کریگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرکے اپوزیشن لاقانونیت کی جھلک دے رہی ہے، پشاور میں اپوزیشن کی جلسی بری طرح ناکام ہوئی، پی ڈی ایم کا ایجنڈا قومی نہیں ذاتی ہے، یہ این آر او لینا چاہتے ہیں، پی ڈی ایم قومی مجرم ہے جو عوام کو خطرے میں جھونک رہی ہے، ان کے خلاف قانونی ایکشن ہونا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں