پاکستان اور چین گوادر پروجیکٹ کی رفتار بڑھانے پر متفق
جوائنٹ ورکنگ گروپ کا وڈیولنک اجلاس، گوادر پورٹ سے جُڑے منصوبوں کا جائزہ لیا
چین اور پاکستان نے ایک بار پھر گوادر کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
گذشتہ روز گوادر پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کا وڈیولنک اجلاس ہوا جس میں دونوں ممالک نے گوادر پورٹ سے جُڑے منصوبوں، زمینی ( سڑک ) اور فضائی انفرا اسٹرکچر، فراہمی آب اور طبی سہولتوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لیا۔
سیکریٹری منصوبہ بندی مطہر نیاز رانا اور چائنا نیشنل ڈیولپنٹ ریفارمز کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل Ying Xiong نے مشترکہ طور پر اجلاس کی صدارت کی۔ وزارت ترقی و منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق گوادر پروجیکٹ پر کام کی رفتار بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزارت کے مطابق 300 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر سے متعلق معاہدے پر دسمبر 2020 میں دستخط ہوں گے جب کہ ' ایسٹ بے ایکسپریس وے ' پروجیکٹ اپریل 2021 میں مکمل کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سی پیک میں کلیدی اہمیت رکھنے والے گوادر پروجیکٹ سے منسلک تمام منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق اجلاس میں گوادر ایئرپورٹ کی تکمیل کے لیے کام کی رفتار بڑھانے پر بھی اتفاق رائے کیا گیا۔ چین گوادر میں سماجی معاشی منصوبوں بشمول زراعت، لائیواسٹاک اور فشریز کے لیے سپورٹ فراہم کرے گا۔
گذشتہ روز گوادر پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کا وڈیولنک اجلاس ہوا جس میں دونوں ممالک نے گوادر پورٹ سے جُڑے منصوبوں، زمینی ( سڑک ) اور فضائی انفرا اسٹرکچر، فراہمی آب اور طبی سہولتوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لیا۔
سیکریٹری منصوبہ بندی مطہر نیاز رانا اور چائنا نیشنل ڈیولپنٹ ریفارمز کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل Ying Xiong نے مشترکہ طور پر اجلاس کی صدارت کی۔ وزارت ترقی و منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق گوادر پروجیکٹ پر کام کی رفتار بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزارت کے مطابق 300 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر سے متعلق معاہدے پر دسمبر 2020 میں دستخط ہوں گے جب کہ ' ایسٹ بے ایکسپریس وے ' پروجیکٹ اپریل 2021 میں مکمل کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سی پیک میں کلیدی اہمیت رکھنے والے گوادر پروجیکٹ سے منسلک تمام منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق اجلاس میں گوادر ایئرپورٹ کی تکمیل کے لیے کام کی رفتار بڑھانے پر بھی اتفاق رائے کیا گیا۔ چین گوادر میں سماجی معاشی منصوبوں بشمول زراعت، لائیواسٹاک اور فشریز کے لیے سپورٹ فراہم کرے گا۔