گُھومو یا جُھومو

حکومت کے ہر محکمے میں ایک خفیہ فنڈ ہوتا ہے جو یہ محکمہ خفیہ قسم کے کاموں میں استعمال کرتا ہے


Abdul Qadir Hassan September 07, 2012
[email protected]

ان دنوں میڈیا نے ہمارے ہاں خوب ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔

اخبارات کے صفحات اس قدر تیزی کے ساتھ پھڑپھڑا رہے ہیں جیسے وہ اپنی اس پاکستانی دنیا کو تہہ و بالا کر کے رہیں گے اور ٹی وی کی اسکرین کے کیا کہنے، یہ بولتی بھی ہے اور جلوے بھی دکھاتی ہے، بازار کی حالت یہ ہے کہ ابھی ابھی فون پر ایک پیغام ملا ہے کہ دو بوتل پٹرول اور ایک بوتل شراب کی قیمت اب برابر ہو گئی ہے، اس لیے اب گھوم جائو یا جھوم جائو، حکومت کے ہر محکمے میں ایک خفیہ فنڈ ہوتا ہے جو یہ محکمہ خفیہ قسم کے کاموں میں استعمال کرتا ہے۔

جتنا بڑا محکمہ اتنا بڑا یہ فنڈ مثلاً جاسوسی کے محکمے کے پاس سب سے زیادہ فنڈ ہوتا ہے اور یہ خفیہ فنڈ کسی محکمے میں بھی ہو اس کی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی۔ مدتوں سے یہ ایک مسلمہ سرکاری معمول چلا آ رہا ہے لیکن اب پہلی بار معلوم ہوا کہ محکمہ اطلاعات جیسے ایک ''تھرڈ کلاس'' محکمے کے پاس بھی اربوں روپوں کا خفیہ فنڈ ہے الامان الحفیظ، یہ ناقابل یقین اطلاع خود سرکار نے دی ہے۔ جیسے کہ نام سے ظاہر ہے یہ خفیہ فنڈ جو محکمہ اطلاعات کے پاس ہے یہ میرے اوپر بھی خرچ کیا جائے گا۔

ہمارے مرحوم کالم نویس دوست خالد حسن آخری بار امریکا سے یہ شور مچاتے ہوئے آئے کہ میں اس بار پاکستان میں لکھ پتی کالم نویسوں کو دیکھنے جا رہا ہوں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایک اچانک اخباری حادثے میں ہم کالم نویسوں کی تنخواہیں ہزاروں سے لاکھوں ہو گئی تھیں اور اس انہونی کی اطلاع دنیا بھر کے پاکستانی اخباری حلقوں اور قارئین میں پھیل گئی تھی۔ اب میں سوچتا ہوں کہ ہمارا یہ خوش مزاج دوست زندہ ہوتا تو اس پر شادی مرگ طاری ہو جاتی بہتر ہی ہوا کہ وہ یہ انقلاب دیکھنے سے پہلے ہی رخصت ہو گیا۔

حکومت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس نے ہر محکمے سے کہا ہے کہ مشہوری کے شعبے میں وہ زیادہ سے زیادہ رقم رکھے۔ میں یہ سب اس لیے لکھ رہا ہوں کہ ہم جو دنیا بھر کے لیے ایسی باتوں پر لکھتے رہے آج موقع ہے تو خود پر بھی کچھ لکھ لیں، عیاشی کر لیں، ویسے اخباری دنیا میں مشہور ہے کہ کسی رپورٹر پر برا وقت وہ آتا ہے جب وہ خود خبر بن جاتا ہے اور ان دنوں ہمارے رپورٹر بھی خبروں میں ہیں۔ کالم نویس بھی ہیں اور اداریہ نویسوں کے علاوہ اخبار میں خبریں بنا سنوار کر لگانے والے بھی بلکہ اب تو ہمارے اخبار فروشوں کی بھی چاندی ہو گئی ہے جو بہت خوشی کی بات ہے۔

ان کے لیے خوش حال اور رئیس مالکان نے کئی مراعات کا اعلان کیا ہے لیکن اصل میں خزانے کی کنجی جس کے پاس ہے وہ پردوں میں چھپا ہونے کے باوجود چھپا ہوا نہیں ہے بلکہ اس کی تعریف میں آیات و احادیث سے مرصع کالم لکھے جا رہے ہیں ۔ حکومت کے مخالفین کہتے ہیں کہ یہ سب الیکشن کی تیاری ہے لیکن میرے خیال میں حکومت کا سنجیدہ مخالف کوئی ہے ہی نہیں یعنی یہ وہ پہلی سیاسی جمہوری حکومت ہے جس کی کوئی اپوزیشن نہیں ہے کوئی پارٹی بھی حکومت کی مخالفت کا دم نہیں بھرتی اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی اپوزیشن سرے سے ہے ہی نہیں۔

تجزیہ نگاروں کے اپنے دلائل لیکن میرے خیال میں انتہائی ہوشیار زرداری صاحب نے ہر ایک کو 'کانا' کر رکھا ہے۔ کوئی ان کے سامنے نکل کر نہیں آتا۔ ان کا سامنا نہیں کرتا۔ میں جو ایک دیہاتی سیاست کو شہری وقتی سیاست پر مقدم سمجھتا ہوں یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ سیاستدانوں کو قابو کرنے کے لیے عوام نہیں ان کے اندر ایک چور بٹھا دینا چاہیے۔ جو میرے خیال میں زرداری صاحب نے بٹھا رکھا ہے۔ ہر کسی نے کوئی نہ کوئی بہانہ گھڑ رکھا ہے اور وطن عزیز کے مسائل اس قدر زیادہ ہیں کہ کسی بھی مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کچھ بھی کیا اور کہا جا سکتا ہے۔ حکومت نے گزشتہ چار پانچ برسوں میں ہر شعبہ میں ایک دہشت پھیلا رکھی ہے۔

ہر طرف جان کا خطرہ ہے یہ نہ کرو وہ نہ کرو ملک کے وجود کو خطرہ ہے لیکن خطرہ اگر کوئی ہے تو ملک پر ناجائز قابض لوگوں کو ہے کوئی پاکستانی آ گیا تو وہ نہ صرف یہ قبضہ واگزار کرائے گا، ان ناجائز قابضوں کو سزا بھی دے گا اور یہ بڑی سخت ہو گی جسے قرآن 'بطش شدید' کہتا ہے۔ اب کلام پاک ذہن میں آیا ہے تو ایک آیت سن لیں ترجمہ ہی آسان رہے گا ''اﷲ تعالیٰ کو اونچی آواز پسند نہیں مگر اس کی جس پر ظلم کیا گیا ہو''

اور ہمارے ہاں عوام سے زیادہ مظلوم کون۔ میں ان کے کسی بھی احتجاج کو قرآنی احتجاج سمجھتا ہوں۔ خیر یہ باتیں تو علماء کی ہیں، میں تو اس تازہ خبر سے خوفزدہ ہوں کہ پٹرول کی قیمتیں پھر سے بڑھ رہی ہیں، اب یوں لگتا ہے کہ کسی وقت پٹرول اور مے کی قیمت میں فرق نہیں رہے گا۔ مے خانے اور پٹرول پمپ ایک ہی نرخ پر کچھ بیچیں گے اور پھر وہی بات ہو گی کہ پٹرول لے کر گھومتے پھرو یا پھر اسی قیمت پر ایک بوتل لے کر جھومتے پھرو؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں