آسٹریلیا نے افغان شہریوں کے قتل پر اپنے 13 فوجیوں کو برطرف کردیا

2001 میں آسٹریلوی فوج نے 39 غیر مسلح طالبان قیدی اور شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا تھا


ویب ڈیسک November 27, 2020
آسٹریلوی فوجیوں کے افغانستان میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے ثبوت مل گئے، فوٹو رائٹرز

آسٹریلیا نے افغانستان میں شہریوں کو دہشت گرد قرار دیکر اور غیر مسلح طالبان کو غیرقانونی طور پر ہلاک کرنے والے اپنی فوج کے 13 اہلکاروں کو ملازمتوں سے برطرف کردیا۔

آسٹریلوی نشریاتی ادارے 'اے بی سی' کے مطابق نے آسٹریلیا افغانستان میں مقیم اپنے 19 فوجیوں کو غیر مسلح 39 افغان شہریوں اور قیدیوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر 13 اہلکاروں کو ملازمتوں سے برطرف کردیا جب کہ بقیہ اہلکاروں کو دیگر سزائیں سنانے کا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سزائیں ریاستی جج کی جانب سے تحقیقات مکمل کرکے پیش کی گئی رپورٹ کے تحت دی گئی ہیں جس میں 19 حاضر و ریٹائرڈ فوجیوں کو جنگی جرائم کے تحت سخت سزائیں تجویز کی گئی تھیں تاہم رپورٹ میں فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

اسٹیٹ جج کی رپورٹ پر فوری ردعمل دیتے ہوئے 13 فوجیوں کی برطرفی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ برطرف کردہ فوجی 14 روز کے اندر اپیل کرسکتے ہیں۔ اسٹیٹ جج کی رپورٹ میں فوجیوں کے جرم کا مرتکب پانے پر آسٹریلوی فوج نے افغانستان سے معافی بھی مانگتی تھی۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا نے امریکی اتحادی کے طور پر اپنی فوجیں افغانستان بھیجی تھیں اور اس دوران 2001 میں آسٹریلوی فوجیوں نے غیر مسلح طالبان قیدیوں اور شہریوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔