قومی ٹیم نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے سلمان بٹ
جنوبی افریقا اور انگلینڈ کی ٹیموں کی پاکستان آمد سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی، سلمان بٹ
LONDON:
سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینا ممکن نہیں، ایسا نہیں سوچنا چاہیے، ٹیم کا مائنڈ سیٹ مثبت سوچ ہونی چاہیے، پاکستان کرکٹ ٹیم اگر اس سوچ کے ساتھ میدان میں جائے تو کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے۔
دورہ نیوزی لینڈ کے دوران کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کے افراد کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے حوالے سے اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کوویڈ 19 کے ٹیسٹ کے نتائج سو فیصد درست نہیں ہوتے، 20 فیصد غلطی کا امکان رہتا ہے، ہمارے کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ کے افراد پاکستان سے کورونا ٹیسٹ کروانے کے بعد ہی نیوزی لینڈ گئے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان بٹ نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے پاکستان کے دورے سے اچھی اور مثبت توقعات ہیں، یہ اچھی کرکٹ کیلئے مثبت اشارہ ہے، جیسے جیسے دنیا کی اچھی ٹیمیں پاکستان آکر کرکٹ کھیلیں گی، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مدد ملتی رہے گی۔
بابر اعظم کے حوالے سے سوال کے جواب میں سلمان بٹ نے کہا کہ بابر اعظم ایک بہترین بیٹسمین ہیں، وہ واحد کھلاڑی ہیں جو تینوں طرز کی کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کوئی دوسرا کھلاڑی اس اہلیت اور صلاحیت کا حامل نظر نہیں آتا، یہ وقت مناسب ہے کہ بابر اعظم کی قائدانہ صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے، اگر ان کو قیادت میں مشکلات پیش آئیں تو وہ بطور بیٹسمین اپنے مستقبل کو محفوظ رکھ سکتے ہیں، وہ کپتان اور بیٹسمین کی دوہری ذمہ داری ادا کرنے میں کامیاب رہے تو طویل عرصے تک ان کی خدمات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف اتنی اچھی کرکٹ نہیں کھیلی جیسی اسے کھیلنی چاہیے تھی، وہاں پاکستان کے لیے بہترین مواقع موجود تھے، سیریز میں انگلینڈ نے اپنی پوری ٹیم نہیں کھلائی، ٹیسٹ میچز کے دوران ان کے اہم کھلاڑی اے ٹیم میں شامل تھے جبکہ ٹی ٹونٹی سیریز میں بھی انگلینڈ کے پانچ اہم کھلاڑی شریک نہ تھے، اس صورتحال میں پاکستان انگلینڈ کے، خلاف سیریز جیت سکتا تھا، میرا خیال ہے کہ پاکستان نے توقعات اور اپنی اہلیت سے کم کھیل کا مظاہرہ کیاورنہ کامیابی ممکن تھی۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ کوویڈ19 کی صورتحال کی وجہ سے بائیو سیکیور ماحول کھلاڑیوں کے لیے فطری طور پر مشکل اور پیچیدہ ہے، کھلاڑی کہیں آجا نہیں سکتے، کارکردگی کے دباؤ کے ماحول میں کھیلنے کے بعد گھروں سے دورکھلاڑی ذہنی طور پر فریش ہونا چاہتے ہیں،اس سے قبل کھلاڑیوں کو ایسی صورتحال کا سامنا درپیش نہیں رہا، تاہم کرکٹر اب خود کو حالات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سلمان بٹ نے کہا کہ ایک تعلیم یافتہ کھلاڑی کو سیکھنے کے عمل میں مدد ملتی ہے،کمنٹری کرنے کے تجربے کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ ایک تجربہ کار کھلاڑی اپنا تجزیہ پیش کرے تو سننے والے اور مستقبل کے کھلاڑیوں کے لیے معاون اور مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینا ممکن نہیں، ایسا نہیں سوچنا چاہیے، ٹیم کا مائنڈ سیٹ مثبت سوچ ہونی چاہیے، پاکستان کرکٹ ٹیم اگر اس سوچ کے ساتھ میدان میں جائے تو کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے۔
دورہ نیوزی لینڈ کے دوران کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کے افراد کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے حوالے سے اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کوویڈ 19 کے ٹیسٹ کے نتائج سو فیصد درست نہیں ہوتے، 20 فیصد غلطی کا امکان رہتا ہے، ہمارے کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ کے افراد پاکستان سے کورونا ٹیسٹ کروانے کے بعد ہی نیوزی لینڈ گئے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان بٹ نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے پاکستان کے دورے سے اچھی اور مثبت توقعات ہیں، یہ اچھی کرکٹ کیلئے مثبت اشارہ ہے، جیسے جیسے دنیا کی اچھی ٹیمیں پاکستان آکر کرکٹ کھیلیں گی، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مدد ملتی رہے گی۔
بابر اعظم کے حوالے سے سوال کے جواب میں سلمان بٹ نے کہا کہ بابر اعظم ایک بہترین بیٹسمین ہیں، وہ واحد کھلاڑی ہیں جو تینوں طرز کی کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کوئی دوسرا کھلاڑی اس اہلیت اور صلاحیت کا حامل نظر نہیں آتا، یہ وقت مناسب ہے کہ بابر اعظم کی قائدانہ صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے، اگر ان کو قیادت میں مشکلات پیش آئیں تو وہ بطور بیٹسمین اپنے مستقبل کو محفوظ رکھ سکتے ہیں، وہ کپتان اور بیٹسمین کی دوہری ذمہ داری ادا کرنے میں کامیاب رہے تو طویل عرصے تک ان کی خدمات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف اتنی اچھی کرکٹ نہیں کھیلی جیسی اسے کھیلنی چاہیے تھی، وہاں پاکستان کے لیے بہترین مواقع موجود تھے، سیریز میں انگلینڈ نے اپنی پوری ٹیم نہیں کھلائی، ٹیسٹ میچز کے دوران ان کے اہم کھلاڑی اے ٹیم میں شامل تھے جبکہ ٹی ٹونٹی سیریز میں بھی انگلینڈ کے پانچ اہم کھلاڑی شریک نہ تھے، اس صورتحال میں پاکستان انگلینڈ کے، خلاف سیریز جیت سکتا تھا، میرا خیال ہے کہ پاکستان نے توقعات اور اپنی اہلیت سے کم کھیل کا مظاہرہ کیاورنہ کامیابی ممکن تھی۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ کوویڈ19 کی صورتحال کی وجہ سے بائیو سیکیور ماحول کھلاڑیوں کے لیے فطری طور پر مشکل اور پیچیدہ ہے، کھلاڑی کہیں آجا نہیں سکتے، کارکردگی کے دباؤ کے ماحول میں کھیلنے کے بعد گھروں سے دورکھلاڑی ذہنی طور پر فریش ہونا چاہتے ہیں،اس سے قبل کھلاڑیوں کو ایسی صورتحال کا سامنا درپیش نہیں رہا، تاہم کرکٹر اب خود کو حالات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سلمان بٹ نے کہا کہ ایک تعلیم یافتہ کھلاڑی کو سیکھنے کے عمل میں مدد ملتی ہے،کمنٹری کرنے کے تجربے کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ ایک تجربہ کار کھلاڑی اپنا تجزیہ پیش کرے تو سننے والے اور مستقبل کے کھلاڑیوں کے لیے معاون اور مددگار ثابت ہوتا ہے۔