امریکا نے افغانستان میں 10 فوجی اڈے بند کردیئے

امریکی صدر عہدہ چھوڑنے سے قبل افغانستان اور عراق سے نصف تعداد میں فوجیوں کو واپس بلانے کے خواہش مند ہیں


ویب ڈیسک November 28, 2020
یہ فوجی اڈے طالبان سے امن معاہدے کے بعد بند کیے گئے، امریکی اخبار کا دعویٰ (فوٹو: فائل)

امریکا نے رواں برس طالبان کے ساتھ امن کے معاہدے کے بعد سے تاحال اپنے 10 فوجی کیمپس بند کردیئے ہیں جب کہ قندھار ایئر فیلڈ اور جلال آباد ایئربیس میں بھی گنتی کے امریکی فوجیوں کے گھر رہ گئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 29 فروری کو دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد سے افغانستان میں اب تک 10 امریکی فوجی اڈوں کو بند کردیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی فوج نے کچھ فوجی اڈوں کو مکمل طور پر خالی کردیا ہے جب کہ کچھ کو افغان فوج کے حوالے کردیا ہے جن میں صوبہ اروزگان کا ترین کوٹ، ہلمند کا بست، لغمان کا گمبیری اور پکتیا کا لائٹننگ شامل ہے جبکہ قندوز کے جونز، ننگرہار کے ڈی آلینکار، بلخ کے شاہین، کابل کے بشپ، فاریاب کے میمانہ اور زابل کے قلات فوجی اڈوں کو بند کیا گیا۔

یہ خبر پڑھیں : صدر ٹرمپ کا عہدہ چھوڑنے سے قبل افغانستان اور عراق سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا اعلان

فوجی اڈوں کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے وعدے کے تحت بند کیا جا رہا ہے۔ قندھار ایئر فیلڈ اور جلال آباد ایئربیس جیسے بڑے اڈوں میں بھی اب چند امریکی فوجیوں کے گھر ہیں تاہم تمام فوجی اڈے اس طرح خالی کیے گئے ہیں کہ کبھی وقت پڑنے پر امریکی فوجیں واپس لوٹ سکیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے عہدہ چھوڑنے سے قبل افغانستان اور عراق سے بالترتیب 2 ہزار اور 500 امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے انتظامات کر لیے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں