ایس بی سی اے کو ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے فنڈز استعمال کرنے سے روک دیا گیا
کے ایم سی کے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کا کنٹرول ایس بی سی اے کو دینے کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے
KARACHI:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو کے ایم سی کے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے فنڈزاور اکائونٹس استعمال کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔
جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے یہ حکم امتناع شہری نامی این جی او اور دیگر کی جانب سے ماسٹرپلان ڈپارٹمنٹ کے مالی اور تکنیکی کنٹرول سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کومنتقل کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا ، درخواست گزار یوسف علی سیدنے موقف اختیارکیاکہ کے ایم سی ماسٹر پلان اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 2 مختلف ادارے ہیں اور مختلف قوانین کے تحت کام کرتے ہیں لیکن لوکل گورنمنٹ نے 6نومبر کو ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے تمام انتظامی ،مالی اور ٹیکنیکل معاملات سندھ بلڈنگ کنٹرول کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے کردیے تھے، اس نوٹیفکیشن کے اجراکے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو کئی احکامات جاری کرچکی ہے جن میں ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو ایس بی سی اے کے تحت بینک اکائونٹ کھولنے اور تمام ڈپازٹس وہاں رکھنا بھی شامل ہے ۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کے ایم سی کے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کا کنٹرول ایس بی سی اے کے حوالے کرنے کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے کیونکہ دونوں ادارے مختلف قوانین کے تحت کام کرتے ہیں اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ایس بی سی اے آرڈیننس کی کسی شق یا قاعدے کے نام پر ٹائون پلاننگ کا اختیار سنبھال لے، درخواست گزاروں نے موقف اختیارکیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ماسٹر پلان کی منتقلی کا فیصلہ کراچی شہر کی منصوبہ بندی کی تباہی کے مترادف ہوگا کیونکہ ٹرانسپورٹ، مواصلات ، انجینئر نگ اور شہری سہولیات کی فراہمی جیسے محکمے کے ایم سی کے تابع ہیں ، درخواست گزاروں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ ماسٹر پلاننگ کے محکمے کو ایس بی سی اے منتقل کرنے کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی وغیر آئینی قرار دے ، اسکے ساتھ ساتھ ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے فنڈز اور اکائونٹس کے استعمال سے بھی ایس بی سی اے کو روکا جائے، فاضل عدالت نے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد 31دسمبر تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا اور مدعاعلیہان کے ایم سی ،سیکرٹری ٹاون اینڈ پلاننگ ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو کے ایم سی کے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے فنڈزاور اکائونٹس استعمال کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔
جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے یہ حکم امتناع شہری نامی این جی او اور دیگر کی جانب سے ماسٹرپلان ڈپارٹمنٹ کے مالی اور تکنیکی کنٹرول سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کومنتقل کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیا ، درخواست گزار یوسف علی سیدنے موقف اختیارکیاکہ کے ایم سی ماسٹر پلان اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 2 مختلف ادارے ہیں اور مختلف قوانین کے تحت کام کرتے ہیں لیکن لوکل گورنمنٹ نے 6نومبر کو ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے تمام انتظامی ،مالی اور ٹیکنیکل معاملات سندھ بلڈنگ کنٹرول کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے کردیے تھے، اس نوٹیفکیشن کے اجراکے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو کئی احکامات جاری کرچکی ہے جن میں ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو ایس بی سی اے کے تحت بینک اکائونٹ کھولنے اور تمام ڈپازٹس وہاں رکھنا بھی شامل ہے ۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کے ایم سی کے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کا کنٹرول ایس بی سی اے کے حوالے کرنے کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے کیونکہ دونوں ادارے مختلف قوانین کے تحت کام کرتے ہیں اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ایس بی سی اے آرڈیننس کی کسی شق یا قاعدے کے نام پر ٹائون پلاننگ کا اختیار سنبھال لے، درخواست گزاروں نے موقف اختیارکیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ماسٹر پلان کی منتقلی کا فیصلہ کراچی شہر کی منصوبہ بندی کی تباہی کے مترادف ہوگا کیونکہ ٹرانسپورٹ، مواصلات ، انجینئر نگ اور شہری سہولیات کی فراہمی جیسے محکمے کے ایم سی کے تابع ہیں ، درخواست گزاروں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ ماسٹر پلاننگ کے محکمے کو ایس بی سی اے منتقل کرنے کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی وغیر آئینی قرار دے ، اسکے ساتھ ساتھ ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کے فنڈز اور اکائونٹس کے استعمال سے بھی ایس بی سی اے کو روکا جائے، فاضل عدالت نے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد 31دسمبر تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا اور مدعاعلیہان کے ایم سی ،سیکرٹری ٹاون اینڈ پلاننگ ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے۔