گھروں میں ڈکیتی میں ملوث سی آئی ڈی افسر و اہلکار کی ضمانت مسترد
ڈکیتی کےمقدمے کودوبارہ کھولنے کی درخواست پرنوٹس، انسپکٹرخان محمد اور اہلکار بنارس کے خلاف گواہ کا بیان ریکارڈ کرلیاگیا
لاہور:
شہریوں کے گھروں میں داخل ہوکر ڈکیتی اور تشدد کے الزام میں ملوث سی آئی ڈی انسپکٹر اور اہلکار کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی ۔
ڈکیتی کے زیر التوا مقدمے کودوبارہ کھولنے کے درخواست پر نوٹس جاری کردیے،مفرورسی آئی ڈی انسپکٹر و اہلکارکی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ کے توسط سے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر حق نواز بلوچ نے شہریوں کے گھروں میں مسلح داخل ہوکر لوٹنے اورشہریوں کو غیرقانونی حبس بے جا میں رکھنے اور دوران حراست تشدد کرنے کے الزام میں ملوث سی آئی ڈی کے انسپکٹر خان محمد اور اہلکار بنارس خان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت وکیل صفائی ریاض احمد بھٹی کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد مسترد کردی ، قبل ازیں وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزمان کو چشم دید گواہوں نے سیشن عدالت میں شناخت کیا، اپنے بیان میں ملزمان کے کردار کو عیاں کیا تھا جس پر سیشن جج نے دونوں ملزمان کی عبوری ضمانت میرٹ پر مسترد کر کے حراست میں لینے کا حکم دیا تھا ،ملزمان نے فرار ہونے کی بھی کوشش کی تھی جسے پولیس نے ناکام بنا دیا تھا ۔
فاضل عدالت نے ملزمان کو جیل بھیج دیا تھا ، سماعت کے موقع پرگواہ عدالت میں موجود تھے، عدالت نے ریمارکس میںکہا کہ مقدمے میں چشم دید گواہ اور ان کے بیان سے ملزمان کا ڈکیتی میں ملوث ہونے اور ان کا کردار واضح ہے،اس موقع پر انھیں ضمانت نہیں دی جاسکتی، درخواست مسترد کردی ، ملزمان کے خلاف تھانہ شرافی گوٹھ میں مدعی رحمت خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے ، ایف آئی آرکے مطابق ملزمان سی آئی ڈی گارڈن انسپکٹر خان محمد ، اہلکار بنارس نے26 مئی کو مسماۃ مہناز اور اس کے شوہر رحمت خان کو شرافی گوٹھ کے علاقے سے رکشے میں جاتے ہوئے غیر قانونی حراست میں لیا تھا ،گارڈن سی آئی سینٹر میں بند کردیا تھا ، شدید تشدد کے بعد رہائی کے لیے لاکھوں روپے تاوان طلب کیا تھا ،رات کو مہناز کو اس کے گھر لے جا کر زیورات، اس کی بہن شہناز ، والد محبت خان اور بہنوئی زرین خان کے گھروں کو بھی لوٹا اور6 لاکھ روپے مالیت کے زیورات اور نقدی لوٹ لی تھی ، چند روز غیرقانونی حراست میں رکھنے کے بعد انھیں چھوڑ دیا تھا جس پر متاثرہ خاندان نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
شہریوں کے گھروں میں داخل ہوکر ڈکیتی اور تشدد کے الزام میں ملوث سی آئی ڈی انسپکٹر اور اہلکار کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی ۔
ڈکیتی کے زیر التوا مقدمے کودوبارہ کھولنے کے درخواست پر نوٹس جاری کردیے،مفرورسی آئی ڈی انسپکٹر و اہلکارکی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ کے توسط سے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر حق نواز بلوچ نے شہریوں کے گھروں میں مسلح داخل ہوکر لوٹنے اورشہریوں کو غیرقانونی حبس بے جا میں رکھنے اور دوران حراست تشدد کرنے کے الزام میں ملوث سی آئی ڈی کے انسپکٹر خان محمد اور اہلکار بنارس خان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت وکیل صفائی ریاض احمد بھٹی کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد مسترد کردی ، قبل ازیں وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزمان کو چشم دید گواہوں نے سیشن عدالت میں شناخت کیا، اپنے بیان میں ملزمان کے کردار کو عیاں کیا تھا جس پر سیشن جج نے دونوں ملزمان کی عبوری ضمانت میرٹ پر مسترد کر کے حراست میں لینے کا حکم دیا تھا ،ملزمان نے فرار ہونے کی بھی کوشش کی تھی جسے پولیس نے ناکام بنا دیا تھا ۔
فاضل عدالت نے ملزمان کو جیل بھیج دیا تھا ، سماعت کے موقع پرگواہ عدالت میں موجود تھے، عدالت نے ریمارکس میںکہا کہ مقدمے میں چشم دید گواہ اور ان کے بیان سے ملزمان کا ڈکیتی میں ملوث ہونے اور ان کا کردار واضح ہے،اس موقع پر انھیں ضمانت نہیں دی جاسکتی، درخواست مسترد کردی ، ملزمان کے خلاف تھانہ شرافی گوٹھ میں مدعی رحمت خان کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے ، ایف آئی آرکے مطابق ملزمان سی آئی ڈی گارڈن انسپکٹر خان محمد ، اہلکار بنارس نے26 مئی کو مسماۃ مہناز اور اس کے شوہر رحمت خان کو شرافی گوٹھ کے علاقے سے رکشے میں جاتے ہوئے غیر قانونی حراست میں لیا تھا ،گارڈن سی آئی سینٹر میں بند کردیا تھا ، شدید تشدد کے بعد رہائی کے لیے لاکھوں روپے تاوان طلب کیا تھا ،رات کو مہناز کو اس کے گھر لے جا کر زیورات، اس کی بہن شہناز ، والد محبت خان اور بہنوئی زرین خان کے گھروں کو بھی لوٹا اور6 لاکھ روپے مالیت کے زیورات اور نقدی لوٹ لی تھی ، چند روز غیرقانونی حراست میں رکھنے کے بعد انھیں چھوڑ دیا تھا جس پر متاثرہ خاندان نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔