پنجاب میں رواں سال ٹرافی ہنٹنگ کا انعقاد نہ ہونے کا امکان

ٹرافی ہنٹنگ کے لئے غیرملکی شکاریوں سے 75 ہزارڈالر تک فیس وصول کی جاتی ہے


آصف محمود November 26, 2020
پاکستان میں ہرسال نومبر کے اوائل سے اپریل کے اختتام تک ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے فوٹو: فائل

وفاقی حکومت کی طرف سے ٹرافی ہنٹنگ کوٹہ کا اعلان نہ ہونے کے باعث اس سال پنجاب میں ٹرافی ہنٹنگ کا انعقاد ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، ملک کے مختلف علاقوں میں ہرسال نومبر کے اوائل سے ٹرافی ہنٹنگ شروع کی جاتی ہے لیکن اس سال ابھی تک پنجاب میں ٹرافی ہنٹنگ کے شیڈول کا اعلان ہوا ہے اور نہ ہی کوئی تیاریاں نظرآرہی ہے۔

دنیا بھر میں ٹرافی ہنٹنگ کو سیاحت اورقانونی شکار کے فروغ کے لئے بڑی اہمیت دی جاتی ہے اور کروڑوں روپے زرمبادلہ بھی کمایا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہرسال نومبر کے اوائل سے اپریل کے اختتام تک ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے شیڈول جاری ہوتا ہے اورگلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے لئے کوٹہ مختص کیاجاتا ہے۔ ایکسپریس کوملنے والی اطلاعات کے مطابق ابھی تک گلگت بلتستان اورخیبرپختونخوا کے علاوہ کسی صوبے کو ٹرافی ہنٹنگ کے لئے کوئی شیڈول دیا گیا ہے اورنہ ہی کوئی کوٹہ مختص ہے.

ٹرافی ہنٹنگ کے لئے غیرملکی شکاریوں سے 75 ہزارڈالر تک فیس وصول کی جاتی ہے، شکاری پاکستان کے مختص علاقوں میں آئی بیکس، مارخور، پنجاب اڑیال ، بلیو شیپ کا شکار کرتے ہیں۔ اس شکار سے حاصل ہونیوالی آمدن کا 80 فیصد مقامی کمیونٹی بیسیڈ آرگنائزیشنز کودیا جاتا ہے جوسال بھر اپنی سی بی اوزکے ایریا میں ان جانوروں کی افزائش اورغیرقانونی شکار کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھاتی ہیں

ٹرافی ہنٹنگ زرمبادلہ کمانے اورملک میں سیاحت کے فروغ کا ایک بڑا ذریعہ ہے، وائلڈلائف ماہرین کے مطابق جب غیرملکی شکاریوں کو پنجاب اڑیال کے شکارکی اجازت نہیں ملتی توپھروہ ایران، قازقستان، ترکمانستان اورترکی سمیت دیگرممالک کا رخ کرتے ہیں۔ وائلڈ لائف ایکٹ کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ کے لئے ایسے جانوروں کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے جو اپنی اوسط عمر پوری کرچکے اور بوڑھے ہوجاتے ہیں، ایسے بوڑھے جانور اپنے نوع کے لئے خطرہ بنے رہتے ہیں۔ جب کہ اس ایک جانور کی ٹرافی ہنٹنگ سے ہونے والی آمدن سے اسی علاقے میں اس کی انواع کی افزائش کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

وائلڈ لائف ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ایک طرف توملک میں سیاحت کوفروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے لیکن دوسری طرف ٹرافی ہنٹنگ کا کوئی شیڈول نہیں دیا گیا ہے ، حالانکہ اس سے ملک کا سافٹ امیج دنیاکے سامنے آتا ہے۔ دوسری طرف عام شہری اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کام کرنیوالی بعض این جی اوز کی طرف سے نایاب نسل کی جنگلی حیات کی ٹرافی ہنٹنگ پر تنقید بھی کی جاتی ہے اسے جنگلی حیات کی نسل کشی قرار دیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں