توہین رسالت سے متعلق قانون کا غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے حافظ طاہر اشرفی

کم عمرلڑکیوں کی مذہب تبدیلی اورشادی کے 95 فیصد واقعات میں ہوس پرس ملوث ہوتے ہیں ، معاون خصوصی


Staff Reporter November 30, 2020
اسلام جبری مذہب تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا ، طاہرمحمود اشرفی فوٹو: فائل

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہرمحموداشرفی نے کہا ہے ماضی میں توہین رسالت سے متعلق قانون 295 سی کاغلط استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

گزشتہ روز لاہور کے کیتھڈرل چرچ میں مسیحی رہنماؤں بشپ آزاد مارشل اور آرچ بشپ سبسطین شا کے ہمراہ کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا ماضی میں توہن مذہب کے قانون کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے تاہم موجودہ حکومت میں ایسے واقعات میں 90 فیصد کمی آئی ہے، چند دن قبل لاہور میں توہین مذہب کے الزام میں 6 مسیحی ورکرز کو ابتدائی مرحلے پر ہی بیگناہ ثابت ہونے پر گھربھیج دیا گیا۔ توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والے کو بھی وہی سزا ملنی چاہیے جو توہین مذہب کے ملزم کے لئے مقررہے، انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے سامنے بھی تجویز رکھی تھی جب وہ کونسل کے رکن تھے۔

حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور غیر ملکی میڈیا کی طرف سے پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق منفی پراپیگنڈاکیا جاتا ہے ، گزشتہ جولائی ابتک پاکستان میں 6 قادیانی قتل کئے گئے، ان میں سے چارکے قاتل گرفتارہوچکے ہیں جبکہ دو واقعات میں ملزم گرفتارنہیں ہوسکے ہیں۔تاہم وہ واضع کرنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے اورمذہب کے نام پرکسی کوقتل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ آئیں و قانون کے تحت شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔

حافظ طاہرمحمود اشرفی نے کہا کہ اسلام جبری مذہب تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ مسیحی، سکھ اور ہندوؤں کی بیٹیاں پوری قوم کی بیٹیاں ہیں۔ کسی ہوس پرست کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اپنی ہوس کے لئے مذہب کا نام استعمال کرے، اسلام اس کی قطعااجازت نہیں دیتا ہے۔ کم عمری میں شادی کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھارہے ہیں۔ کم عمرلڑکیوں کی مذہب تبدیلی اورشادی کے 95 فیصد واقعات میں ہوس پرس ملوث ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں پوری دنیا میں آسمانی مذاہب کا احترام ہونا چاہیے۔ اوآئی سی کے فورم پراسلام فوبیا اوکشمیرسے متعلق قراردادیں پاس ہونا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بڑی کامیابی ہے۔

بشپ آزاد مارشل اورآرچ بشپ سبسطین شا کا کہنا تھا مسیحی قوم اپنی کم عمربیٹیوں کے مستقبل بارے فکرمندہے، ملک کا آئین کسی بھی بالغ شخص کو پسند کی شادی اورمذہب تبدیلی کا اختیاردیتا ہے لیکن کم عمر بچیوں کو ورغلا کر اغوا کرلیا جاتا ہے اور پھر ان کا مذہب تبدیل کرکے شادی کرلی جاتی ہے۔ امیدہے حکومت ایسے واقعات کوروکے گی، حافظ طاہرمحموداشرفی کی صورت میں انہیں اپنانمائندہ مل گیا ہے جو ان کی آواز وزیراعظم تک پہنچا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں