ساس بہو کی کہانیاں پرانی ہوگئیں لوگوں کو اب نیا چاہیے ثروت گیلانی
ہم سچائی سے بھاگتے رہے توخود کوٹھیک کیسے کریں گے، ثروت گیلانی
ٹی وی اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ ساس بہو لڑائی اور دیور سے محبت کی کہانیاں پرانی ہوگئیں لوگوں کواب نیا چاہیے۔
یوٹیوب چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ساس بہو والے ڈراموں کی کہانیاں سب جھوٹ ہیں۔ جن لوگوں کی سوچ صحیح ہوتی ہے انہیں ایسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اوروہ لوگ مل کررہ سکتے ہیں۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ شوبزمیں کام کے حوالے سے خاندان کو راضی کرنا بہت مشکل تھا، میں سوچتی تھی کہ اگراچھا کام کرتی رہی تو وہ ایک دن خود ہی مان جائیں اورایسا ہی ہوا۔ جب بھی غمگین یا ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہوں تو اپنے گھر میں لگے پودوں کے پاس جاکر خوش ہوتی ہوں، میں ان پودوں میں نئی زندگی دیکھتی ہوں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو زیادتی، اغوا اور شہر کے بنیادی ڈھانچے جیسے کئی مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے لیکن حکومت چیزوں پرپابندیاں لگانے اور چھوٹے موٹے معاملات میں ہی مصروف ہے، میں سمجھتی ہوں کہ حکومت کو گھمبیر معاملات پر زیادہ سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔
ٹی وی ڈراموں میں کم کام کی وجہ بتاتے ہوئے ثروت گیلانی نے کہا کہ میری ترجیحات تبدیل ہوگئی ہیں، میری والدہ اوربچے میری پہلی ترجیح ہیں، اس کے علاوہ اسپیشل اولپمکس کی سفیرہونے کی وجہ سے مجھ پر کئی ذمہ داریاں ہیں، میرا زیادہ تروقت ان 2 چیزوں میں چلا جاتا ہے۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ویب سیریز 'چڑیلز' پرپابندی سے مجھے بہت دکھ ہوا، اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کے لیے ہمیں حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، اگر ہم سچائی سے بھاگتے رہے تو خود کو ٹھیک کیسے کریں گے۔ ٹی وی ڈراموں میں بہوؤں پرتشدد دکھانے اور انہیں جلائے جانے پرتوتالیاں بجائی جاتی ہیں لیکن اگرمیاں بیوی محبت کا ظہارکررہے ہوں تویہ ہمارے عوام کے لیے ہضم کرنا مسئلہ ہے۔ امید ہے ایک وقت آئے گا کہ انہیں یہ پیارمحبت بھی ہضم کرنا آجائے گا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ چڑیلزبنا کرہم نے یہ ثابت کیا کہ پاکستانی فنکاروں میں اچھا کام کرنے کی پوری صلاحیت ہے، ہم نے سوچا تھا کہ ویب سیریز دیکھنے والوں میں سے 80 فیصد تنقید اور20 فیصف تعریف کریں گے لیکن معاملہ اس کے الٹ ہوا، زیادہ تر لوگوں نے اس کی تعریف کی، اس کا مطلب یہ ہے کہ ساس بہو جیسی کہانیاں پرانی ہوگئیں لوگوں کواب نیا چاہیے۔
یوٹیوب چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ساس بہو والے ڈراموں کی کہانیاں سب جھوٹ ہیں۔ جن لوگوں کی سوچ صحیح ہوتی ہے انہیں ایسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اوروہ لوگ مل کررہ سکتے ہیں۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ شوبزمیں کام کے حوالے سے خاندان کو راضی کرنا بہت مشکل تھا، میں سوچتی تھی کہ اگراچھا کام کرتی رہی تو وہ ایک دن خود ہی مان جائیں اورایسا ہی ہوا۔ جب بھی غمگین یا ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہوں تو اپنے گھر میں لگے پودوں کے پاس جاکر خوش ہوتی ہوں، میں ان پودوں میں نئی زندگی دیکھتی ہوں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو زیادتی، اغوا اور شہر کے بنیادی ڈھانچے جیسے کئی مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے لیکن حکومت چیزوں پرپابندیاں لگانے اور چھوٹے موٹے معاملات میں ہی مصروف ہے، میں سمجھتی ہوں کہ حکومت کو گھمبیر معاملات پر زیادہ سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔
ٹی وی ڈراموں میں کم کام کی وجہ بتاتے ہوئے ثروت گیلانی نے کہا کہ میری ترجیحات تبدیل ہوگئی ہیں، میری والدہ اوربچے میری پہلی ترجیح ہیں، اس کے علاوہ اسپیشل اولپمکس کی سفیرہونے کی وجہ سے مجھ پر کئی ذمہ داریاں ہیں، میرا زیادہ تروقت ان 2 چیزوں میں چلا جاتا ہے۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ویب سیریز 'چڑیلز' پرپابندی سے مجھے بہت دکھ ہوا، اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کے لیے ہمیں حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، اگر ہم سچائی سے بھاگتے رہے تو خود کو ٹھیک کیسے کریں گے۔ ٹی وی ڈراموں میں بہوؤں پرتشدد دکھانے اور انہیں جلائے جانے پرتوتالیاں بجائی جاتی ہیں لیکن اگرمیاں بیوی محبت کا ظہارکررہے ہوں تویہ ہمارے عوام کے لیے ہضم کرنا مسئلہ ہے۔ امید ہے ایک وقت آئے گا کہ انہیں یہ پیارمحبت بھی ہضم کرنا آجائے گا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ چڑیلزبنا کرہم نے یہ ثابت کیا کہ پاکستانی فنکاروں میں اچھا کام کرنے کی پوری صلاحیت ہے، ہم نے سوچا تھا کہ ویب سیریز دیکھنے والوں میں سے 80 فیصد تنقید اور20 فیصف تعریف کریں گے لیکن معاملہ اس کے الٹ ہوا، زیادہ تر لوگوں نے اس کی تعریف کی، اس کا مطلب یہ ہے کہ ساس بہو جیسی کہانیاں پرانی ہوگئیں لوگوں کواب نیا چاہیے۔