جامعہ کراچی میڈیکل امتحانات میں تاخیر طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ

جامعہ کراچی نے ہمیں گزشتہ سیمسٹر امتحانات کی مارک شیٹ تک جاری نہیں، طالب علم

جامعہ کراچی نے ہمیں گزشتہ سیمسٹر امتحانات کی مارک شیٹ تک جاری نہیں، طالب علم۔ فوٹو : فائل

جامعہ کراچی میں میڈیکل کے امتحانات میں ایک سال کی تاخیرکی گونج اب سڑکوں پر بھی سنائی دینے لگی ہے اور طلبہ نے کراچی پریس کلب پر کئی گھنٹے طویل مظاہرہ کیا ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کی جانب سے گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے ایم بی بی ایس کے امتحانات نہ لینے کے معاملے کی گونج اب کراچی کی سڑکوں پر سنائی دے رہی ہے اور کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے سیکڑوں طلباء وطالبات نے امتحانات میں غیر ضروری تاخیر کے خلاف ہفتے کو کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا ہے، سیکڑوں طلبہ کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے جنھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ان پلے کارڈ پر"ہمارے قیمتی سال ضائع نہ کرو، ظالموں جواب دو وقت کا حساب دو،we want to be doctor not patient ، justice for KMDC، جامعہ کراچی کراچی کے زیر نگرانی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلبہ تعلیمی سال 2019 میں معلق، مریض نہیں مسیحا بناؤ، نااہلی کا جواب دو، ہمیں ہمارا حق دو اور وقت پر امتحانات لو"جیسی عبارات درج تھیں۔

واضح رہے کہ 700 سے زائد کے ایم ڈی سی کے یہ وہ طلبہ ہیں جو امتحانات نہ ہونے کے سبب اپنے تعلیمی سیشن میں کراچی کے دیگر میڈیکل کالجوں اور جامعات کے طلبہ سے پورے ایک سال پیچھے رہ گئے ہیں احتجاجی مظاہرے میں شریک کے ایم ڈی سی کے ایم بی بی ایس سال دوئم کے ایک طالب علم حاشر سرفراز نے "ایکسپریس " کو بتایا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھلنے کے باوجود جامعہ کراچی ہمارے امتحانات لینے میں پس و پیش سے کام لے رہی ہے، ڈھائی ماہ کے عرصے میں بمشکل سال آخر کے امتحانات ہی لیے جاسکے ہیں تاہم یہ امتحانات بھی 2 بار ملتوی کیے گئے۔ اب ہم ایم بی بی ایس سال اول، دوئم اور سوئم کے 700 سے زائد طلبہ ہیں جن کے امتحانات شیڈول ہی نہیں کیے گئے اور تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند ہوگئے۔

حاشر کا کہنا تھا کہ ہمارے امتحانات گزشتہ سال دسمبر 2019 میں لیے جانے تھے تاہم وقت پر امتحانات شروع نہیں کیے گئے اب امتحانات میں ایک سال کی تاخیر سے ہم طلبہ اگلے سال میں promote نہیں ہوسکے ہیں گویا ہمیں ہم اپنے پیشے میں اب ایک سال تاخیر سے قدم رکھیں گے۔


ایک اور طالب علم نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے ہمیں گزشتہ سیمسٹر امتحانات کی مارک شیٹ تک جاری نہیں کی ہم صرف یہ جانتے ہیں ہم گزشتہ سیمسٹر میں پاس ہیں نیا فیل ہیں تاہم ہم میں سے کوئی طالب علم یہ نہیں جانتا کہ اس کی "جی پی اے" کتنی ہے۔

یاد رہے کہ لاک ڈاؤن ختم اور 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھلتے ہی کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام میڈیکل کالجوں نے اپنے طلبہ کے امتحانات کے انعقاد کا سلسلہ شروع کردیا تھا کیوں کہ یہ کالج اور جامعات لاک ڈاؤن میں ہی اپنے طلبہ کے امتحانات کے انعقاد کی تیاری کرچکے تھے تاہم جامعہ کراچی کا شعبہ امتحانات حکمت عملی کے فقدان کے سبب ان طلبہ کے امتحانات کی تیاری نہیں کرسکا۔ بتایا جارہا ہے کہ قائم مقام ناظم امتحانات کی اسامی پر کام کرنے والے ڈپٹی کنٹرولر ڈاکٹر ظفر حسین اس بات سے ہی لاعلم تھے کہ میڈیکل میں سیمسٹر سسٹم ختم ہونے کے بعد اب یہ امتحانات جامعہ کراچی کے سیمسٹر سیل کے بجائے شعبہ امتحانات کو لینے ہیں وہ اپنی سست روی کے سبب شعبہ امتحانات کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور وقت پر امتحانات لینے اور نتائج کے بروقت اجراء میں بظاہر ناکام نظر آتے ہیں جس کے اثرات جامعہ کراچی کی مجموعی انتظامی کارکردگی پر بھی پڑتے نظر آرہے ہیں۔

ایک جانب یونیورسٹی کھلتے ہی انتظامیہ نے ہائیبرڈ سسٹم کے تحت فوری سیمسٹر امتحانات کرائے اور فوری بعد نیا سیمسٹر بھی شروع کردیا تاہم دوسری جانب شعبہ امتحانات چند سو طلبہ کے بروقت امتحانات نہیں کراسکا۔

"ایکسپریس " نے جب اس سلسلے میں ڈاکٹر ظفر حسین سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سیمسٹر سیل نے انھیں اس بات سے آگاہ ہی نہیں کیا تھا کہ یہ امتحانات شعبہ امتحانات کو منعقد کرانے ہیں انھوں نے بات چیت کی اس بات کا اظہار بھی کیا کہ سیمسٹر سیل نے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان طلبہ کی مارک شیٹ جاری نہیں کی اب ہم نے وہاں سے ان طلبہ کا ٹیبولیشن ریکارڈ لیا ہے جس کی بنیاد پر ا ان کے ایڈمٹ کارڈ بنائے گئے ہیں

ادھر ایم بی ایس ایس کے متاثر طلبہ کے ایک وفد نے بدھ کوجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی سے ملاقات بھی کی ہے جس میں وائس چانسلر کی جانب سے ان طلبہ کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے مذکورہ امتحانات کے انعقاد کی تحریری اجازت لے رہے ہیں اگر حکومت سندھ اجازت دے گی تو ہم یہ امتحانات ایس او پیز کے ساتھ فوری کرادیں گے جبکہ ڈین میڈیسن کو بھی وائس چانسلر کی جانب سے اس سلسلے میں احکامات دیے گئے ہیں۔
Load Next Story