ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے عوام کیلیے مشتہرنواز شریف182ارب عمران6کروڑ کے مالک
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر تفصیلات جاری، فضل الرحمن 73لاکھ، خورشید شاہ ایک کروڑ 84لاکھ، فاروق ستار 36 لاکھ کے مالک
الیکشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات پہلی بار اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی ہیں جس کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف1.82ارب، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 6 کروڑ جبکہ جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمان 73 لاکھ کے اثاثوں کے مالک ہیں۔
ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے مالی سال 2012 اور 2013 کے ظاہر کیے گئے اثاثوں کے مطابق نواز شریف کی زرعی زمینوں، ورثے اور تحفے میں ملنے والی یا زیرکفالت افراد کے نام جائیداد، فیکٹریز، ملکی اور غیر ملکی کرنسی کے بینک اکائونٹس، طلائی زیورات اور فرنیچرکو ملا کر اثاثوں کی کل مالیت ایک ارب 82 کروڑ 40 لاکھ 44 ہزار 233 روپے ہے، ان میں سے صرف زرعی زمینوں اور جائیداد کی مالیت ایک ارب43 کروڑ 3 لاکھ 32 ہزار پانچ سو روپے ہے۔وزیراعظم کے پاس چار گاڑیاں ہیں، ایک ہزار چھ سو کنال سے زائد زرعی اراضی بھی ان کے اثاثوں میں شامل ہے۔ ان اثاثوں میں رائیونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہوں کا ذکر نہیں ہے۔ عمران خان کے اثاثوں میں پلاٹ، زرعی زمین، گاڑیوں اور بینک اکائونٹس کی کل مالیت5 کروڑ 93 لاکھ، 50 ہزار 582 روپے بتائی گئی ہے جبکہ ان کے ذاتی ایک کروڑ28 لاکھ 25 ہزار 300 روپے ظاہر کیے ہیں ، ان کے ذمے واجب الادا رقم2 کروڑ 96 لاکھ 75ہزار 291 روپے ہے۔
عمران خان کا لاہور میں7کنال کاگھر، اسلام آباد میں تین سو کنال کا تحفے میں ملنے والا گھر، ڈپلومیٹک انکلیو میں اپارٹمنٹ شامل ہے۔ عمران خان کی ملک سے باہرکوئی جائیداد نہیں۔ میانوالی میں10مرلے کا خاندانی مکان، شیخوپورہ میں80 کنال اور بھکر میں438 کنال اور 8 ایکٹر خاندانی اراضی، خانیوال میں 530 کنال 15 مرلے زرعی اراضی تحفہ ظاہر کی گئی ہے۔ گزشتہ برس نواز شریف نے 28 لاکھ روپے اور عمران خان نے 2 لاکھ 73 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے مخدوم امین فہیم کے ظاہرکیے گئے اثاثوں کی تفصیل میں مجموعی مالی تخمینہ شامل نہیں، امین فہیم اور ان کے بیوی بچوں کے نام ہالہ میں 306 ایکٹر زرعی زمین، ڈیفنس کراچی میں پانچ بنگلے جن میں صرف دو کی مالیت 3کروڑ اور تین کروڑ تیس لاکھ درج ہے، راولپنڈی کے راول ٹائون میں ایک فارم ہائوس، جبکہ دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کی قیمت 22 لاکھ درہم ظاہر کی گئی ہے۔
ان کے مختلف بینک اکائونٹس میں20 لاکھ 98 ہزار روپے، گاڑیوں کی مالیت ایک کروڑ 36لاکھ روپے ہے ، 48 لاکھ روپے کے زیورات اور38لاکھ کا فرنیچر بھی ان کے اثاثوں میں شامل ہیں۔ امین فہیم کی فصلوں سے سالانہ آمدن 65 لاکھ روپے، ٹھیکے پر دی گئی زرعی زمین سے60 لاکھ جبکہ مال مویشی کی مالیت31لاکھ روپے سے زائد ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے کل ظاہرکیے گئے اثاثے 73 لاکھ18ہزار380 روپے کے ہیں، انکے بینک اکائونٹس میں16 لاکھ 8 ہزار380 روپے، زیورات کی مالیت ساڑھے9 لاکھ روپے جبکہ 2 مکانوں کی کل مالیت40 اور ایک پلاٹ کی7لاکھ روپے بتائی گئی ہے، متحدہ قومی موومنٹ کے فاروق ستار کے فلیٹ، گاڑی، ورثے میں ملنے والی جائیداد میں حصہ ، بینک اکائونٹس، فرنیچراور زیورات کو ملا کر کل اثاثے36لاکھ 41 ہزار 168روپے ظاہرکیے گئے ہیں، ان کے بینک اکائونٹ میں جمع رقم کی مالیت14لاکھ 78ہزار 250 روپے ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے اثاثوں کی مالیت1کروڑ 84 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے 682 کنال زرعی زمین، 5 ایک ایک ایک کنال کے پلاٹس، پولٹری شیڈز سمیت دیگر املاک کو آبائی ظاہر کرتے ہوئے نقد رقم 29 لاکھ 48 ہزار روپے جبکہ دو بینکوں میں بلترتیب 2 لاکھ 45 ہزار 687 روپے اور 10 لاکھ 49 ہزار 934 روپے ظاہر کیے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے 24 لاکھ روپے کی رقم ایک کمپنی کو ادا کرنی ہے۔ چوہدری نثار کے پاس ایک مرسڈیز کار ایک پجیرو، ایک چارسال پرانا ٹریکٹر، چھ پلاٹ،آٹھ فلیٹ، فیض آباد میں ایک گھر ہے۔ فیروز سنز لیبارٹریز میں3 لاکھ59 ہزار ایک سو سولہ حصص، نشاط ملز میں 389 حصص، 27840حصص کے ایف ڈبلیوفیکٹری میں ملکیت ظاہرکیے گئے۔ وزیرداخلہ کی صاحبزادی نتاشا اے خان کی ملکیت ضلع راولپنڈی کے علاقہ چکری کے موضع چورامیں ایک سو انسٹھ کنال پانچ مرلے زمین اورانکے پاس نقد رقم ایک لاکھ ستتر ہزارروپے ظاہرکی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے تفصیلات میں بتایا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو کاروبار کیلیے 41 کروڑچار لاکھ تین ہزار چھ سو چار روپے کا قرض حسنہ دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے گُلبرگ تھری لاہور میں ایک گھر ظاہر کیا ہے جس کی موجودہ ویلیو ساڑھے چار کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے اسی طرح وزیر خزانہ کی بیوی کے نام موضع ملوٹ میں چھ ایکڑ زمین ہے جس کی مالیت ایک کروڑ اکیالیس لاکھ آٹھ ہزار روپے ہے۔ انہوں نے گزشتہ مالی سال کے دوران پانچ کروڑ پینتیس لاکھ روپے بیرون ممالک سے بطور ترسیلات زر حاصل کیے ہیں وزیر خزانہ کے پاس دس لاکھ چوراسی ہزار پانچ سو تین روپے کے سٹاک مارکیٹ کے شیئرز ہیں جبکہ انکی بیوی کے پاس ایک لاکھ ستاسی ہزار آٹھ سو چوبیس روپے مالیت کے اسٹاک شیئرز ہیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس ایک 2004 ماڈل کی لینڈ کروزر ہے جس کی مالیت پچاس لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ ایک مرسڈیز گاڑی ظاہر کی ہے۔
جس کی مالیت ایک کروڑ روپے اور ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی ظاہر کی جس کی مالیت نو لاکھ روپے ہے اسحق ڈار کی بیوی کے پاس پچیس تولے کے زیورات ظاہر کیے گئے ہیں جس کی مالیت ڈیڑھ لاکھ روپے دی گئی ہے وزیر خزانہ کے پاس کیش ان ہینڈ ایک کروڑ سینتیس لاکھ ہے۔ نو کروڑ تینتیس لاکھ باون ہزار دو سو پچیس روپے کا کیش بینک میں ہے۔ وزیر خزانہ نے کُل نو کروڑ تینتیس لاکھ سینتالیس ہزار دو سو تیئیس روپے کی بچتیں کی ہیں جبکہ انکی بیوی نے بھی مجموعی طور پر نو کروڑ تینتیس لاکھ باون ہزار دو سو پچیس روپے کی بچت کی ہے۔پانی وبجلی اور دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ آصف کے اثاثوں کی کل مالیت چار کروڑ روپے سے زائد ہے جب کہ ان کی بیٹی کے نام پر نیویارک میں امریکی ڈالرز میں بینک اکاونٹ بھی ہے۔ تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی کے اثاثوں کی مالیت نو کروڑ سے زائد، شاہ محمود قریشی کی8کروڑ روپے ہے ، وہ 47لاکھ کے مقروض بھی ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق 17کروڑ کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انھوں نے اسٹاک ایکسچینج میں دو کروڑ اڑتالیس لاکھ69 ہزار 83 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جڑانوالہ میں ان کے پاس اڑتالیس ایکڑ سے زائد زرعی زمین ہے جس کی موجودہ قیمت تین کروڑ روپے ہے۔ چالیس تولے سونے کی قیمت22لاکھ روپے ہے۔
لاہور میں گلبرگ میں دو گھر ہیں جن کی مجموعی مالیت آٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ن لیگ کے حمزہ شہباز کے اثاثوں کی کل مالیت 25کروڑ روپے سے زائد ہے جن میں تین کروڑ پچیس لاکھ روپے سے زائد کی غیر زرعی اراضی بھی شامل ہے جب کہ انھوں نے گیارہ کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے پاس نو کروڑ 88 لاکھ98 ہزار روپے ہیں تاہم ان کے پاس ذاتی گاڑی نہیں ہے جبکہ پرویز الٰہی کے کل ظاہر کیے گئے اثاثے20 کروڑ 25 لاکھ سے زائد ہیں جن میں ان کے پاس تین کروڑ17 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیاں بھی ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے پاس کل تین کروڑ اٹھارہ لاکھ روپے کے اثاثے ہیں جن میں سے ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ کے پرائزبانڈ جبکہ چھ لاکھ مالیت کا اسلحہ ظاہر کیا گیا ہے دیگر رقم میں ان کا مکان شامل ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے دو لاکھ بیس ہزار تین سو روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں ، انکے پاس نہ تو جائیداد ہے اور نہ ہی گاڑی ہے۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر برجیس طاہر 3کروڑ 41 لاکھ 80ہزار 327 روپے کے اثاثے رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیز ادہ ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے مالیت کا تین کنال کا گھر، موضع شیخ والا خیر پور میں ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے مالیت 575 کنال زرعی زمین،383 کنال زمین مالیت چار کروڑ 78لاکھ اہلیہ کے نام، لانسر گاڑی2007 مالیت آٹھ لاکھ پچاس ہزار، 2010 ماڈل گاڑی لانسر بارہ لاکھ روپے، بیس تولے سونا انکے اثاثوں میں شامل ہے۔ پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن کے تیرہ بینک اکاونٹس میں کل 124,365,535روپے موجود ہیں ۔ انکے پاس دوپجارو گاڑیاں ہیں، لوکل اور فارن کرنسی اکاونٹس میں 30,183,441.31روپے موجود ہیں ۔غیر منقولہ جائیداد میں ذاتی جائیداد کی مالیت 382,361,250روپے جبکہ بیوی بشریٰ کی جائیداد کی مالیت 23,321,878روپے ہے۔ اے این پی خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر زاہد خان نے اثاثہ جات میں صرف دو مکانات کی ملکیت ظاہر کی ہے ۔
جبکہ ان کی مالیت کا کہین کو ئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر بابر خان غوری نے اثاثہ جات تحریر کر تے ہوئے اس قدر مدہم سیاہی کا استعمال کیا ہے ان کے اثاثہ جات ہی واضح نہیں ہیں۔ فرحت اللہ بابر کے فارن اور لوکل کرنسی کے کو ئی سات بنک اکاونٹس ہیں اور ذاتی طور پر صرف دو گاڑیاں رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پہلی مرتبہ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کی عام شہریوں تک رسائی کو ممکن بنایا ہے قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائیٹ پر نہیں رکھی جاتی تھیں۔ اب کوئی بھی شہری اپنے حلقہ انتخاب کے منتخب رکن کے اثاثوں کو دیکھ سکے گا۔ اور غلط بیانی پرعدالت سے رجوع کر سکے گا۔
ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے مالی سال 2012 اور 2013 کے ظاہر کیے گئے اثاثوں کے مطابق نواز شریف کی زرعی زمینوں، ورثے اور تحفے میں ملنے والی یا زیرکفالت افراد کے نام جائیداد، فیکٹریز، ملکی اور غیر ملکی کرنسی کے بینک اکائونٹس، طلائی زیورات اور فرنیچرکو ملا کر اثاثوں کی کل مالیت ایک ارب 82 کروڑ 40 لاکھ 44 ہزار 233 روپے ہے، ان میں سے صرف زرعی زمینوں اور جائیداد کی مالیت ایک ارب43 کروڑ 3 لاکھ 32 ہزار پانچ سو روپے ہے۔وزیراعظم کے پاس چار گاڑیاں ہیں، ایک ہزار چھ سو کنال سے زائد زرعی اراضی بھی ان کے اثاثوں میں شامل ہے۔ ان اثاثوں میں رائیونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہوں کا ذکر نہیں ہے۔ عمران خان کے اثاثوں میں پلاٹ، زرعی زمین، گاڑیوں اور بینک اکائونٹس کی کل مالیت5 کروڑ 93 لاکھ، 50 ہزار 582 روپے بتائی گئی ہے جبکہ ان کے ذاتی ایک کروڑ28 لاکھ 25 ہزار 300 روپے ظاہر کیے ہیں ، ان کے ذمے واجب الادا رقم2 کروڑ 96 لاکھ 75ہزار 291 روپے ہے۔
عمران خان کا لاہور میں7کنال کاگھر، اسلام آباد میں تین سو کنال کا تحفے میں ملنے والا گھر، ڈپلومیٹک انکلیو میں اپارٹمنٹ شامل ہے۔ عمران خان کی ملک سے باہرکوئی جائیداد نہیں۔ میانوالی میں10مرلے کا خاندانی مکان، شیخوپورہ میں80 کنال اور بھکر میں438 کنال اور 8 ایکٹر خاندانی اراضی، خانیوال میں 530 کنال 15 مرلے زرعی اراضی تحفہ ظاہر کی گئی ہے۔ گزشتہ برس نواز شریف نے 28 لاکھ روپے اور عمران خان نے 2 لاکھ 73 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے مخدوم امین فہیم کے ظاہرکیے گئے اثاثوں کی تفصیل میں مجموعی مالی تخمینہ شامل نہیں، امین فہیم اور ان کے بیوی بچوں کے نام ہالہ میں 306 ایکٹر زرعی زمین، ڈیفنس کراچی میں پانچ بنگلے جن میں صرف دو کی مالیت 3کروڑ اور تین کروڑ تیس لاکھ درج ہے، راولپنڈی کے راول ٹائون میں ایک فارم ہائوس، جبکہ دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کی قیمت 22 لاکھ درہم ظاہر کی گئی ہے۔
ان کے مختلف بینک اکائونٹس میں20 لاکھ 98 ہزار روپے، گاڑیوں کی مالیت ایک کروڑ 36لاکھ روپے ہے ، 48 لاکھ روپے کے زیورات اور38لاکھ کا فرنیچر بھی ان کے اثاثوں میں شامل ہیں۔ امین فہیم کی فصلوں سے سالانہ آمدن 65 لاکھ روپے، ٹھیکے پر دی گئی زرعی زمین سے60 لاکھ جبکہ مال مویشی کی مالیت31لاکھ روپے سے زائد ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے کل ظاہرکیے گئے اثاثے 73 لاکھ18ہزار380 روپے کے ہیں، انکے بینک اکائونٹس میں16 لاکھ 8 ہزار380 روپے، زیورات کی مالیت ساڑھے9 لاکھ روپے جبکہ 2 مکانوں کی کل مالیت40 اور ایک پلاٹ کی7لاکھ روپے بتائی گئی ہے، متحدہ قومی موومنٹ کے فاروق ستار کے فلیٹ، گاڑی، ورثے میں ملنے والی جائیداد میں حصہ ، بینک اکائونٹس، فرنیچراور زیورات کو ملا کر کل اثاثے36لاکھ 41 ہزار 168روپے ظاہرکیے گئے ہیں، ان کے بینک اکائونٹ میں جمع رقم کی مالیت14لاکھ 78ہزار 250 روپے ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے اثاثوں کی مالیت1کروڑ 84 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے 682 کنال زرعی زمین، 5 ایک ایک ایک کنال کے پلاٹس، پولٹری شیڈز سمیت دیگر املاک کو آبائی ظاہر کرتے ہوئے نقد رقم 29 لاکھ 48 ہزار روپے جبکہ دو بینکوں میں بلترتیب 2 لاکھ 45 ہزار 687 روپے اور 10 لاکھ 49 ہزار 934 روپے ظاہر کیے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے 24 لاکھ روپے کی رقم ایک کمپنی کو ادا کرنی ہے۔ چوہدری نثار کے پاس ایک مرسڈیز کار ایک پجیرو، ایک چارسال پرانا ٹریکٹر، چھ پلاٹ،آٹھ فلیٹ، فیض آباد میں ایک گھر ہے۔ فیروز سنز لیبارٹریز میں3 لاکھ59 ہزار ایک سو سولہ حصص، نشاط ملز میں 389 حصص، 27840حصص کے ایف ڈبلیوفیکٹری میں ملکیت ظاہرکیے گئے۔ وزیرداخلہ کی صاحبزادی نتاشا اے خان کی ملکیت ضلع راولپنڈی کے علاقہ چکری کے موضع چورامیں ایک سو انسٹھ کنال پانچ مرلے زمین اورانکے پاس نقد رقم ایک لاکھ ستتر ہزارروپے ظاہرکی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے تفصیلات میں بتایا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو کاروبار کیلیے 41 کروڑچار لاکھ تین ہزار چھ سو چار روپے کا قرض حسنہ دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے گُلبرگ تھری لاہور میں ایک گھر ظاہر کیا ہے جس کی موجودہ ویلیو ساڑھے چار کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے اسی طرح وزیر خزانہ کی بیوی کے نام موضع ملوٹ میں چھ ایکڑ زمین ہے جس کی مالیت ایک کروڑ اکیالیس لاکھ آٹھ ہزار روپے ہے۔ انہوں نے گزشتہ مالی سال کے دوران پانچ کروڑ پینتیس لاکھ روپے بیرون ممالک سے بطور ترسیلات زر حاصل کیے ہیں وزیر خزانہ کے پاس دس لاکھ چوراسی ہزار پانچ سو تین روپے کے سٹاک مارکیٹ کے شیئرز ہیں جبکہ انکی بیوی کے پاس ایک لاکھ ستاسی ہزار آٹھ سو چوبیس روپے مالیت کے اسٹاک شیئرز ہیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس ایک 2004 ماڈل کی لینڈ کروزر ہے جس کی مالیت پچاس لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ ایک مرسڈیز گاڑی ظاہر کی ہے۔
جس کی مالیت ایک کروڑ روپے اور ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی ظاہر کی جس کی مالیت نو لاکھ روپے ہے اسحق ڈار کی بیوی کے پاس پچیس تولے کے زیورات ظاہر کیے گئے ہیں جس کی مالیت ڈیڑھ لاکھ روپے دی گئی ہے وزیر خزانہ کے پاس کیش ان ہینڈ ایک کروڑ سینتیس لاکھ ہے۔ نو کروڑ تینتیس لاکھ باون ہزار دو سو پچیس روپے کا کیش بینک میں ہے۔ وزیر خزانہ نے کُل نو کروڑ تینتیس لاکھ سینتالیس ہزار دو سو تیئیس روپے کی بچتیں کی ہیں جبکہ انکی بیوی نے بھی مجموعی طور پر نو کروڑ تینتیس لاکھ باون ہزار دو سو پچیس روپے کی بچت کی ہے۔پانی وبجلی اور دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ آصف کے اثاثوں کی کل مالیت چار کروڑ روپے سے زائد ہے جب کہ ان کی بیٹی کے نام پر نیویارک میں امریکی ڈالرز میں بینک اکاونٹ بھی ہے۔ تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی کے اثاثوں کی مالیت نو کروڑ سے زائد، شاہ محمود قریشی کی8کروڑ روپے ہے ، وہ 47لاکھ کے مقروض بھی ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق 17کروڑ کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ انھوں نے اسٹاک ایکسچینج میں دو کروڑ اڑتالیس لاکھ69 ہزار 83 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جڑانوالہ میں ان کے پاس اڑتالیس ایکڑ سے زائد زرعی زمین ہے جس کی موجودہ قیمت تین کروڑ روپے ہے۔ چالیس تولے سونے کی قیمت22لاکھ روپے ہے۔
لاہور میں گلبرگ میں دو گھر ہیں جن کی مجموعی مالیت آٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ن لیگ کے حمزہ شہباز کے اثاثوں کی کل مالیت 25کروڑ روپے سے زائد ہے جن میں تین کروڑ پچیس لاکھ روپے سے زائد کی غیر زرعی اراضی بھی شامل ہے جب کہ انھوں نے گیارہ کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے پاس نو کروڑ 88 لاکھ98 ہزار روپے ہیں تاہم ان کے پاس ذاتی گاڑی نہیں ہے جبکہ پرویز الٰہی کے کل ظاہر کیے گئے اثاثے20 کروڑ 25 لاکھ سے زائد ہیں جن میں ان کے پاس تین کروڑ17 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیاں بھی ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے پاس کل تین کروڑ اٹھارہ لاکھ روپے کے اثاثے ہیں جن میں سے ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ کے پرائزبانڈ جبکہ چھ لاکھ مالیت کا اسلحہ ظاہر کیا گیا ہے دیگر رقم میں ان کا مکان شامل ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے دو لاکھ بیس ہزار تین سو روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں ، انکے پاس نہ تو جائیداد ہے اور نہ ہی گاڑی ہے۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر برجیس طاہر 3کروڑ 41 لاکھ 80ہزار 327 روپے کے اثاثے رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیز ادہ ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے مالیت کا تین کنال کا گھر، موضع شیخ والا خیر پور میں ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے مالیت 575 کنال زرعی زمین،383 کنال زمین مالیت چار کروڑ 78لاکھ اہلیہ کے نام، لانسر گاڑی2007 مالیت آٹھ لاکھ پچاس ہزار، 2010 ماڈل گاڑی لانسر بارہ لاکھ روپے، بیس تولے سونا انکے اثاثوں میں شامل ہے۔ پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن کے تیرہ بینک اکاونٹس میں کل 124,365,535روپے موجود ہیں ۔ انکے پاس دوپجارو گاڑیاں ہیں، لوکل اور فارن کرنسی اکاونٹس میں 30,183,441.31روپے موجود ہیں ۔غیر منقولہ جائیداد میں ذاتی جائیداد کی مالیت 382,361,250روپے جبکہ بیوی بشریٰ کی جائیداد کی مالیت 23,321,878روپے ہے۔ اے این پی خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر زاہد خان نے اثاثہ جات میں صرف دو مکانات کی ملکیت ظاہر کی ہے ۔
جبکہ ان کی مالیت کا کہین کو ئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر بابر خان غوری نے اثاثہ جات تحریر کر تے ہوئے اس قدر مدہم سیاہی کا استعمال کیا ہے ان کے اثاثہ جات ہی واضح نہیں ہیں۔ فرحت اللہ بابر کے فارن اور لوکل کرنسی کے کو ئی سات بنک اکاونٹس ہیں اور ذاتی طور پر صرف دو گاڑیاں رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پہلی مرتبہ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کی عام شہریوں تک رسائی کو ممکن بنایا ہے قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائیٹ پر نہیں رکھی جاتی تھیں۔ اب کوئی بھی شہری اپنے حلقہ انتخاب کے منتخب رکن کے اثاثوں کو دیکھ سکے گا۔ اور غلط بیانی پرعدالت سے رجوع کر سکے گا۔