کراچی سرکلر ریلوے سپریم کورٹ کا وزیراعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس

سرکلر ریلوے کا کام 2 ماہ میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا، تین ماہ ہوگئے لیکن کام مکمل نہیں ہوا، چیف جسٹس


ویب ڈیسک November 26, 2020
سرکلر ریلوے کا کام 2 ماہ میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا، تین ماہ ہوگئے لیکن کام مکمل نہیں ہوا، چیف جسٹس

کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کی تو ڈی جی ایف ڈبلیو او عدالت میں پیش ہوئے۔

فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت انڈر پاسز کا ٹھیکہ ہمیں نہیں دے رہی۔ چیف جسٹس نے ڈی جی سے سوال کیا کہ کیا ایف ڈبلیو او کو ٹھیکہ ملا ہے؟۔ ڈی جی ایف ڈبلیو او نے جواب دیا کہ تاحال ہمیں کوئی ٹھیکہ نہیں ملا۔

سیکرٹری ٹرانسپورٹ سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ایف ڈبلیو او نے پی ون کے لیے 25 ملین روپے مانگے تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف ڈبلیو او کسی نجی ادارے کیساتھ کام نہیں کر رہا کہ منافع کمائے، عدالتی حکم کی آڑ میں استعمال کی اجازت نہیں دیں گے، یہ زیر زمین پل بنانا دس ارب روپے کا کام نہیں ہے۔

ڈی جی ایف ڈبلیو او نے بتایا کہ ریلوے نے ڈیزائن اور سندھ حکومت نے حکم دینا ہے، جو ڈیزائن ہم نے دیا تھا اسکی منظوری ابھی تک نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکُلر ریلوے کیس میں محکمہ ریلوے اورسندھ حکومت کو توہین عدالت کے نوٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ سرکلر ریلوے کا کام 2 ماہ میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا، تین ماہ ہوگئے لیکن کے سی آر کے پلوں اور انڈر پاسز کا کام مکمل نہیں ہوا۔

ایف ڈبلیو او کو تاحال ٹھیکہ نہ دینے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزیراعلی سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے ریلوے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو 2 ہفتوں میں توہین عدالت نوٹس کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں