سپریم کورٹ زیادتی اور قتل کا ملزم عدم شواہد پر14سال بعد بری
ملزم کو ٹرائل کورٹ نے3مرتبہ سزائے موت سنائی جسے شریعت کورٹ نے برقرار رکھا۔
سپریم کورٹ نے بچے کے اغوا، زیادتی اور قتل کے ملزم کو عدم شواہد پر 14سال بعد بری کردیا۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی، ملزم خادم حسین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ انکے موکل کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد شواہد بنائے گئے۔
عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ ملزم کو ٹرائل کورٹ نے3مرتبہ سزائے موت سنائی جسے شریعت کورٹ نے برقرار رکھا۔ 10 سالہ مدثر اعظم کو 2006 میں راولپنڈی سے اغواء کیا گیا۔ اس کی لاش تھانہ گولڑہ کی حدود سے برآمد ہوئی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے گاڑی کے ایکسیڈنٹ پر پولیس اہلکار کو سزا اور جرمانہ کی وصولی کیلئے موٹروے پولیس کی درخواست خارج کردی۔ اے ایس ائی ملک شجاعت سے2015 میں تیز رفتار گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے ایکسیڈنٹ ہوا تھا۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی، ملزم خادم حسین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ انکے موکل کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد شواہد بنائے گئے۔
عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ ملزم کو ٹرائل کورٹ نے3مرتبہ سزائے موت سنائی جسے شریعت کورٹ نے برقرار رکھا۔ 10 سالہ مدثر اعظم کو 2006 میں راولپنڈی سے اغواء کیا گیا۔ اس کی لاش تھانہ گولڑہ کی حدود سے برآمد ہوئی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے گاڑی کے ایکسیڈنٹ پر پولیس اہلکار کو سزا اور جرمانہ کی وصولی کیلئے موٹروے پولیس کی درخواست خارج کردی۔ اے ایس ائی ملک شجاعت سے2015 میں تیز رفتار گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے ایکسیڈنٹ ہوا تھا۔