حکومت نے اپوزیشن کا جلسہ کامیاب بنادیا تجزیہ کار

لگتا ہے کہ جلسے کی پبلسٹی کیلیے حکومت نے رضاکارانہ اپنی خدمات پیش کردی تھیں، فیصل حسین

لگتا ہے کہ جلسے کی پبلسٹی کیلیے حکومت نے رضاکارانہ اپنی خدمات پیش کردی تھیں، فیصل حسین۔ فوٹو :فائل

روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایاز خان نے کہا کہ کہتے ہیں کہ عذر گناہ بدتر از گناہ، یہ جلسہ ہوتا یا ممکن ہے نہ ہوتا لیکن حکومت نے اپوزیشن کوکامیاب بنا دیا اورپورے ملک کو جلسہ گاہ بنا دیا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ایکسپرٹس'' میں میزبان دعاجمیل سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کیلیے بہت آسان تھا کہ جلسہ آرا م سے ہونے دے اور لوگوں کو بتاتی کہ دیکھیے یہ لوگ ہیں جو ملک میں کورونا پھیلانے کے ذمے دار ہیں اور انھیں عوام کی جانوں کی کوئی پروا نہیں لیکن اس کے ساتھ آپ کو اپنی تقریبات پر ی پابندی لگانا پڑتی۔ یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ جوہم نے کہنا ہے لوگوں نے وہی سمجھنا اور ماننا ہے اور جو نظر آرہاہے لوگ اس پر یقین نہیں کریں گے، یہ بہت غلط اپروچ ہے، انھیں بالکل پابندی نہیں لگانی چاہیے تھی، پابندی لگاکر انھوں نے ایک تماشہ لگایا اور اپنا بھی مذاق بنوایا۔

عامر الیاس رانا نے کہا کہ کہ لیڈروں کیلیے رستے اور عوام کیلیے ڈنڈے یہ ہے نیاپاکستان۔ کنٹینر اور رکاوٹوں کے باجود سب کے سب لیڈرپہنچ گئے، صرف گوجرانوالہ میں ہی نہیں بلکہ سارے پنجاب میں انھوں نے عوام کو پولیس سے گتھم گتھاکروایا۔ ان کے حواس پر اپوزیشن سوار ہے۔ کرونا پرحکومت اور اپوزیشن دونوں کو سنجیدہ ہو جاناچاہیے۔


بریگیڈیئر(ر)حارث نواز نے کہا کہ حکومت ایک مذاکراتی ٹیم تشکیل دے جو پی ڈی ایم اے کے قائدین سے بات چیت کرے کہ وباکے دنوں میں احتیاط سے کام لیں۔

فیصل حسین نے کہا کہ لگتاہے کہ اس جلسے کی پبلسٹی کیلیے حکومت نے رضاکارانہ اپنی خدمات پیش کردی تھیں۔ اگرحکومت کوئی اقدامات نہ کرتی تو اس جلسے کی زیادہ سے زیادہ کوریج پانچ گھنٹے کی ہوتی۔

شکیل انجم نے کہا کہ حکومت کے ہتھیارڈالنے کی وجہ یہ ہے کہ اسے اندازہ ہو گیاتھا کہ پی ڈی ایم اے جلسہ ضرور کرے گی۔

محمد الیاس نے کہا کہ یہ جلسہ نہیںہونا چاہیے تھا۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ ان کے ساتھ مذاکرات کرتی۔ اب لاہور اوردیگرجلسے بھی کامیاب ہوں گے۔
Load Next Story